کیا پی ٹی آئی حکومت پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا رسک لے گی؟

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں اور عدالت عالیہ کے احکامات پر پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے قانون کا مسودہ آرڈیننس کی صورت میں گورنر پنجاب سے منظوری کے بعد صوبائی اسمبلی قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں شکست پر وزیر اعظم عمران خان نے بیان دیا کہ بہتر امیدواروں میں ٹکٹوں کی تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا(اے ایف پی فائل)

خیبر پختونخوا میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف کو شکست کے بعد اب پنجاب میں بھی بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں تو جاری ہیں مگر پی ٹی آئی کے حوالے سے اب یہ سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ آیا وہ پنجاب میں یہ رسک لے گی یا نہیں۔

یاد رہے حکمران جماعت تحریک انصاف کے منشور میں مقامی حکومتوں کے ذریعے اختیارات نچلی سطح تک منتقل کرنا بھی شامل ہے۔

 سابقہ دور میں بھی ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں کامیاب نمائندوں نے عدالتوں کے ذریعے اختیارات لینے کی کوشش جاری رکھی۔

اس نظام میں تبدیلی کے بعد خیبر پختونخوا میں انتخابات کرائے گئے جن میں پی ٹی آئی پر جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان کی جماعت نے سبقت حاصل کر لی۔

دوسری جانب پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں اور عدالت عالیہ کے احکامات پر پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے قانون کا مسودہ آرڈیننس کی صورت میں گورنر پنجاب سے منظوری کے بعد صوبائی اسمبلی قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا ہے۔

 حکومت کے مطابق کسی بھی وقت سیشن میں منظوری کے لیے پیش کردیا جائے گا جس میں لارڈ میئر، ضلعی اور تحصیل میئرز کے انتخابات براہ راست کرانے کی شق بھی شامل کی گئی ہے۔ جبکہ پنجاب میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین( ای وی ایم) کے ذریعے انتخابات کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں ہونے والے حالیہ بلدیاتی انتخابات، کینٹونمنٹ بورڈز پنجاب کے ضمنی انتخابات میں شکست کے بعد کیا حکومت پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا رسک لے گی یا نہیں۔

بلدیاتی انتخاب کی حکومتی حکمت عملی

پنجاب اسمبلی میں چیئرپرسن کمیٹی برائے قانون سازی زینب عمیر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حکومت نے پرانے بلدیاتی نظام میں جتنی خامیاں تھیں وہ دور کر دی ہیں۔ جلد ہی مسودہ منظوری کے لیے باقاعدہ ایوان میں پیش کر دیا جائے گا۔‘

ان کے خیال میں موجودہ صورتحال کے دوران انتخابات میں مشکلات پیش آئیں گی۔ اس لیے حکومت نے حکمت عملی بنائی ہے کہ پہلے مہنگائی پر قابو پایا جائے خاص طور پر آٹا، چینی دالیں وغیرہ جو عام آدمی کی ضرورت ہیں ان کی قیمتیں کم کی جائیں۔ لہذا احساس پروگرام میں تیزی لائی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بلدیاتی نظام میں ہم نے عوامی نمائندوں کو بااختیار بنایا ہے اور احتساب کا طریقہ سخت رکھا ہے جس سے عام آدمی کو فائدہ ہونے کے ساتھ کرپشن اور بدعنوانی کا بھی خاتمہ ہوگا۔ لیکن اس کی پوری طرح تشہیر نہیں ہوسکی اسے بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔‘

قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری ایک پریس کانفرنس میں کہہ چکے ہیں کہ ’پنجاب میں بلدیات انتخابات ای وی ایم کے ذریعے ہی کرائے جائیں گے۔‘

ان کے مطابق اس سے دھاندلی کی شکایات ہمیشہ کے لیے دور ہوجائیں گی۔ لیکن اپوزیشن ای وی ایم کے ذریعے انتخابات کو مسترد کر چکی ہے۔ اس لیے اس مسودہ کو اسمبلی سے اپوزیشن کی عددی اکثریت کے سامنے پاس کرانا مشکل ضرور ہوگا۔

دھڑے بندیوں اور ٹکٹوں کی تقسیم کا چیلنج

خیبرپختونخوا انتخابات میں شکست پر وزیر اعظم عمران خان نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ بہتر امیدواروں میں ٹکٹوں کی تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔

یہی چیلنج پنجاب میں بھی پی ٹی آئی کو درپیش ہے۔ کیونکہ جنوبی پنجاب میں جہانگیر ترین گروپ، کھوسہ گروپ آزاد حیثیت میں جیت کر پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے اراکین اسمبلی کے حامیوں اور تحریک انصاف کی تنظیم میں شامل عہدیداروں ٹکٹوں کی تقسیم پر اتفاق ایک امتحان ہو گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ٹی آئی سینٹرل پنجاب کے صدر سینیٹر اعجاز احمد چودھری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پنجاب میں بلدیاتی انتخابات جیتنے کے لیے سخت محنت کرنا پڑے گی۔ سب سے بڑا چیلنج پارٹی ورکرز کی مرضی سے ٹکٹوں کی تقسیم کا ہوگا۔‘

اعجاز چوہدری کے مطابق ’صوبے میں ہماری حکومت ہے اور دوسری طرف تنظیمی ڈھانچہ ہے۔ لہذا اراکین اسمبلی اور پارٹی عہدیداروں میں اتفاق رائے سے ٹکٹوں کی تقسیم کرنا پڑے گی۔‘

ان کے بقول ’جب کوئی پارٹی برسر اقتدار ہو تو انہیں اپنے پارٹی ورکرز کے مسائل لازمی حل کرنا ہوتے ہیں تاکہ ہمارے امیدوار کامیاب ہوسکیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’دھڑے بندیوں میں شامل رہنماؤں اور اتحادیوں کو مشاورت سے ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کررہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ابھی تو بلدیاتی انتخابات کے قانون کا مسودہ کمیٹی سے ایوان میں پیش ہونا ہے۔ منظوری کے بعد صوبے میں انتخابات کی تیاریاں تیز کر دی جائیں گی۔‘

اس صورتحال میں مسلم لیگ ن نے بھی تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔

کنٹونمنٹ بورڈز اور ضمنی انتخابات میں کامیابی کے بعد ن لیگ پر امید ہے کہ صوبے میں کامیابی اسی کو حاصل ہو گی۔

ترجمان مسلم لیگ ن عظمی بخاری نے بیان دیا ہے کہ ’جس طرح کے پی کے میں جے یو آئی نے پی ٹی آئی کو شکست دی اسی طرح پنجاب میں مسلم لیگ ن انہیں ہرانے کی تیاری کر چکی ہے۔ تبدیلی جس طرح آئی تھی اسی طرح روانہ ہوجائے گی۔‘

واضح رہے کہ سابقہ دور حکومت میں پنجاب کے بلدیاتی انتخابات میں بھی مسلم لیگ ن کے امیدواروں نے اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی اور لاہور سمیت بیشتر شہروں میں ن لیگ کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان