روس کے ساتھ کشیدگی: یوکرین کے شہری فوجی تربیت حاصل کرنے لگے

روس کے ممکنہ حملے کے خدشے کے پیش نظر حالیہ مہینوں میں درجنوں شہری یوکرین کی ریزرو فوج میں شامل ہو رہے ہیں۔

یوکرین کے دارالحکومت کیف کے بالکل باہر جنگلات میں گھات لگائے بیٹھے ریزرو فوجی آج کل روسی فوجیوں سے جھڑپ کی فرضی مشق میں مصروف نظر آتے ہیں۔

یہ ریزرو یوکرینی فوجی، جن میں آرکیٹیکٹ اور محققین بھی شامل ہیں، نقلی بم پھٹنے سے پھیلنے والے دھویں کے درمیان نقلی کلاشنکوفوں سے جوابی فائرنگ کرتے ہیں۔

یونیورسٹی کے 19 سالہ طالب علم دانیل لارین نے مشقوں سے مختصر وقفے کے دوران خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ’میں سمجھتا ہوں کہ اس ملک کے ہر شخص کو معلوم ہونا چاہیے کہ اگر دشمن ان کے ملک پر حملہ کرتا ہے تو کیا کرنا چاہیے۔‘

لارین ان 50 کے قریب یوکرینی شہریوں میں سے ایک ہیں، جو روسی حملے کی صورت میں اپنے ملک کے دفاع کرنے کی تربیت حاصل کرنے کے لیے دارالحکومت کیف سے دور سوویت دور کے ایک متروکہ پلانٹ پر موجود تھے۔

حالیہ مہینوں میں درجنوں شہری یوکرین کی ریزرو فوج میں شامل ہو رہے ہیں۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ ماسکو نے سرحد کے کنارے ایک لاکھ کے قریب فوجی جمع کر لیے ہیں اور اس حوالے سے خدشات بڑھ گئے ہیں کہ روس بڑے پیمانے پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

یوکرین کی فوج، جس میں مجموعی طور پر دو لاکھ 15 ہزار فوجی ہیں، 2014 سے ماسکو کی حمایت یافتہ بغاوت کا مقابلہ کر رہی ہے اور اس شورش کے دوران اب تک 13 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اگرچہ ماسکو نے حملے کی منصوبہ بندی کی تردید کی ہے لیکن روس کے صدر ولادی میر پوتن نے عندیہ دیا ہے کہ اگر  امریکی قیادت میں نیٹو اتحاد نے یوکرین کو شامل کرنے کی کوشش کی تو اس کا فوجی ردعمل سامنے آسکتا ہے۔

لارین نے اے ایف پی کو بتایا کہ یوکرینی ریزور فورس، جس میں تقریباً ایک لاکھ ارکان شامل ہوئے ہیں، سیکھ رہے ہیں کہ ’ہتھیاروں کو کیسے چلانا ہے، جنگ کے ماحول میں کس طرح برتاؤ کرنا ہے اور شہروں کا دفاع کیسے کرنا ہے۔‘

ریزرو فورس میں شامل ہونے والی 51 سالہ ڈاکٹر مارتا یوزکیف کا خیال ہے کہ روسی فوج یوکرین سے کہیں زیادہ برتر ہے اور حملے کا خطرہ ’کافی زیادہ‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’اگر ہر کوئی ہماری سرزمین کے دفاع کے لیے تیار ہوگا تو تب ہی کچھ ہو سکتا ہے۔‘

اپریل میں ریزرو فوج میں شمولیت کے بعد، جب روس نے پہلی بار یوکرین کی سرحد پر تقریباً ایک لاکھ فوجی تعینات کیے تھے، یوزکیف نے ہر ہفتے کئی گھنٹوں تک ادویات فراہم کرنے، خودکار رائفل چلانے اور چیک پوائنٹس کی تعیناتی کی تربیت حاصل کی ہے۔

جب فوج نے انہیں وردی فراہم کی تو  انہوں نے ہیلمٹ، بلٹ پروف جیکٹ اور ٹیکٹیکل چشموں پر اپنے ذاتی پیسے خرچ کیے۔

تربیت یافتہ افراد دارالحکومت کیف پر حملے کی صورت میں ملک کے سب سے بڑے شہر کی حفاظت کے لیے قائم کی گئی ریزروس بٹالین کا حصہ ہیں۔

ایک بٹالین کمانڈر واڈیم اوزرنی نے کہا کہ ریزرو فورس میں شامل افراد انتظامی عمارتوں اور اہم بنیادی ڈھانچے کے تحفظ کے ساتھ ساتھ رہائشیوں کو باہر نکالنے  میں مدد فراہم کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اوزرنی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ان لوگوں کو لازمی پہنچ کر ہتھیار وصول کرنے ہوں گے، سونپے گئے کام کو انجام دینا اور اپنے گھر کا دفاع کرنا ہوگا۔‘

یونٹ کے سب سے تجربہ کار ریزرو فوجیوں میں سے ایک ڈینیز سیمیروگ اورلیک نے کہا کہ وہ حقیقی جارحانہ کارروائی کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

46  سالہ آرکیٹیکٹ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں آٹھ سال سے اس سوچ کے ساتھ زندگی گزار رہا ہوں کہ جب تک ہم روس کو اچھی طرح سبق نہیں سکھاتے، وہ ہمارا پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’میں واضح طور پر سمجھتا ہوں کہ میں ایک فوجی ہوں۔ مجھے بلایا جا سکتا ہے اور مجھے ایک فوجی کی حیثیت سے مکمل طور پر کام کرنا چاہیے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا