پاکستان آسٹریلیا کو کیسے زیر کرسکتا ہے؟

پاکستان سیمی فائنل کے لیے پوری طرح تیار ہے لیکن اسے آسٹریلیا کے کچھ کھلاڑیوں کو نظر میں رکھ کر اپنی منصوبہ بندی کرنا ہوگی تاکہ فائنل کی نشست مضبوط ہوسکے۔

ٹی 20 ورلڈ کپ میں اب تک پاکستان کی  کامیابی میں محمد رضوان اور بابر اعظم کی بیٹنگ نے اہم کردار ادا کیا ہے (اے ایف پی)

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا دوسرا سیمی فائنل آج دبئی میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا جائے گا۔

پہلے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ انگلینڈ کو شکست دے کر فائنل میں جگہ بنا چکا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان نے گروپ سٹیج کے میچ میں نیوزی لینڈ کو شکست دی تھی۔

بابر اعظم کی قیادت میں ٹیم کا سفر اب اپنی منزل سے قریب ہوگیا ہے۔ بس دو دن کی بات ہے اور اگر قسمت نے یاوری کی تو مقدر کے سکندر بابر اعظم چمچماتی ہوئی ٹرافی اٹھا کر دنیا کو بتا سکیں گے کہ پاکستان بھی ایک ملک ہے، ایک قوم ہے، ایک کھیل سےمحبت کرنے والے جنونیوں کا مسکن ہے، جو مشکل حالات میں بھی کھیل کی روح کو برقرار رکھتے ہیں۔

پاکستان کو کس سے خطرہ ہوسکتا ہے؟

اگرچہ 20 اوورز کی کرکٹ میں کسی کا بھی بیٹ طوفانی اننگز کھیل سکتا ہے لیکن اصل خطرہ ڈیوڈ وارنر ہوں گے جو آہستہ آہستہ فارم میں آگئے ہیں۔

وہ ایسے بلے باز ہیں جو کسی بولر کو بھی خاطر میں نہیں لاتے۔ اگر پاکستانی بولر ان کو پاور پلے میں کھل کرنہ کھیلنے دیں تو وہ غلطی کرکے آؤٹ ہوسکتے ہیں۔

وارنر سپنرز کے خلاف کچھ پریشان ہوتے ہیں اور یہی بس اطمینان کی بات ہے۔

ان کے علاوہ ایرون فنچ اور مچل مارش بھی اچھی فارم میں ہیں۔ میکس ویل اور سٹیو سمتھ بھی بوقت ضرورت جارحانہ بیٹنگ کرسکتے ہیں۔

بولنگ میں جوش ہیزل ووڈ اور ایڈم زمپا خطرناک بولنگ کررہے ہیں۔

زمپا سپر 12 میں 11 وکٹ لے کر سرفہرست ہیں۔ لیفٹ آرم زمپا اگرچہ اتنے زبردست سپنر تو نہیں کہ بابر اعظم کو پریشان کرسکیں لیکن رنز کی رفتار روک سکتے ہیں۔

ان کے علاوہ مچل سٹارک اور پیٹ کمنز بھی اچھی بولنگ کرسکتے ہیں۔ لیکن آسٹریلیا کو پانچویں بولر کی پریشانی ہے۔

میکس ویل اور مارش مل کر پورے اوورز کرتے ہیں اور یہی ایک کمزور موڑ ہے۔

پاکستان

شاہین شاہ آفریدی نے اب تک وکٹیں تو صرف چھ ہی لی ہیں لیکن ان کی خطرناک بولنگ کے بہت چرچے ہیں۔

وہ اور حارث رؤف مل کرآسٹریلین بیٹنگ کو سخت وقت دیں گے لیکن اصل طاقت بولنگ کی شاداب خان اور عماد وسیم ہوں گے۔

ان کی سپن بولنگ کینگروز کے لیے آسان نہیں ہوگی۔ اگر پچ نے ذرا بھی بولرز کی مدد کی تو دونوں سپنرز چھا جائیں گے۔

بیٹنگ میں پاکستان کی قسمت کی چابی محمد رضوان اور بابر اعظم کے ہاتھوں میں ہے۔

ان کی اوپننگ نے پوری ٹیم کی بیٹنگ کوسنبھال رکھا ہے۔ دونوں میں رنز بنانے اور وکٹ پر جمنے کا مقابلہ ہورہا ہے۔

بابر اب تک سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ اس لیے اس سیمی فائنل میں بھی ان دونوں سے بہت زیادہ امیدیں ہیں۔

ماضی کا بدلہ

اس کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کی ہر جیت سے پہلے کسی نہ کسی بدلے کی آوازیں آتی ہیں۔

اب آسٹریلیا کے ساتھ سیمی فائنل میں بھی پاکستانیوں کA جوش وخروش آسمان پر پہنچا ہوا ہے کیونکہ کینگروز 1987 اور 2010 میں پاکستان کو سیمی فائنل میں شکست دے چکے ہیں اور پاکستانیوں نے وہ زخم بھلایا نہیں۔

2010 کا سیمی فائنل پاکستان آخری اوور میں اس وقت ہار گیا تھا جب مائیکل ہسی نے سعید اجمل کے آخری اوور میں مسلسل تین چھکے لگا کر ہاری ہوئی بازی جیت میں بدل دی تھی۔

سعید اجمل اس شکست کو آج تک بھلا نہیں سکے اور اب بابر اعظم اینڈ کمپنی سعید اجمل کے زخم پر نئی جیت سے مرہم رکھنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دبئی کے خوبصورت سٹیڈیم میں جمعرات کی شام پاکستانی ٹیم سرخرو ہونے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگانے کو تیار ہے۔

ان کا میچ ایک ایسی ٹیم سے ہے جس کی کارکردگی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں بہت اچھی نہیں جب کہ پاکستان ایک دفعہ کا چیمپئین اور کئی دفعہ آئی سی سی رینکنگ میں سر فہرست رہا ہے۔

اس کے لیے یہ میچ بظاہر آسان ہے لیکن بابر اعظم کو سخت نگاہ رکھنی ہوگی کہ کھلاڑی ریلیکس نہ ہوں کیونکہ ماضی کے دونوں سیمی فائنل پاکستان نے ضرورت سے زیادہ خود اعتمادی کے باعث ہارے تھے۔

 پاکستان ٹیم پوری طرح اس مقابلے کے لیے تیار ہے لیکن اسے آسٹریلیا کے اول الذکرکھلاڑیوں کو نظر میں رکھ کر اپنی منصوبہ بندی کرنا ہوگی تاکہ فائنل کی نشست مضبوط ہوسکے۔


نوٹ: یہ تجزیہ لکھاری کی ذاتی رائے پر مبنی ہے اور ادارے کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ