کچھ لوگوں کو خوش رہنا مشکل کیوں لگتا ہے؟

سال 2005 میں ریویو آف جنرل سائیکالوجی میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق 50 فیصد لوگوں کی خوشی کا تعین ان کے جینز سے ہوتا ہے۔

ہیپی نس پائی کو بہت بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ یہ جینیات کے متعلق ان مفروضوں پر مبنی تھی جنہیں رد کیا جا چکا تھا(تصویر: پکسابے)

مثبت نفسیات جس میں اس بات پر تحقیق کی جاتی ہے کہ لوگوں کو کس چیز سے خوشی ملتی ہے، کی مدد سے سیلف ہیلپ انڈسٹری تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔

 اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں اضطراب، افسردگی اور خود کو نقصان پہنچانے کی شرح میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ تو کیا نفسیات میں اس پیش رفت کے باوجود ناخوش رہنا ہی ہمارا مقدر ہے؟

سال 2005 میں ریویو آف جنرل سائیکالوجی میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق 50 فیصد لوگوں کی خوشی کا تعین ان کے جینز سے ہوتا ہے۔ 10 فیصد کا انحصار ان کے حالات اور 40 فیصد کا انحصار ’دانستہ سرگرمی‘ پر ہوتا ہے ( خاص طور پر، چاہے آپ مثبت ہوں یا نہ ہوں)۔

اس نام نہاد ہیپی نس پائی نے مثبت نفسیات اور اس سے جڑے لوازمات کو فوقیت دی ہے اور انہیں خوشی کو اپنی مرضی کے مطابق بیان کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔ (گو کہ اس میں خفیہ پیغام یہی ہے کہ اگر آپ ناخوش ہیں تو یہ آپ کی اپنی غلطی ہے)۔

ہیپی نس پائی کو بہت بڑے پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا کیونکہ یہ جینیات کے متعلق ان مفروضوں پر مبنی تھی جنہیں رد کیا جا چکا تھا۔

طرز عمل کی وراثت کے محقیقین نے دہائیوں تک جڑواں بچوں پر مطالعے کے بعد ثابت کیا کہ ان کی خوشی میں 40 فیصد سے 50 فیصد کے درمیان تغیر جینیات کی وجہ سے ہے۔ اسی وجہ سے ہیپی نیس پائی میں یہ اتنے فیصد کو ظاہر کرتی ہے۔

طرز عمل کے جینیاتی ماہرین لوگوں کے خاندانی تعلق کی بنیاد پر جینیاتی اور ماحولیاتی عناصر کا اندازہ لگانے کے لیے شماریاتی تکنیک کا استعمال کرتے ہیں۔ لہذا ان کے مطالعے میں جڑواں بچوں کا استعمال کیا جاتا ہے۔

لیکن ان اعداد و شمار میں فرض کیا گیا ہے کہ جڑواں بچے ایک ساتھ بڑے ہونے پر ایک ہی ماحول کا تجربہ کرتے ہیں، جو ایک ایسا مفروضہ ہے جو وزن نہیں رکھتا

سال 2005  کے مقالے پر تنقید کے جواب میں انہی مصنفین نے سال 2019 میں ایک اور مقالہ لکھا تھا جس میں خوشی پر جینز کے اثرات کے بارے میں زیادہ باریک بینی سے نقطہ نظر پیش کیا گیا تھا جس میں ہماری وراث اور ہمارے ماحول کے درمیان تعلق کو تسلیم کیا گیا تھا۔

فطرت اور پرورش

فطرت اور پرورش ایک دوسرے سے آزاد نہیں ہیں۔ اس کے برعکس مالیکیور جینیٹکس (مالیکیول کی سطح پر جینز کی ساخت کے مطالعے) سے پتہ چلتا ہے کہ وہ مسلسل ایک دوسرے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

جینز طرز عمل پر اثر انداز ہوتے ہیں جو لوگوں کو اپنے ماحول کا انتخاب کرنے میں مدد کرتا ہے۔

مثال کے طور پر والدین سے بچوں کو منتقل ہونے والی سماجی طور پر متحرک ہونے کی خاصیت بچوں کو ان کے دوست بنانے میں مدد کرتی ہے۔

اسی طرح ماحول بھی جینز پر اثر انداز ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، جب حاملہ ماؤں کو قحط کا سامنا کرنا پڑتا تھا تو ان کے بچوں کے جینز بھی اس کے مطابق تبدیل ہو جاتے تھے۔

اس کے نتیجے میں کیمیائی تبدیلیاں ہوتی تھیں جس سے نمو کم ہو جاتی تھی۔ اس کے نتیجے میں بچے معمول سے چھوٹے اور دل کی بیماریوں جیسے مسائل کے ساتھ پیدا ہوئے۔

فطرت اور پرورش ایک دوسرے پر منحصر ہیں اور ایک دوسرے کو مسلسل متاثر کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایک ہی ماحول میں پرورش پانے والے دو افراد کا ردعمل ایک دوسرے سے مختلف ہو سکتا ہے۔

یعنی ایک جیسے ماحول میں ایک جیسے طرزعمل کی وراثت کا مفروضہ اب مستند نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

علاوہ ازیں، لوگ زیادہ خوش ہو سکتے ہیں یا نہیں اس کا انحصار ان کی ’ماحولیاتی حساسیت‘ یعنی ان کی سوچ کی تبدیلی کی صلاحیت پر ہے۔

کچھ لوگ اپنے ماحول کے لیے حساس ہوتے ہیں اور اس طرح منفی اور مثبت دونوں واقعات کے جواب میں اپنے خیالات، احساسات اور طرز عمل کو نمایاں طور پر تبدیل کرسکتے ہیں۔

لہذا جب وہ کسی ویل بینگ ورکشاپ میں شرکت کرتے ہیں یا مثبت نفسیات کی کتاب پڑھتے ہیں تو اس سے متاثر ہو سکتے ہیں اور دوسروں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ تبدیلی کا تجربہ کر سکتے ہیں- اور یہ تبدیلی زیادہ دیر تک بھی رہ سکتی ہے۔

لیکن نفسیات میں کوئی ایسی کو چیز نہیں ہے جو تمام لوگوں کے لیے کام کرے کیونکہ ہم اپنے ڈی این اے کی طرح منفرد ہیں۔

کیا ناخوش رہنا ہمارا مقدر ہے؟

کچھ لوگ دوسروں کے مقابلے میں اپنی فلاح و بہبود کو بڑھانے کے لیے تھوڑی سخت جدوجہد کر سکتے ہیں، اور اس جدوجہد کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ وہ طویل عرصے تک ناخوش رہیں گے۔ اور انتہائی صورت میں وہ کبھی بھی خوشی کی اعلیٰ سطح کا تجربہ نہیں کر سکتے ہیں۔

تاہم دوسرے لوگ جن میں جینز آسانی سے متاثر ہو سکتے ہیں، یعنی وہ ماحول کے بارے میں زیادہ حساس ہوتے ہیں اور اس وجہ سے ان میں تبدیلی کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔

وہ اپنی فلاح و بہبود کو بڑھانے کے قابل ہو سکتے ہیں اور شاید اس صورت میں بھی خوش رہ سکتے ہیں جب وہ صحت مند طرز زندگی اپنائیں اور ایسے ماحول میں رہنے اور کام کرنے کا انتخاب کریں جو ان کی خوشی اور ترقی کی صلاحیت میں اضافہ کرے۔

لیکن جینیات (جینز کا مطالعہ) اس بات کا تعین نہیں کرتی کہ ہم کون ہیں، چاہے یہ ہماری فلاح و بہبود میں اہم کردار ادا کرے۔

 اہم بات یہ ہے کہ ہم کہاں رہتے ہیں، ہم کس کے ساتھ رہتے ہیں اور ہم اپنی زندگی کیسے گزارتے ہیں، جو ہماری خوشی اور اگلی نسلوں کی خوشی دونوں کو متاثر کرتے ہیں۔

۔۔۔

نوٹ: یہ تحریر ’دا کنورسیشن‘ سے لی گئی ہے اور ان کی اجازت سے یہاں شائع کی جا رہی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق