نایاب حمل، جس میں بچہ جگر میں پل رہا ہے

کینیڈا میں ایک ڈاکٹر نے ٹک ٹاک پر انکشاف کیا کہ ایک خاتون کی بچہ دانی کی بجائے جگر میں بچہ پل رہا ہے۔

ایکٹوپیک حمل نایاب ہوتا ہے (پکسابے)

ٹک ٹاک پر ڈاکٹرز کی جانب سے تفصیلات شیئر کیے جانے کے بعد ایک خاتون کے جگر میں پرورش پانے والے بچے کا نادر کیس سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔

کینیڈا کے شہر مینی ٹوبا کے چلڈرن ہسپتال ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں ماہر اطفال مائیکل ناروی نے وضاحت کی: ’میں سوچتا تھا میں نے سب دیکھ لیا ہے، پھر ایک 33 سالہ خاتون آتی ہیں جنہیں 14 دن سے خون جاری ہے اور آخری بار مہاوری 49 دن پہلے ہوئی۔‘

ڈاکٹر نے کہا: ’انہیں جگر میں کیا ملا؟ ایک بچہ، جو ایکٹوپیک (رحم مادرسے باہر) حمل تھا۔ ہم ان کو کبھی کبھی پیٹ میں دیکھتے ہیں لیکن جگر میں کبھی نہیں۔ یہ میرے لیے ایسا پہلا کیس ہے۔‘

اس طبی کیس کی ویڈیو کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تقریباً 70 لاکھ بار دیکھا جا چکا ہے۔

پلیٹ فارم پر ایک اور ڈاکٹر کرن راج جن نے، جن کے 23.6 کروڑ فالوورز ہیں، بھی ایک اور کیس ہسٹری شیئر کی۔

انہوں نے ’سب سے خوف ناک سی ٹی سکین‘ کا بتایا جس میں ’ایک 27 سالہ خاتون کے جگر کے دائیں لوب میں دو ہفتے کا صحت مند بچہ تھا۔‘

انہوں نے کہا کہ ہیپاٹک ایکٹوپیک حمل اتنے نایاب ہیں کہ ’تحریری طور پر اس طرح کے چند ہی کیسز ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’جگر کی بناوٹ اتنی پیچیدہ ہے کہ اگر اس پر وزان ڈالنے والی کوئی بھی چیز رکھی جائے تو کافی مقدار میں اندرونی خون بہنا شروع ہو جاتا ہے۔‘

میو کلینک کے مطابق ایک ایکٹوپیک حمل تب ہوتا ہے ’جب بچہ رحم مادر سے باہر ہو‘ یہ اکثر ’ایک فیلوپیئن ٹیوب میں ہوتا ہے، جو بیضہ دانی سے رحم تک انڈے لے جاتا ہے۔‘

میو کلینک کے مطابق اس طرح کے حمل ’صحیح طریقے سے بڑھ نہیں سکتے‘ یہ حمل ٹھہر نہیں سکتا اور اگر اس کا ’علاج نہ کیا جائے تو بڑھتے ہوئے ٹشو خون بہنے کا سبب بن سکتے ہیں، جو جان لیوا ہو سکتا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایکٹوپیک حمل ’بیضہ دانی، پیٹ کی گہرائی، یا رحم کے نچلے حصے‘ میں بھی ہوسکتا ہے۔

کلینک نے کہا کہ اس طرح کے حمل کی علامات میں ’مہاواری نہ آنا، چھاتی کی سوزش اور متلی‘ شامل ہیں۔

اس کے بعد کی ایک ویڈیو میں ڈاکٹر ناروی نے بتایا کہ ’ویڈیو دیکھنے والے ایک شخص نے بتایا کہ 2003 میں افریقہ میں ہیپاٹک حمل کے دوران ایک بچہ بچ گیا تھا۔‘

ڈاکٹر ناروی نے مزید کہا کہ ’یہ بچہ دراصل جگر میں نہیں تھا، بچہ جگر سے جڑا تھا اور پلیسینٹا کو اندر چھوڑ دیا گیا تھا کیونکہ اسے ہٹانا بہت مشکل تھا۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی صحت