نیوزی لینڈ مسجد حملے سے بچاؤ: مددگاروں کے لیے اعزازات

ہلاک ہونے والے نعیم راشد اور زندہ بچ جانے والے عبدالعزیز کو مارچ 2019 کی فائرنگ کے دوران انتہائی خطرے کی صورتحال میں ان کے عظیم اور بہادرانہ اقدامات پر نیوزی لینڈ کراس سے نوازا گیا ہے۔

پولیس افسران نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی النور مسجد کے باہر 13 مارچ 2021 کو چوکس کھڑے ہیں جہاں اس مسجد پر حملے کے دو سال مکمل ہونے پر فاتح خوانی منعقد کی جا رہی ہے (تصویر: اے ایف پی)

نیوزی لینڈ کے دو باشندوں کو جمعرات کو ملک کے سب سے بڑے بہادری کے اعزاز سے نوازا گیا ہے۔

یہ اعزازات انہیں کرائسٹ چرچ کی مسجد پر 2019 کے دہشت گردانہ حملے کے دوران سفید فاموں کی بالادستی کے مسلح حامی کا مقابلہ کرنے پر دیے گئے ہیں۔ اس حملے میں 51 مسلمان نمازیوں کی جانیں گئی تھیں۔

اس حملے میں ہلاک ہونے والے نعیم راشد اور زندہ بچ جانے والے عبدالعزیز کو مارچ 2019 کی فائرنگ کے دوران انتہائی خطرے کی صورتحال میں ان کے عظیم اور بہادرانہ اقدامات پر نیوزی لینڈ کراس سے نوازا گیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ یہ تمغہ جو اس سے قبل صرف دو بار دیا گیا ہے نیوزی لینڈ کے وکٹوریہ کراس کا غیر جنگی مساوی اعزاز ہے۔

مزید آٹھ افراد بشمول دو پولیس افسران کو بھی بہادری کے تمغے ملے ہیں جنہوں نے بندوق بردار برینٹن ٹیرنٹ کو اس وقت پکڑا جب وہ ایک کار میں جائے وقوعہ سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔

وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ اعزاز پانے والوں کے اقدامات نے شاید ہلاکتوں کی تعداد کو زیادہ ہونے سے روکا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’نیوزی لینڈ کے ان باشندوں نے جس جرات کا مظاہرہ کیا وہ بے لوث اور غیر معمولی تھا، ان کے اس دن کیے گئے اقدامات ہمارے لیے دل کی گہرائیوں سے محترم ہیں اور ہم ان کے مشکور ہیں۔‘

نیم خودکار ہتھیاروں سے لیس ٹیرنٹ نے سب سے پہلے کرائسٹ چرچ کی النور مسجد میں جمعے کے نمازیوں پر حملہ کیا اور اس کے بعد وہ لِن ووڈ کی عبادت گاہ میں چلے گئے اور جاتے جاتے قتل عام کے مناظر کو لائیو سٹریم کرتے رہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مسلح حملہ آور کا نشانہ بننے والے تمام مسلمان تھے اور ان میں بچے، عورتیں اور بوڑھے شامل تھے۔

راشد النور مسجد میں تھے اور کندھے میں گولی لگنے کے باوجود انہوں نے ٹیرنٹ کو جزوری طور پر گرا کر انہیں غیر مسلح کرنے کی کوشش کی تھی۔

ٹیرنٹ نے راشد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ان کے صاحبزادے طلحہ بھی جان سے گئے تھے لیکن حملہ آور کی توجہ ہٹانے کا سبب بننے والے ان کے اقدامات نے کئی لوگوں کو فرار ہونے کا موقع فراہم کیا۔

اعزاز حاصل کرنے والے عزیز نے حملہ آور ٹیرنٹ کا سامنا اس وقت کیا جب وہ لن ووڈ کی طرف بڑھ رہے تھے۔ عزیز نے حملہ آور پر کریڈٹ کارڈ کی ادائیگی کی مشین پھینک کر ماری اور پھر انہیں للکارا تاکہ وہ لن ووڈ جانے کے بجائے ان کا کار پارکنگ میں پیچھا کرے۔

انہوں نے ٹیرنٹ کی طرف سے ضائع کی گئی ایک خالی رائفل ٹیرنٹ کی جانب ہی تان لی جس کے بعد ٹیرنٹ بندوق لوڈِڈ ہونے کے خوف سے فرار ہو گئے۔

ایک جج نے گذشتہ سال ٹیرنٹ کو عمر قید کی سزا سنائی تھی اور ان کے اعمال کو ’بزدلانہ‘ اور ’غیر انسانی‘ قرار دیا تھا۔

ٹیرنٹ کو ملنے والی عمر قید کی سزا نیوزی لینڈ کی تاریخ میں پہلی بار دی گئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا