ڈیرہ اسماعیل خان: امیدوار قتل، سٹی مئیر انتخابات ملتوی

وکلا برادری نے بھی ایڈوکیٹ عمر خطاب کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس کو تمام وکلا پر حملہ قرار دیا ہے۔

عمر خطاب شیرانی  کے بیٹے بلال شیرانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے خاندان کی کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں تھی۔ ان کے والد نہ صرف اپنے علاقے میں بلکہ وکلا کے حلقے میں بھی ایک پرامن شخص کے طور پر مشہور تھے(تصویر: اہل خانہ عمر خطاب شیرانی)

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں گزشتہ شب سٹی مئیر کے عہدے کے لیے عوامی نیشنل پارٹی کے نامزد امیدوار ایڈوکیٹ عمر خطاب شیرانی کے قتل کے بعد شہر میں انتخابات غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیے گئے ہیں۔

تاہم الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات صرف سٹی مئیر کے عہدے کے لیے ملتوی کردیے گئے ہیں، جب کہ نچلی سطح کا الیکشن کل اپنے مقررہ وقت پر ہوگا۔

الیکشن کمیشن کے ترجمان سہیل احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’دوبارہ انتخاب کا فیصلہ الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا کرے گا کہ آیا اس کو دوسرے مرحلے کے انتخابات میں شامل کیا جاتا ہے یا اس کے لیے کسی الگ دن کا تعین کیا جاتا ہے۔‘

ڈیرہ اسماعیل خان میں پیش آنے والے اس واقعے کے فوراً بعد وزیر اعلی خیبر پختونخوا محمود خان کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے ضلعی پولیس افسر نجم الحسن کو فوری ہدایات جاری کردی ہیں کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے ملزموں کی گرفتاری کو جلد ازجلد ممکن بنائیں۔

ڈی پی او نجم الحسن نے اس حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’بظاہر یہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ معلوم ہوتا ہے اور مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔‘

عمر خطاب شیرانی کے بیٹے بلال شیرانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے خاندان کی کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں تھی۔ اور ان کے والد نہ صرف اپنے علاقے میں بلکہ وکلا کے حلقے میں بھی ایک پرامن شخص کے طور پر مشہور تھے۔

ایڈوکیٹ شیرانی کے حوالے سے سیاسی جماعت اے این پی کے ایک اہم رکن اور کلچر سیکرٹری خادم حسین نے انڈپینڈنٹ اردو کوبتایا کہ ’جب بھی اے این پی کوئی تحریک چلاتی ہے یا انتخابات کا موقع ہوتا ہے اور انہیں عوام کی حمایت حاصل ہونے لگتی ہے تو ان کے کارکنوں اور قائدین کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’خیبر پختونخوا میں سکیورٹی کا جو بحران ہے وہ اس واقعے کے بعد آشکار ہوچکا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے مطابق ’یہ بہت تعجب کی بات ہے کہ ایسا صرف اے این پی کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔ کیا اس کو ہم محض اتفاق کہیں یا پھر ایک سوچا سمجھا منصوبہ۔ بہرحال، ہم نے حوصلہ اور ہار ماننا سیکھا ہی نہیں۔ ہم اب بھی جمہوری عمل کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہیں گے۔‘

دوسری جانب وکلا برادری نے بھی ایڈوکیٹ عمر خطاب کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس کو تمام وکلا پر حملہ قرار دیا ہے۔

آج اٹھارہ دسمبر کو ڈی آئی خان میں ایڈوکیٹ شیرانی کے قتل کے بعد ان کی لاش کو سڑک کنارے رکھ کر وکلا، سیاسی کارکنوں اور مرحوم کے اہل خانہ اور رشتہ داروں نے پرزور احتجاج کیا۔ تاہم اس احتجاج کو بعد ازاں ڈی پی او کی درخواست پر ختم کر دیا گیا۔

ایڈوکیٹ شیرانی کے ایک رشتہ دار سلطان شیرانی کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان کا بنیادی تعلق بلوچستان کے علاقے ژوب سے ہے۔ ان کا خاندان زمانہ قدیم میں ‌‌‍‎ژوب سے ڈیرہ اسماعیل خان آ کر آباد ہوا تھا۔

ان کے مطابق ایڈوکیٹ شیرانی کی نماز جنازہ ڈیرہ اسماعیل خان میں ادا کردی گئی ہے جب کہ ان کی تدفین ژوب میں کی جائے گی۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان