’عروج آفتاب گریمی تک پہنچیں لیکن پاکستانی نہیں جانتے وہ ہیں کون؟‘

گریمی ایوارڈ جسے گراموفون ایوارڈ بھی کہا جاتا ہے، کا شمار امریکہ کے چار بڑے میوزک ایوارڈز میں ہوتا ہے جس کا آغاز 4 مئی 1959 کو ہوا تھا۔

گریمی ایوارڈ  کے لیے نامزد ہونے کے بعد عروج آفتاب ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہی ہیں (وشیش شرما/کری ایٹو کامنز)
 

64ویں گریمی ایوارڈز کی تقریب 31 جنوری کو لاس اینجلس میں منعقد ہو گی اور اس کے لیے مختلف کیٹیگیریز کی نامزدگیوں کے اعلان کر دیا گیا ہے۔

گریمی ایوارڈ جسے گراموفون ایوارڈ بھی کہا جاتا ہے، کا شمار امریکہ کے چار بڑے میوزک ایوارڈز میں ہوتا ہے جس کا آغاز چار مئی 1959 کو ہوا تھا۔

64ویں گریمی ایوارڈ 2022 کے لیے مختلف کیٹیگیریز جس میں سال کی بہترین البم، سال کا بہترین ریکارڈ، سال کا بہترین موسیقار، سال کا بہترین گانا اور دیگر کیٹیگیریز کی نامزدگیوں کا اعلان کر دیا ہے۔

اس بار سال کے بہترین نئے فنکاروں کی نامزدگی میں پاکستانی گلواکارہ عروج آفتاب کا نام بھی شامل کیا گیا ہے۔

عروج آفتاب کا تعلق پاکستان کے شہر لاہور سے اور 2005 میں امریکہ منتقل ہوئیں اور برکلے کالج آف میوزک سے میوزک پروڈکشن اینڈ جیز کمپوزیشن میں ڈگری حاصل کی۔

عروج آفتاب کو ان کے گانے ’محبت‘ کے لیے نامزد کیا گیا اور اسی گانے کو امریکہ کے سابق صدر باراک اوباما نے اپنی سمر پلے لسٹ میں بھی شامل کیا تھا۔

گریمی ایوارڈ  کے لیے نامزد ہونے کے بعد عروج آفتاب ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہی ہیں۔
عمر اسحاق نے عروج آفتاب کا نامزد ہونے والا گانا ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ آپ کو اپنے اور پاکستان کے لیے ایوارڈ لیتا دیکھ کر خوشی ہوگی۔
 

امیر حمزہ نے ٹویٹ کیا کہ عروج آفتاب پاکستانی ہیں اور یہ تمام پاکستانی کے لیے فخر کا موقع ہے۔

ناصر منیر نے لکھا کہ 150 ملکوں میں سے عروج آفتاب کی نامزدگی ہوئی ہمیں پاکستان پر فخر ہے۔

حسن آصف نے لکھا کہ عروج آفتاب گریمیز میں پہنچ گئی مگر پاکستانیوں کو معلوم ہی ہے کہ وہ ہیں کون؟

ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ 15 سال کی محنت کے بعد یہ نامزدگی ملی جس کی وہ حقدار ہیں۔

بالی ووڈ اداکارہ پوجا بٹ نے بھی فیفی ہارون کی ٹویٹ پر جواب لکھتے ہوئے عروج آفتاب کی آواز کی تعریف کی۔
 

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ