کھلاڑیوں کی تربیت سے تعلق نہیں: اولمپک ایسوسی ایشن

قائمہ كمیٹی كے اجلاس میں وفاقی وزارت بین الصوبائی تعاون اور پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن كے نمائندے ایک دوسرے پر الزامات لگاتے دکھائی دیے۔

سینیٹ كی قائمہ كمیٹی برائے بین الصوبائی تعاون نے وفاقی حكومت اور پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن (پی او اے) كو جنوب ایشیائی کھیلوں یا سیف گیمز كی كامیابی كے لیے اختلافات ختم کرنے اور تعاون بڑھانے كی تاكید كی۔   

كمیٹی چیئرمین میاں رضا ربانی نے وفاقی وزارت بین الصوبائی تعاون كو آئندہ سال مارچ میں پاكستان میں ہونے والے سیف گیمز سے متعلق رپورٹ پیش كرنے كی ہدایت بھی كی۔ 

انہوں نے صدر پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن لیفٹننٹ جنرل (ر) سید عارف حسن كی جانب سے پاكستان میں كھیلوں کی وجہ سے مختلف محكموں اور اداروں میں موجود اختلافات سے متعلق گزشتہ سال انٹرنیشنل اولمپكس كونسل (آئی او سی) كو لكھے گئے خط پر بھی تنقید كی۔ 

كمیٹی چیئرمین نے كہا كہ پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن ملک كے اندرونی معاملات سے متعلق كسی غیر ملكی ادارے كو كیسے شكایت كر سكتی ہے۔ 

انہوں نے سید عارف حسن كی جانب سے انٹرنیشنل اولمپكس كونسل كو لكھا گیا خط كمیٹی میں پڑھ كر سنایا اور كہا: 'یہ ہمارے ملک كی خودمختاری كے خلاف ایک اقدام تصور كیا جا سكتا ہے، اس كا لہجہ اور الفاظ پاكستان كے خلاف ہیں۔' 

جمعے كوقائمہ كمیٹی كے اجلاس میں میں وفاقی وزارت اور پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن (پی او اے) كے نمائندوں كے درمیان بحث دیكھنے میں نظر آئی، جس میں دونوں فریقین نے ایک دوسرے پر الزامات لگائے۔ 

اس معاملے پر وفاقی وزارت بین الصوبائی تعاون كی طرف سے وفاقی سكریٹری محسن مشتاق، جبكہ پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن كے سربراہ لیفٹننٹ جنرل (ر) سید عارف حسن نے بحث کی۔ 

چیئرمین میاں رضا ربانی كی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں كمیٹی اراكین كے علاوہ وفاقی وزارت بین الصوبائی تعاون، پاكستان سپورٹس بورڈ، اور پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن كے نمائندوں نے شركت كی۔ 

خیبر پختون خوا سے پاكستان تحریک انصاف كے سینیٹر محسن عزیز اور جماعت اسلامی كے سینیٹر مشتاق احمد خان كے پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن كی كاركردگی سے متعلق سوالات قائمہ كمیٹی كو بھیجے گئے تھے۔ 

صدر پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن نے كہا كہ وفاقی وزارت نے ابھی تک سیف گیمز سے متعلق انہیں مطلع نہیں كیا، جبكہ وفاقی سیكریٹری محسن مشتاق كا كہنا تھا كہ سید عارف حسن نے ان كے خلاف انٹرنیشنل اولمپكس كونسل كو خط تحریر كیا گیا۔ 

محسن مشتاق كا كہنا تھا كہ چند دہائیاں قبل پاكستان ٹیبل ٹینس میں دنیا میں 33 ویں نمبر پر تھا، جبكہ اب اس كھیل میں زوال ہی نظر آ رہا ہے۔ 

انہوں نے كہا كہ پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن كی وجہ سے ملک میں كھیل فروغ نہیں پا رہے، جبكہ وہی لوگ کئی کئی عشروں سے عہدوں پر براجمان ہیں۔ 

یاد رہے كہ وفاقی حكومت اور پاكستان سپورٹس بورڈ پہلے ہی پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن كے عہدے داران خصوصاً صدر سید عارف حسن كے استعفے كا مطالبہ كر چكے ہیں۔ 

ایسوسی ایشن كے صدر سید عارف حسن نے وضاحت دیتے ہوئے كہا كہ ان كے ادارے كا پاكستان میں كھیلوں كے فروغ یا كھلاڑیوں كی تربیت سے كوئی تعلق نہیں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے كہا كہ انٹرنیشنل اولمپكس كونسل كے مینڈیٹ كے مطابق پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن ایک خود مختار ادارہ ہے اور اس كا كام اولمپكس گیمز كے لیے پاكستان سپورٹس بورڈ كی طرف سے موصول ہونے والے كھلاڑیوں كے ناموں كو آگے بھیجنا ہے۔ 

انہوں نے مزید كہا كہ ذیلی سطح پر كھیلوں كا فروغ صوبائی حكومتوں اور مختلف فیڈریشنز كا كام ہے، جبكہ اعلیٰ سطح پر یہ ذمہ داری مركزی حكومتیں سرانجام دیتی ہیں۔ 

اس سلسلے میں انہوں نے ٹوكیو اولمپكس میں سونے كا تمغہ جیتنے والے بھارتی كھلاڑی نیراج چوپڑا كی مثال دی، جن كی ٹریننگ پر نئی دلی نے 14 كروڑ روپے سے زیادہ خرچ كیے۔ 

لیفٹننٹ جنرل سید عارف حسن نے الزام عائد کیا کہ پاكستان سپورٹس بورڈ كی ایما پر 2014 میں پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن كے دفاتر پر حملہ كیا گیا، اور ملک میں متوازی ایسوسی ایشن بنانے كی كوشش كی گئی۔ 

انٹرنیشنل اولمپكس كونسل كو گزشتہ سال لكھے گئے خط كا دفاع كرتے ہوئے سید عارف حسن نے كہا: ’ہر ادارہ اپنی سربراہ ادارے كو حالات سے آگاہ كرنے كا حق ركھتا ہے اور انہوں نے ایسا ہی كیا۔‘

سید عارف حسن كا كہنا تھا كہ ملک میں اولمپک گیمز سے متعلق كھیلوں كے فروغ كے لیے مختلف محكموں اور اداروں كے درمیان تعاون بہت ضروری ہے، جبكہ پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن ایک خود مختار ادارہ ہے اور اس كی خود مختاری كو تسلیم كرنا ضروری ہے۔ 

انہوں نے پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن كو بہت زیادہ فنڈز ملنے كے تاثر كو غلط قرار دیتے ہوئے كہا كہ انہیں بہت قلیل رقوم موصول ہوتی ہیں جن كا آڈٹ ہر مرحلے پر كیا جاتا ہے۔ 

وفاقی سیكریٹری محسن مشتاق كا كہنا تھا كہ جب وفاقی حكومت بین الاقوامی كھیلوں میں كھلاڑی بھیجتی ہے، ان پر پیسے خرچ كرتی ہے تو ان كی كاركردگی سے متعلق سوال كرنے كا بھی حق ركھتی ہے۔ 

ایک موقعے پر كمیٹی چیئرمین میاں رضا ربانی نے سید عارف كو مخاطب كرتے ہوئے كہا كہ كمیٹی ایسوسی ایشن كی خود مختاری كا تحفظ كرنے كو تیار ہے لیكن انٹرنیشنل اولمپكس كونسل كو لكھا گیا خط افسوس ناک ہے۔ 

انہوں نے كہا: ’مذكورہ خط میں استعمال کئے گئے الفاظ اور اس كی زبان نہایت زیادہ قابل اعتراض تھی، اور یہ كسی ایک ادارے نہیں بلكہ ملک كے خلاف تھی۔‘ 

سید عارف حسن نے وضاحت دیتے ہوئے كہا كہ انہوں نے پاكستان سپورٹس بورڈ كے ساتھ ان كے ماضی كے تجربات كی روشنی میں خط لكھا گیا تھا۔ 

كمیٹی كے دوسرے اراكین نے پاكستان اولمپكس ایسوسی ایشن اور وفاقی وزارت بین الصوبائی تعاون اور پاكستان سپورٹس بورڈ كے درمیان اختلاف ختم كرنے كی ضرورت پر زور دیا۔ 

كمیٹی كے اجلاس كے بعد كمیٹی چیئرمین میاں رضا ربانی نے ایسوسی ایشن كے سربراہ سید عارف حسن اور وفاقی سكریٹری محسن مشتاق سے الگ ملاقات كی اور انہیں اختلافات ختم كر كے ملک میں كھیلوں كے فروغ كے لیے تعاون اور اكٹھے كام كرنے كی تلقین كی۔ 

اجلاس كے بعد میڈیا سے گفتگو كرتے ہوئے ایسوسی ایشن كے صدر سید عارف حسن نے كہا كہ آئندہ سال سیف گیمز اسلام آباد كے علاوہ كسی دوسرے شہر میں ہونا چاہیے۔ 

'كھیلوں كو الگ الگ شہروں میں ہونا چاہیے كیونكہ اس سے مختلف كھیلوں كو فروغ ملتا ہے اور عوام كو گیمز سے متعلق معلومات حاصل ہوتی ہے اور شوق بڑھتا ہے۔' 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل