ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق پاکستان نے رواں سال جنوری میں ایک اعشاریہ 55 ارب ڈالر سے زائد کی ٹیکسٹائل برآمدات کی ہیں جو ایک ریکارڈ ہے۔
ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافے کا یہ رجحان صرف گذشتہ ماہ تک ہی محدود نہیں بلکہ رواں مالی سال کے ابتدائی سات ماہ میں جولائی 2021 سے جنوری 2022 کے دوران پاکستان نے مجموعی طور پر 10.93ارب ڈالر کی ریکارڈ ٹیکسٹائل برآمدات کی ہیں، جو گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 2.16 ارب ڈالر زیادہ ہیں۔
یہ اعدادوشمار اس لحاظ سے اور بھی زیادہ اہمیت کے حامل ہیں کہ پاکستان نے نامساعد عالمی حالات اور کرونا وبا میں دوبارہ شدت کے باوجود ایک سال کے عرصے میں اپنی ٹیکسٹائل برآمدات میں 24.7 فیصد کا تاریخی اضافہ کیا ہے۔
پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین سہیل پاشا نے اس بارے میں انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹس میں تاریخی اضافے کی وجہ حکومت کی طرف سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو دیا جانے والا ’تاریخی ریلیف‘ ہے۔
’دیکھیں ہمیں پہلے تو جو انرجی پیکج دیا گیا ہے، وہ بہت اچھا ہے۔ پہلے کسی حکومت نے اتنا اچھا انرجی پیکج نہیں دیا تھا۔ ساڑھے چھ ڈالر پر گیس، نو سینٹ پر بجلی اور ’ٹف‘ کے تحت پانچ فیصد پر قرضہ، ڈی ڈی ٹی ایل اور سبسڈیز وغیرہ سے ایکسپورٹ پر خاصا فرق پڑا ہے اور ایکسپورٹرز کو سپورٹ ملی ہے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ انرجی پیکج ، بہترایکسچینج ریٹ اور ریفنڈز کی آٹومیشن کی وجہ سے اب پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری عالمی سطح پر مسابقت کی پوزیشن میں آ چکی ہے۔
سہیل پاشا کے مطابق: ’پاکستان نے ٹیکسٹائل برآمدات کے لحاظ سے عالمی مارکیٹ میں اپنا کھویا ہوا شیئر واپس حاصل کرلیا ہےاور اب اسے بڑھانے پر توجہ دی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں تقریباً پانچ ارب ڈالرکی سرمایہ کاری کی جا چکی ہے۔‘
’ ایک ملین سے زیادہ سپننگ سپنڈلز آ رہے ہیں، تین سے چار ہزار ایئر جیٹ لومز آ رہی ہیں۔ نٹنگ، ووون اور اپیرل کے بہت زیادہ پراجیکٹس لگ رہے ہیں تو اس سے پروڈکشن کافی زیادہ بڑھے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے لیے ٹیکسٹائل کی برآمدات کا ہدف 21 ارب ڈالر مقرر ہے، جسے باآسانی حاصل کیا جا سکتا ہے۔
’ٹیکسٹائل برآمدات 30 ارب ڈالر تک جا سکتی ہیں، 25 ارب ڈالر تو آرام سے ہوسکتی ہیں، اگر ہمیں ہر چیز دے دی جائے جس کا وعدہ کیا گیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سہیل پاشا نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش غیر یقینی صورت حال کا خاتمہ کرنے کے لیے ٹیکسٹائل پالیسی کی جلد سے جلد منظوری انتہائی ضروری ہے۔
’ابھی تک ٹیکسٹائل پالیسی منظور نہیں ہوئی اور ہمیں نہیں پتہ کہ یکم جولائی 2022 سے آگے کیا ہے۔ چھ، سات مہینے گزر گئے ہیں اور ٹیکسٹائل پالیسی نہیں آ رہی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ وہ حکومت سے گزارش کر چکے ہیں کہ انہیں بتایا جائے کہ مستقبل میں توانائی (بجی اور گیس) کس ریٹ پر ملے گی۔
’اگر ہمیں ایک روڈ میپ دے دیا جائے تو ہم 21 ارب ڈالر کا ہدف حاصل کرنے کے علاوہ اس سے بھی زیادہ ایکسپورٹس کرسکیں گے۔‘
ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ٹیکسٹائل انڈسٹری ملک کی مجموعی لیبر میں سے40 فیصد کو روزگار فراہم کر رہی ہے جبکہ مجموعی برآمدات میں اس کا حصہ 60 فیصد اور جی ڈی پی شیئر 8.5 فیصد ہے۔
سہیل پاشا نے اس تاثر کو غلط قرار دیا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سبسڈیز دینے سے دیگر سیکٹرز نظر انداز ہو رہے ہیں۔
’ہماری اگر لاگت کا تجزیہ کروا لیا جائے تو گیس اور بجلی کی اب بھی ہم دوسروں کو سبسڈی دے رہے ہیں۔ ہمارے ’یو ایف جی‘ بجلی اور گیس کے کوئی نہیں ہیں اور پھر ڈی ایل ٹی ایل وغیرہ جو ہم مانگتے ہیں یہ وہ ٹیکسز ہیں جو ہم نے دیے ہوئے ہیں اور انہی کا ریفنڈ مانگ رہے ہیں۔‘