بجلی کے نرخ میں ایک ماہ کے لیے پونے پانچ روپے کا اضافہ

نیپرا کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ بجلی تقسیم کرنے والی تمام 10 کمپنیز صارفین سے اکتوبر 2021 کے لیے اضافی فیول چارجز دسمبر میں وصول کریں گی جس کا بجلی کے بلوں میں الگ سے اندراج ضروری قرار دیا گیا ہے۔

کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ ٹو کے افتتاح سے پہلے ملک میں موجود ایٹمی ذرائع سے بجلی کی پیداوار تقریباً 1400 میگا واٹ تک تھی(تصویر بشکریہ پی اے ای سی ویب سائٹ)

پاکستان میں بجلی کی ترسیل کے نگراں ادارے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے جمعرات کو اکتوبر کے مہینے کے لیے بجلی کے فیول چارجز کی مد میں 4.75 روپے فی یونٹ کے حساب سے اضافے کا اعلان کیا ہے۔ 

آج جاری کیے جانے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق فیول چارجز میں اضافے کا اطلاق ملک کے تمام صارفین پر ہوگا۔ 

نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ بجلی تقسیم کرنے والی تمام 10 کمپنیز صارفین سے اکتوبر 2021 کے لیے اضافی فیول چارجز دسمبر میں وصول کریں گی جس کا بجلی کے بلوں میں الگ سے اندراج ضروری قرار دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ایندھن کی قیمت کا ہر مہینے تعین کیا جاتا ہے جو بجلی کے صارفین سے فی یونٹ کے حساب سے وصول کی جاتی ہے۔

نیپرا کے مطابق: ’اکتوبر کے مہینے کے لیے فیول چارجز میں اضافہ اعلی عدلیہ کے فیصلوں کی روشنی میں کیا گیا ہے۔‘ 

نیپرا نے بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیز کو اکتوبر 2021 کے لیے اضافی فیول چارجز کی وصولی میں عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی سے متعلق خبردار بھی کیا ہے۔ 

یاد رہے کہ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے نومبر میں بجلی کی قیمت میں 1.68 روپے فی یونٹ کے حساب سے اضافہ کیا تھا جبکہ کراچی میں بجلی کے صارفین کے لیے فیول ایڈجسمنٹ چارجز میں 3.75 روپے فی یونٹ بڑھائے گئے تھے۔

صارف بجلی کے بل کی مد میں کیا کچھ ادا کرتا ہے؟ 

اگر بجلی کے صارف کو موصول ہونے والے بل کا جائزہ لیا جائے تو اس میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور حکومت کی عائد کردہ قیمتیں، ڈیوٹیز، ٹیکس وغیرہ دیکھی جا سکتی ہیں۔ 

نیپرا کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلات کے مطابق صارفین بجلی کے بل میں دو قسم کی ادائیگیاں کرتے ہیں، جن میں تقسیم کار کمنیوں اور حکومت پاکستان  کو کی جانے والی ادائیگیاں شامل ہیں۔  

کمپنیز کو ادائیگی 

1۔ نیپرا کی ویب سائٹ کے مطابق ’پیک آورز‘ میں بجلی کی قیمت زیادہ (22.65 روپے فی یونٹ) جبکہ ’آف پیک آورز‘ میں کم (16.33 روپے فی یونٹ) مقرر ہے اور ان قیمتوں کو متعلقہ استعمال شدہ یونٹس سے ضرب کرکے کل استعمال کی گئی بجلی کی قیمت معلوم کی جاتی ہے۔

2۔ بجلی کی قیمت کے صارف بجلی کی تقسیم کار کمپنیز کو ہر یونٹ کے لیے فیول چارجز (ایندھن کی قیمت) بھی ادا کرتا ہے جو ہر مہینے مقرر کیے جاتے ہیں، یعنی کسی بھی مہینے میں کل استعمال شدہ یونٹس کو فیول چارجز کی اس مہینے کے لیے مقرر قیمت سے ضرب دیا جاتا ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

3۔ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ/ڈسٹری بیوشن مارجنل چارجز کی مقرر کردہ قیمت بھی صارف کمپنی کو ادا کرتے ہیں۔ 

4۔ وفاقی حکومت کے لاگو کردہ فنانس کاسٹ سر چارج (43 پیسے فی یونٹ) بھی صارفین سے تقسیم کار کمپنی وصول کرتی ہے۔ 

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے کل چارجز مندرجہ بالا چار  قیمتوں کا مجموعہ ہوتے ہیں۔ 

وفاقی حکومت کو ادائیگی 

1۔ حکومت ہر صارف سے استعمال شدہ بجلی کی کل قیمت اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ/ڈسٹری بیوشن مارجن چارجز پر 1.5 فیصد کے حساب سے الیکٹریسٹی ڈیوٹی وصول کرتی ہے۔ 

2۔ پاکستان ٹیلی ویژن فیس 35 روپے ماہانہ کے حساب سے وصول کیے جاتے ہیں۔ 

3۔ وفاقی حکومت صارف کی جانب سے تقسیم کار کمپنیز کو ادا کیے جانے والی تقریبا تمام ماہانہ ادائیگیوں پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس بھی وصول کرتی ہے۔ 

4۔ بجلی کے صارفین کو 10 پیسے فی یونٹ کے حساب سے ہر مہینے نیلم جہلم سرچارج بھی ادا کرنا ہوتا ہے۔ 

5۔ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی رقم پر صارفین 1.5 فیصد کی شرح سے ہر مہینے الیکٹریسٹی ڈیوٹی بھی ادا کرتے ہیں۔ 

6۔ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور الیکٹریسٹی ڈیوٹی پر 17 فیصد کی شرح سے جنرل سیلز ٹیکس لاگو کیا جاتا ہے۔ 

کسی بھی صارف کا بجلی کا کل بل کمپنی اور حکومت کو کی جانے والی ادائیگیوں کا مجموعہ ہوتا ہے۔ جبکہ مقررہ تاریخ کے بعد ادائیگی کی صورت میں جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان