فرانس: پچاس سال قبل چوری ہونے والا مجسمہ میوزیم کو واپس مل گیا

دسمبر 1973 میں ایک سرد شام کو چوروں نے میوزیم کی ایک کھڑکی توڑی، وہ رینگ کر سلاخوں سے گزرے اور شراب کے دیوتا کا 40 سینٹی میٹر یعنی15.7 انچ کا مجسمہ چوری کر کے لے گئے۔

ڈچ آرٹ جاسوس آرتھر برانڈ نے رومن دور کا مجسمہ 31 جنوری 2022 کو  فرانسیسی میوزیم کی ڈائریکٹر کیتھرین مونے کے حوالے کیا۔ یہ مجسمہ سال 1973 میں چوری ہوا تھا( تصویر: اے ایف پی)

آرٹ کی چوریوں کا کھوج لگانے والے ایک ڈچ جاسوس نے 50 سال قبل چوری کیا گیا ایک رومی مجسمہ میوزیم کو واپس کر دیا ہے جس کو فرانس کا انتہائی اہم خزانہ تصور کیا جاتا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آرتھر برانڈ، جن کو اپنے کارناموں کی وجہ سے’انڈیانا جونز آف دی آرٹ ورلڈ‘ کا نام دیا گیا ہے، نے پہلی صدی سے تعلق رکھنے والا دیوتا بیکس کا کانسی کا مجسمہ مشرقی فرانس میں موسے ڈو پیز شتیلونیس میوزیم کی ڈائریکٹر کو واپس کر دیا ہے۔

دسمبر 1973 میں ایک سرد شام کو چوروں نے میوزیم کی ایک کھڑکی توڑی، وہ رینگ کر سلاخوں سے گزرے اور شراب کے دیوتا کا 40 سینٹی میٹر یعنی15.7 انچ کا مجسمہ چوری کر کے لے گئے۔

آرتھر برانڈ کا کہنا تھا کہ ’مجرموں نے کچھ رومی آثار قدیمہ، تقریبا 5000 رومی سکے چرائے- لیکن اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ بیکس کے مجسمے کو بچے کا مجسمہ سمجھ کر اٹھایا گیا تھا۔‘

ایمسٹرڈیم کے ایک ہوٹل میں تقریب کے دوران مجسمہ لوٹانے سے چند لمحے قبل برانڈ کا کہنا تھا کہ ’عجائب گھر اور کمیونٹی کو ہونے والا نقصان بہت زیادہ تھا۔ ان کا سب سے قیمتی آثار قدیمہ چوری ہوچکا تھا۔‘

ان کے مطابق ’اس وقت چوری شدہ آرٹ کے لیے کوئی مناسب تفصیلی فہرست نہیں تھی، مجسمہ انڈرورلڈ میں غائب ہو گیا اور خیال کیا جاتا تھا کہ وہ ہمیشہ کے لئے کھو گیا ہے۔‘

قدیم رومن گاؤں ورٹلیم سے تعلق رکھنے والے آثار قدیمہ کے لیے مشہور عجائب گھر کی ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک جذباتی لمحہ تھا۔‘

کیتھرین مونے کا کہنا تھا کہ ’جب میں نے اب اسے پہلی بار دیکھا تو مجھے احساس ہوا کہ یہ اس نقل سے کتنا زیادہ خوبصورت ہے جو ہمارے پاس نمائش کے لیے موجود ہے۔‘

تلاش کب شروع ہوئی؟

یہ مجسمہ دو سال قبل اس وقت دوبارہ سامنے آیا جب آسٹریا کے ایک گاہک نے آرتھر برانڈ سے رابطہ کیا جس کی پچھلی دریافتوں میں پکاسو کی پینٹنگ اور ’ہٹلر کے گھوڑے‘ شامل ہیں، وہ مجسمے جو کبھی نازی رہنما کے برلن چانسلری کے باہر کھڑے تھے۔

گاہک نے آرتھربرانڈ سے کہا کہ وہ ایک لڑکے کے مجسمے کی تحقیقات کرے جو انہوں نے ایک آرٹ نمائش سے قانونی طور پر خریدا تھا۔

برانڈ نے کہا کہ جب انہیں اتنے اہم کام کی کہیں بھی موجودگی کا کوئی حوالہ نہیں ملا تو انہوں نے محسوس کیا کہ یہ کام چوری کا ہو سکتا ہے اور یہ جاننے کے لیے تلاش شروع کی کہ کیا ہو رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کئی مہینوں کی سراغ رسانی کے بعد، ایک فرانسیسی آثار قدیمہ میگزین کے 1927 کے ایڈیشن میں ایک غیر واضح اندراج سے بالآخر ایک اشارہ ملا: ’مجسمے میں بیکس کو بچے کے طور پر دکھایا گیا ہے اور اس کا تعلق فرانسیسی عجائب گھر سے تھا۔‘

ایک پولیس رپورٹ کے مطابق پتہ چلا کہ یہ مجسمہ 19 دسمبر 1973 کو چوری ہوا تھا۔

آرتھر برانڈ کا مزید کہنا تھا کہ ’اس کا مطلب ہے کہ ہمیں ایک معاہدہ کرنا تھا۔ آسٹریا کے کلکٹر نے اسے قانونی طور پر ایک مارکیٹ سے خریدا جہاں شاید گذشتہ چند دہائیوں کے دوران اسے ایک سے زیادہ بار فروخت کیا گیا تھا۔‘

برانڈ نے کہا کہ ’مزید برآں فرانس میں پابندی کا قانون پانچ سال تھا جس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی فوجداری مقدمہ نہیں ہوسکتا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ’لیکن مالک یہ جان کر حیران رہ گیا کہ یہ چوری شدہ ہے اور وہ اسے میوزیم کو واپس لوٹانا چاہتے تھے۔ فرانسیسی قانون کے تحت اس مجسمے کے عوض اس کے مالک کو ایک چھوٹی سی قیمت ادا کی جانی تھی جو مجسمے کی قیمت کا ایک حصہ ہوتی اور لاکھوں یورو ہو سکتی ہے۔‘

’فرانسیسی تاریخ کا حصہ‘

برانڈ نے اپنے وسیع نیٹ ورک میں اس کے متعلق بات کی اور دو برطانوی آرٹ جمع کرنے والوں بریٹ اور آرون ہیمنڈ نے آدھی رقم ادا کر دی جبکہ شتیلون کونسل نے نامعلوم رقم کا باقی حصہ ادا کیا۔

برانڈ کے مطابق ’50سال بعد، چوری شدہ چیز کا منظر عام پر آنا انتہائی نایاب ہے۔ یہ بات زیادہ اہم ہے کہ یہ اب اسی میوزیم میں واپس جا رہی ہے جہاں اس کا تعلق ہے۔‘

میوزیم کی ڈائریکٹر مونے یہ مجسمہ واپس پا کر بہت خوش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ: ’یہ ایک خاص طور پر اہم آرٹ پیس ہے کیونکہ یہ بہت نایاب اور انتہائی معیاری ہیں۔‘

یہ مجسمہ ماہرین آثار قدیمہ نے 1894 میں ورٹلیم کے علاقے میں کھدائی کے دوران دریافت کیا تھا۔ اس مقام کو دو دہائیاں قبل ہی تاریخی یادگار قرار دیا جا چکا تھا۔

مونے کا کہنا تھا کہ ’سال 1937 میں بیکس کا مجسمہ پیرس میں ایک نمائش کا حصہ بنا جس میں شامل ہونے والے مجسمے فرانس کے 50 خوبصورت ترین آرٹ کے خزانے سمجھے جاتے تھے۔

ان کے مطابق ’یہ آپ کو بتاتا ہے کہ یہ فن پارہ فرانس کے ورثے کے ایک حصے کے طور پر کتنا اہم ہے۔‘

آرتھے کے حوالے سے مونے کا مزید کہنا تھا کہ ’جہاں تک آرتھربرانڈ کا تعلق ہے۔ تو وہ تاحیات عجائب گھر میں مفت داخل ہوسکتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا