پارٹی گیٹ سکینڈل: رپورٹ سامنے آنے پر بورس جانسن کی معافی

برطانوی وزیراعظم نے ’پارٹی گیٹ‘ سکینڈل پر استعفے کے مطالبوں کو رد کرتے ہوئے اپنے دفتر کو چلانے کے طریقے میں اصلاحات کا وعدہ کیا اور صرار کیا کہ ان پر اور ان کی حکومت پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔

برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے پیر کو اس وقت معافی مانگ لی جب ایک انکوائری کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ کرونا لاک ڈاؤن کے دوران ڈاؤننگ سٹریٹ میں پارٹیوں کا انعقاد، متوقع معیارات پر عمل کرنے یا وبائی امراض کے دوران لاکھوں لوگوں کی طرف سے دی گئی قربانیوں پر توجہ دینے میں حکومت کی 'سنگین ناکامی‘ کی نمائندگی کرتا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق بورس جانسن نے ’پارٹی گیٹ‘ سکینڈل پر استعفے کے مطالبوں کو رد کرتے ہوئے اپنے دفتر کو چلانے کے طریقے میں اصلاحات کا وعدہ کیا اور صرار کیا کہ ان پر اور ان کی حکومت پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔

 تاہم انہیں اپنے کچھ کنزرویٹو ساتھیوں کی طرف سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک کنزرویٹو قانون ساز نے وزیراعظم پر الزام لگایا کہ وہ انہیں ’بے وقوف‘ سمجھ رہے ہیں۔

بورس جانسن نے پارلیمنٹ میں سینیئر سول سرونٹ سیو گرے کی جانب سے 2020 اور 2021 میں متعدد لاک ڈاؤن کے دوران متعدد پارٹیوں کے انعقاد کے معاملے کی تحقیقات کے بعد عبوری رپورٹ شائع کیے جانے کے بعد کہا: ’میں سمجھ گیا ہوں اور میں اسے ٹھیک کردوں گا۔‘

گرے کی رپورٹ کے مطابق ’قیادت اور فیصلے کی ناکامیوں‘ نے ایسے واقعات کو رونما ہونے دیا، جن کے ’انعقاد کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے تھی۔‘

انہوں نے لکھا: ’حکومت کے ضوابط اور رہنمائی پر سختی سے عمل کرتے ہوئے ملک بھر کے شہریوں نے جن مشکلات میں گزارا کیا اور افسوس کی بات یہ ہے کہ ان میں سے بہت سوں کی اموات بھی ہوئیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’وبائی بیماری کے پس منظر میں ، جب حکومت شہریوں سے اپنی زندگیوں پر لگائی گئی پابندیوں کو قبول کرنے کے لیے کہہ رہی تھی، تو ان پارٹیوں کے حوالے سے اس کے طرز عمل کا جواز پیش کرنا مشکل ہے۔‘

10 ڈاؤننگ سینٹ کے حوالے سے گرے کی تحقیقات میں بہت زیادہ شراب نوشی اور عملے کے کام کی جگہ کے مسائل کے بارے میں بولنے سے خوفزدہ ہونے جیسے عوامل سامنے آنا بورس جانسن حکومت کے لیے ایک دھچکا ہے، اس حقیقت کے باوجود کہ گرے کے رپورٹ کے نتائج ان 16 واقعات میں سے صرف چار سے متعلق ہیں، جن کی انہوں نے تحقیقات کی تھیں۔

واضح رہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے لگنے والے پہلے لاک ڈاؤن کے دوران برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے پرائیویٹ سیکرٹری نے ایک سو زیادہ لوگوں کو ایک ایسی تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی جس میں مہمانوں سے کہا گیا تھا کہ وہ’اپنی شراب ساتھ لائیں۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی تھی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 2020 کی کرسمس کے موقعے پر لگے لاک ڈاؤن کے دوران کہ وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ سٹریٹ میں ان کا عملہ ہنسی مذاق میں مصروف ہے۔ یہ ویڈیو سامنے آنے کے بعد وزیر اعظم کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔

تاہم میٹروپولیٹن پولیس فورس کی درخواست پر دیگر 12 واقعات کے بارے میں گرے کے نتائج کو روک دیا گیا ہے، تاکہ گذشتہ ہفتے کرونا وائرس کے قوانین کی سنگین ترین مبینہ خلاف ورزیوں کے سلسلے میں شروع کی گئی مجرمانہ تحقیقات کے لیے ’کسی بھی تعصب‘ سے بچا جا سکے۔

پولیس نے پیر کو کہا تھا کہ وہ ان پارٹیوں کے شرکا کا انٹرویو کرے گی اور گرے کی ٹیم سے موصول ہونے والی 300 سے زیادہ تصاویر اور 500 صفحات پر مشتمل دستاویزات کو دیکھے گی اور وزیراعظم سمیت جو بھی مجرم پایا گیا اسے جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پولیس جن واقعات کی تفتیش کر رہی ہے، ان میں جون 2020 میں ڈاؤننگ سٹریٹ میں بورس جانسن کی سالگرہ کی تقریب اور اپریل 2021 میں شہزادہ فلپ کی آخری رسومات کے موقع پر منعقد ہونے والے دو اجتماعات شامل ہیں۔

بورس جانسن کی اپنی پارٹی کیا کہتی ہے؟

پارٹی گیٹ سکینڈل سامنے آنے کے بعد بورس جانسن کی حکومت کو عوامی غصے کا سامنا کرنا پڑا اور کچھ کنزرویٹو قانون سازوں نے جانسن کے استعفے کا مطالبہ کیا اور گورننگ پارٹی کے اندر شدید لڑائی شروع ہو گئی۔

حزب اختلاف کی لیبر پارٹی کے رہنما کیئر سٹارمر نے کہا کہ برطانوی عوام نے وبائی امراض کے دوران ’دل دہلا دینے والی قربانیاں‘ دی ہیں اور 'اجتماعی صدمے‘ کو برداشت کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ’عوام کی قربانیوں کی توہین کی اور خود کو عہدے کے لیے نااہل ظاہر کیا۔‘

بورس جانسن اپوزیشن کی تنقید کو نظر انداز کر سکتے ہیں، کیونکہ کنزرویٹو کو پارلیمنٹ میں بڑی اکثریت حاصل ہے، تاہم ان کی قسمت کا فیصلہ اس بات پر منحصر ہے کہ کنزرویٹو قانون ساز ان کی معافی کا کیا جواب دیتے ہیں۔

کچھ قانون سازوں نے پہلے کہا تھا کہ اگر گرے کی تحقیقات میں جانسن سنگین غلطی پر نظر آئے یا انہوں نے پارلیمنٹ کو پہلے کی طرح گمراہ کیا کہ کوئی اصول نہیں توڑا گیا تھا، تو وہ عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے زور دیں گے۔ اگر جانسن یہ ووٹ کھو دیتے ہیں تو وہ پارٹی لیڈر اور وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹا دیے جائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جانسن نے اپنے ناقدین پر زور دیا کہ وہ پولیس کی تفتیش کے نتائج کا انتظار کریں، لیکن ایک کنزرویٹو قانون ساز اینڈریو مچل نے ہاؤس آف کامنز میں کہا کہ جانسن کو ’اب میری حمایت حاصل نہیں ہے۔‘

ایک اور قانون ساز آرون بیل نے مئی 2020 میں اپنی دادی کی آخری رسومات کو یاد کرتے ہوئے، جس میں کرونا پابندیوں کے باعث بہت کم لوگ شریک ہوئے تھے، سوال کیا: ’کیا وزیراعظم سوچتے ہیں کہ میں بیوقوف ہوں؟‘

سابق کنزرویٹو وزیر اعظم تھریسا مے نے کہا کہ یا تو جانسن اور ان ساتھیوں نے ’قواعد نہیں پڑھے تھے، یا سمجھ نہیں پائے تھے کہ ان کا کیا مطلب ہے، یا ان کا خیال تھا کہ یہ قواعد 10 ڈاؤننگ سٹریٹ پر لاگو نہیں ہوتے۔‘

اپنی تحقیقات میں گرے نے براہ راست وزیر اعظم پر تنقید نہیں کی، لیکن کہا کہ ’ان واقعات سے بہت اہم سیکھنے کی ضرورت ہے، جس پر فوری طور پر حکومت بھر میں توجہ دی جانی چاہیے۔‘

اگرچہ حکومت نے ابتدائی طور پر یہ وعدہ کرنے سے انکار کر دیا کہ وہ پولیس کی تفتیش مکمل ہونے کے بعد گرے کے مکمل نتائج شائع کرے گی، لیکن کنزرویٹو قانون سازوں کے دباؤ کے بعد، جانسن کے دفتر نے ان کی تازہ ترین رپورٹ شائع کرنے کا عہد کیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا