ٹی 20 ورلڈکپ:وہ افغان کھلاڑی جو پاکستان کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ماضی میں کھیلے جانے والے میچز کو دیکھتے ہوئے ایسا بالکل بھی نہیں کہا جا سکتا کہ یہ کسی بھی ٹیم کے لیے آسان میچ ہوگا بلکہ اس میچ میں بھی ایک سخت مقابلے اور سنسنی خیز اختتام کی امید رکھیں۔

افغانستان ٹیم کے پاس اس وقت ورلڈ کلاس سپنر اور جارحانہ بلے باز موجود ہ ہیں جو کسی بھی ٹیم کے خلاف میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں (تصاویر:اے ایف پی)

آئی سی سی ٹی 20 کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان اپنے سفر کا فاتحانہ آغاز کر چکا ہے اور ایک نہیں بلکہ ابتدائی دونوں میچوں میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد اب اپنے سفر کو اسی طرح سے جاری رکھنے کے لیے پرامید ہے۔

پاکستان اپنے پہلے میچ میں بھارت اور پھر نیوزی لینڈ جیسی بڑی ٹیموں کو شکست دے چکا ہے لیکن اب اسے اپنے تیسرے میچ میں ایک ایسی ٹیم کا سامنا ہے جو نہ صرف پاکستان کرکٹ کو سمجھتی ہے بلکہ کبھی بھی اپنے کارکردگی سے سب کو حیران کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔

جس ٹیم کی ہم بات کر رہے ہیں وہ افغانستان کی ٹیم ہے، جو اب ’ناتجربہ کار‘ ٹیم نہیں رہی اور ٹی 20 ورلڈ کپ میں اپنے سفر کا بھی نہ صرف فاتحانہ بلکہ یک طرفہ جیت سے آغاز کرچکی ہے۔

افغانستان اس ورلڈ کپ میں اپنے پہلے میچ میں سکاٹ لینڈ کو 130 رنز سے شکست دے چکا ہے، جس کے بعد پاکستان اسے یقینی طور پر بالکل بھی آسان نہیں لے گا، خصوصاً ورلڈ کپ 2019 کے بعد تو اس ٹیم کو بالکل بھی آسان نہیں لینا چاہیے۔

آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2019 کا وہ مقابلہ تو سب کو یاد ہی ہوگا، جس میں پاکستان نے افغانستان کو ’بڑی مشکل‘ سے آخری اوور میں شکست دی تھی۔

مگر اب صورت حال اس سے مختلف ہے کیونکہ میچ دبئی میں کھیلا جا رہا ہے، جہاں کی وکٹ فاسٹ بولرز کو کم مگر سپنرز کو بہت زیادہ مدد دینے والی ہے اور افغانستان کے پاس ٹاپ کوالٹی سپنرز کی کوئی کمی نہیں ہے۔

آئیں ایک نظر ڈالتے ہیں، افغانستان کے ان کھلاڑیوں پر جو پاکستان کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں۔

راشد خان

دنیا بھر میں اپنا نام منوانے والے راشد خان پاکستان ٹیم کے لیے ایک مشکل کھلاڑی ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس کی وجہ وکٹ کا سپنرز کے لیے مددگار ہونا ہے اور دوسری وجہ پاکستانی بلے بازوں کا لیگ سپنرز کے خلاف ریکارڈ ہے، جو ہم نے نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں بھی دیکھا جہاں اش سوڈی فخر زمان اور ان فارم محمد رضوان کو لے اڑے تھے۔

راشد خان دنیا بھر کی تمام بڑی لیگز کھیل چکے ہیں اور ان کو ہر طرح کی وکٹ اور صورت حال میں بولنگ کرانے کا تجربہ حاصل ہے۔ وہ پاکستان سپر لیگ میں بھی بلے بازوں کو مشکل میں ڈال چکے ہیں۔

اگر راشد خان کی موجودہ فارم کی بات کی جائے تو وہ پہلے ہی میچ میں صرف نو رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔

مجیب الرحمان

مجیب الرحمان ایک اور ایسے افغان کھلاڑی ہیں، جن پر یقینی طور پر پاکستان کی نظر ہوگی، کیونکہ وہ بھی ماضی میں پاکستان کے خلاف عمدہ کارکردگی دکھا چکے ہیں۔

راشد خان کی طرح مجیب الرحمان بھی بہت ہی جلد دنیا بھر میں نام کمانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور اس وقت تقریباً ہر لیگ میں دکھائی دیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مجیب اب تک 20 ٹی 20 انٹرنیشنل میچز میں 30 وکٹیں حاصل کرچکے ہیں اور اگر آپ کو 2019 میں کھیلا گیا پاکستان افغانستان کا ٹاکرا یاد ہو تو آف بریک بولر مجیب نے اننگز کے پہلے ہی اوور کی دوسری گیند پر فخر زمان کو آؤٹ کرکے پاکستان پر آغاز سے ہی دباؤ ڈال دیا تھا۔

ان کی موجودہ فارم کا اندازہ آپ سکاٹ لینڈ کے خلاف میچ میں تباہ کن بولنگ سے لگا سکتے ہیں، جہاں انہوں نے ابتدائی چار بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی اور صرف 20 رنز دے کر پانچ وکٹیں حاصل کیں۔

حضرت اللہ زازئی

حضرت اللہ زازئی ایسے بلے باز ہیں جو کسی بھی وکٹ پر کسی بھی ٹیم کے خلاف کبھی بھی میچ کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

ٹی 20 کرکٹ میں کسی بھی ٹیم کو ایک ایسے کھلاڑی کی ضرورت ہوتی ہے جو اپنی جارحانہ بلے بازی سے میچ کو چند لمحات میں ہی ختم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو اور حضرت اللہ ایسے ہی کھلاڑی ہیں۔

ان کی جارحانہ بلے بازی کا نظارہ پاکستانی کھلاڑی پاکستان سپر لیگ میں بھی کر چکے ہیں جہاں انہوں نے حال ہی میں پی ایس ایل کی تیز ترین نصف سنچری سکور کی تھی۔

حضرت اللہ زازئی ٹی 20 کے بین الاقوامی مقابلوں میں اب تک 16 اننگز میں 614 رنز بنا چکے ہیں جس میں وہ 162 رنز کی ناقابل شکست اننگز بھی کھیل چکے ہیں۔

اپنے 16 میچوں کے بین الاقوامی کیریئر میں حضرت اللہ اب تک 43 چھکے اور 52 چوکے لگا چکے ہیں۔

ٹی 20 ورلڈ کپ میں سکاٹ لینڈ کے خلاف پہلے میچ میں انہوں نے 30 گیندوں پر 44 رنز بنائے تھے۔ ان کی اس اننگز میں بھی تین چھکے اور تین چوکے شامل تھے۔

اگر حضرت اللہ زازئی پاکستان کے خلاف بھی ایسی کوئی اننگز کھیلنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو یقیناً پاکستان مشکل میں پڑ سکتا ہے۔

ایسا نہیں کہ افعانستان کے پاس صرف یہی تین کھلاڑی ہیں بلکہ اس ٹیم میں محمد شہزاد جیسے جارحانہ اوپنر، تجربہ کار محمد بنی اور نوجوان نجیب اللہ زدران بھی موجود ہیں، جو کسی بھی صورت حال سے ٹیم کو نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

دوسری جانب پاکستانی ٹیم کی اگر بات کی جائے تو اس کے کھلاڑیوں اور صلاحیتوں کا اندازہ ورلڈ کپ میں بھارت اور پھر نیوزی لینڈ جیسے ٹیموں کی ہار سے لگایا جا سکتا ہے۔

افغانستان کی نظریں جن پاکستانی کھلاڑیوں پر ہوں گی ان میں سب سے پہلا نام تو شاہین شاہ آفریدی کا ہے، جو اب تک ٹورنامنٹ میں کھیلے گئے دو میچوں میں چار وکٹیں اور ایک مین آف دی میچ کا اعزاز اپنے نام کر چکے ہیں۔ ان کے علاوہ اگر بولنگ کی ہی بات کریں تو افغانستان کے خلاف محمد حفیظ کا کردار بہت اہم ہوگا۔

اس کی وجہ افغان ٹیم میں ’کھبے‘ بلے بازوں کا ہونا ہے اور پوری دنیا جانتی ہے کہ ایسے بلے بازوں کے لیے محمد حفیظ کتنا خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔ محمد حفیظ کے علاوہ گذشتہ میچ میں عمدہ پرفارمنس کے بعد حارث رؤف اور کسی بھی وکٹ پر نپی تلی گیند بازی کرنے والے عماد وسیم بھی افغانستان کے لیے مشکل پیدا کر سکتے ہیں۔

بیٹنگ کی بات کریں تو پاکستانی اوپنر بابر اعظم اور محمد رضوان کی فارم افغان ٹیم کے لیے پریشانی کا باعث ہوگی جبکہ جس طرح سے شعیب ملک اور آصف علی نے نیوزی لینڈ کے خلاف کھیل پیش کیا اسے دیکھتے ہوئے افغان بولرز کو زیادہ تیاری کے ساتھ آنا ہوگا۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان ماضی میں کھیلے جانے والے میچز کو دیکھتے ہوئے ایسا بالکل بھی نہیں کہا جا سکتا کہ یہ کسی بھی ٹیم کے لیے آسان میچ ہوگا بلکہ اس میچ میں بھی ایک سخت مقابلے اور سنسنی خیز اختتام کی امید رکھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ