پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو سعودی عرب کا دورہ بہت ساری وجوہات کی بنیات پر سوشل میڈیا پر زیرِ بحث ہے مگر سب سے بات وزیرِ اعظم کے ساتھ جانے والے لوگوں کی بڑی تعداد کے بارے میں ہو رہی ہے جن میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر اور ان کے بیٹے شامل ہیں۔
اخباری اطلاعات کے مطابق خاتونِ اول کی پہلی شادی سے بیٹی ماشا مانیکا کا نکاح 12 ریبع الاول کو مدینہ میں ہوا جس میں بشریٰ بی بی اور ان کے سابق خاوند خاور مانیکا نے شرکت کی۔ عمران خان اور ان کا وفد 23 اکتوبر کو ریاض میں ہونے والے ’مڈل ایسٹرن گرین انیشی ایٹو سمٹ‘ میں شرکت کرنے گئے تھے۔ تاہم اسی دوران بشریٰ بی بی کی بیٹی کے نکاح کی تقریب بھی طے تھی۔
یہ بات تو درست ہے کہ عمران خان کے ساتھ خاصی بڑی تعداد میں لوگوں کو لے کر سعودی عرب گئے ہیں مگر یہ دعوے درست نہیں کہ یہ سب لوگ وزیراعظم اپنے طیارے میں بٹھا کر لے کر گئے ہیں۔
اس لیے ساری صورت حال کو سمجھنے کے لیے ہم چند چیدہ چیدہ سوالات کے جوابات یہاں لکھتے ہیں۔
وزیراعظم کا طیارہ اور اس کی گنجائش
پاکستانی وزیراعظم ان چند خوش قسمت حکومتی سربراہان میں سے ہیں جن کے پاس سرکاری طور پر استعمال کے لیے دو جیٹ طیارے اور دو ہیلی کاپٹر ہمہ وقت دستیاب ہوتے ہیں۔ اس کے علاہ وزیراعظم پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے طیارے کو بھی بوقتِ ضرورت حاصل کر سکتے ہیں جس کے استعمال کی قیمت حکومتِ وقت پی آئی اے کو ادا کرتی ہے۔ اگرچہ پی آئی اے حکومت کی جانب سے امداد پر چلتی ہے اس لیے اسے پیسے تو نہیں ملتے مگر بیوروکریسی کی غلام گردشوں میں پیسہ ایک اکاؤنٹ سے دوسرے اور وہاں سے واپس پہلے میں ایڈجسٹ ہو جاتا ہے۔ جس سے فائلوں کا پیٹ بھی بھرا رہتا ہے اور حکمرانوں کو اپوزیشن کے رہنماؤں کے الزامات کا بھی قانونی جواب مل جاتا ہے۔
وزیراعظم کے پاس موجود دونوں جیٹ امریکی طیارہ ساز گلف سٹریم ائیروسپیس کے بنائے ہوئے ہیں اور انھیں جی فور یا Gulfstream IV کہا جاتا ہے۔ پاکستانی حکومت اسے وی وی آئی پی سفر کے لیے استعمال کرتی ہے جس کا انتظام پاکستانی فضائیہ کے ذمے ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی جو ان طیاروں کو استعمال کر چکے ہیں اور وہ خود بھی پائلٹ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ’یہ دونوں طیارے کافی پرانے ہیں اور ان میں سے ایک میں 12 جبکہ دوسرے میں 13 نشستیں ہیں تو اس میں بڑی تعداد میں لوگ نہیں لے جائے جا سکتے۔‘
ان طیاروں میں سے ایک کی رجسٹریشن J-755 اور دوسرے کی رجسٹریشن J-756 ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان میں سے 755 رجسٹریشن والا طیارہ1997 میں پاکستان نے گلف سٹریم سے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے دوسرے دورِ حکومت میں خریدا اور اس وقت سے یہ وی وی آئی پی سفر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں 13 نشستیں ہیں۔ تاہم اس میں 22 تک نشستیں لگائی جا سکتی ہیں مگر پاکستانی حکومت نے اسے وی وی آئی پی سیٹ اپ میں ہی رکھا ہوا ہے۔
دوسرا طیارہ جس کی رجسٹریشن 756 ہے حکومتِ پاکستان نے 2007 میں گلف سٹریم سے سابق وزیراعظم شوکت عزیز کے دورِ حکومت میں خریدا مگر ان کی قسمت میں اس کا سفر نہیں لکھا تھا کیونکہ یہ طیارہ پاکستانی حکومت کو ان کی حکومت کے ختم ہونے کے بعد ڈلیور کیا گیا اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے زیراستعمال رہا۔
سرٹیفائیڈ جھوٹوں سے جھوٹ کے علاوہ کوئی امید نہیں ہے۔
— Farrukh Habib (@FarrukhHabibISF) October 24, 2021
ساری زندگی سرکاری خرچوں پر نان آفیشل عیاشیاں آپ لوگ کرتے ہے۔ PIA کے جہازوں پر گھریلوں ملازمین ، باورچی سمیت غیر ملکی دورے کرتے تھے۔ https://t.co/x9DyyYPEFv
ادکارہ انجلینا جولی سے ملاقات کے شوق میں گیلانی صاحب کے خاندان کو ملتان سے لانے کے لیے یہ طیارہ خصوصی طور پر استعمال کیا گیا جس کے بارے میں اداکارہ نے بعد میں اپنی ناپسندیدگی کا بھی اظہار کیا کیونکہ ان دنوں وہ پاکستان میں اقوام متحدہ کی جانب سے سیلاب کے بعد امدادی مشن پر آئی ہوئی تھیں۔
اس میں 12 نشستیں ہیں اور دوسرے طیارے کے مقابلے میں اس کی پرواز کی رینج بھی زیادہ ہے اس لیے اکثر بین الاقوامی سفر کے لیے وزرائے اعظم یہ طیارہ استعمال کرتے ہیں اور وزیراعظم عمران خان بھی یہی طیارہ لے کر سعودی عرب گئے تھے۔ تاہم اس میں بھی 22 تک نشستیں لگائی جا سکتی ہیں مگر پاکستانی حکومت نے اسے وی وی آئی پی سیٹ اپ میں ہی رکھا ہوا ہے اور 12 نشستوں تک ہی گنجائش رکھی گئی ہے۔
وزیراعظم کے طیارے میں کون کون سعودی عرب گیا؟
دو اعلیٰ حکومتی اہلکاروں نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کے دورے کے لیے ان کے طیارے میں ان کے ساتھ بشریٰ بی بی، وزیرخزانه شوکت ترین، وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، وزیرِ توانائی حماد اظہر، وزیراعظم کے ملٹری سیکرٹری اور ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کے علاوہ وزیرِ اعظم کے حفاظتی عملے کے تین اراکین سوار تھے۔ اگر ہم اس دورے سے متعلق تصاویر دیکھیں تو ان افراد کو عمران خان کے ساتھ اترتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
تمام ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر اور ان کے بچوں میں سے کوئی بھی اس پرواز پر ساتھ نہیں تھا۔
اسی طرح وزیراعظم کے حفاظتی عملے کے نو اراکین پی آئی اے کی اسلام آباد سے مدینہ کی پرواز پر منگل 26 اکتوبر کو روانہ ہوئے۔ اس سے ایک دن قبل پیر 25 اکتوبر کو پروٹوکال کی آٹھ اراکین پشاور سے جدہ کے لیے سعودی ایئرلائن کی پرواز پر روانہ ہوئے۔
وزیراعظم کے سکیورٹی آفیسر بھی اسی روز قطر ایئرویز کی پرواز پر سعودی عرب گئے۔ حافظ طاہر اشرفی منگل کو پی آئی اے کی لاہور سے ریاض کی پرواز پر گئے۔ ان کے ساتھ جانے والے دو اور اراکین سعودی ایئرلائنز کی پروازوں پر گئے۔