قبائلی اضلاع: ’نوجوانوں کی آمدنی میں 20 فیصد اضافے کا خصوصی پروگرام‘

خیبر پختونخوا کی حکومت نے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے تعاون سے قبائلی اضلاع میں نوجوانوں کی پیشہ ورانہ فنی اور تکنیکی تربیت کا پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت پانچ ہزار سے زائد نوجوانوں کو مختلف ہنر سکھائے جائیں گے۔

سات فروری، 2015 کو کراچی کی ایک فیکٹری میں نوجوان کام کر رہے ہیں (اے ایف پی)

صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے تعاون سے قبائلی اضلاع میں نوجوانوں کی پیشہ ورانہ فنی اور تکنیکی تربیت کا پروگرام شروع کیا ہے، جس کے تحت پانچ ہزار سے زائد نوجوانوں کو مختلف ہنر سکھائے جائیں گے۔

اس پروگرام کے لیے صوبائی حکومت کے مطابق ایک ارب 40 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق پروگرام میں خواتین اور مردوں سمیت خواجہ سرا بھی حصہ لے سکتے ہیں جن کی عمر 18 سے 35 سال کے درمیان ہو۔

دستاویزات کے مطابق اس پروگرام کے تحت پانچ ہزار سے زائد افراد کی سالانہ آمدن میں 20 سے25 فیصد اضافہ ہوگا جبکہ 40 نوجوان برسر روزگار ہو جائیں گے۔

پروگرام کا اجرا گذشتہ ہفتے پشاور میں وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صںعت عبد الکریم خان نے کیا۔ تقریب میں سرکاری حکام سمیت یو ایس ایڈ اور یو این ڈی پی کے نمائندگان شریک تھے۔

صوبائی سیکریٹری برائے صنعت، تجارت اور تکنیکی تعلیم ذوالفقار علی نے پروگرام کے حوالے سے بتایا کہ حکومت کو احساس ہے کہ ضم شدہ اضلاع کے نوجوانوں کے پاس پیشہ ورانہ مہارت حاصل کرنے کے زیادہ مواقع میسر نہیں۔

’یہ پروگرام جس کو ایکسیلیریٹڈ سکلز ڈولپمنٹ پروگرام کا نام دیا گیا ہے، اس خلا کو پر کرنے میں مددگار ثابت ہوگا ۔

انھوں نے بتایا: ’حکومت کا مقصد ایسے پروگرام متعارف کروانا ہے جن سے مقامی ضرورتوں سے ہم آہنگ ہنر مند افراد تیار کر کے روزگار کے بہتر مواقع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔‘

یو ایس ایڈ کے ڈپٹی مشن ڈائریکٹر مائیکل نہر باس نے کہا کہ یو ایس ایڈ کی خیبر پختونخوا کے ساتھ شراکت داری کی طویل تاریخ ہے اور وہ اس پروگرام میں بھی حکومت کی مدد کریں گے۔

پروگرام کا دورانیہ کتنا ہوگا؟

اس پروگرام کا دورانیہ تین سال ہوگا اور نوجوانوں کو نو ماہ تک تربیت دی جائے گی جس پر مجموعی طور پر ایک ارب 40 کروڑ تک خرچہ آئے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رواں مالی سال میں اس پروگرام کے لیے 80 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ قبائلی اضلاع میں 2017 کی مردم شماری کے مطابق 18 سے35 سالہ نوجوان آبادی 20 لاکھ سے زائد ہے اور اس پروگرام میں پانچ ہزار سے زائد نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی۔

دستاویزات میں اس پروگرام کے مقصد کے حوالے سے لکھا گیا کہ خیبر پختونخوا کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق قبائلی اضلاع میں36 سیکنڈری تعلیم حاصل کرنے کے بعد سکول چھوڑ دیتے ہیں۔

تربیتی پروگرام میں مائننگ، تعمیرات، صحت، سیاحت، زراعت اور یگر سروسز کے حوالے سے نوجوانوں کو تربیت دیے جائے گی۔

بعد میں یہی نوجوان مختلف سیکٹرز میں ملازمت کر سکیں گے۔ پروگرام میں نوجوانوں کی انڈکشن کا کوٹہ آبادی کی تناسب سے کیا گیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق ضلع خیبر میں ایک ہزار 85 نوجوان، شمالی وزیرستان میں598,جنوبی وزیرستان میں ,748 ضلع اورکزئی کے, 280 ضلع باجوڑ کے ,1203 کرم کے ,680 مہمند  میں, 513 ایف آر کوہاٹ کے, 130  ایف آر پشاور میں, 70 ایف آر ٹانک کے, 40 ایف آر ڈی آئی خان میں, 75 ایف آر بنوں کے, 48اور ایف آر لکی مروت میں 30نوجوانوں کو تربیت دی جائے گی۔

قبائلی ضلع کرم کے نوجوان محمد ریحان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ پروگرام ایک احسن اقدام ہے تاہم قبائلی اضلاع میں ہزاروں ایسے نوجوان ہیں جو ماسٹر ڈگری حاصل کرنے کے باوجود بے روزگار ہیں۔

’اس میں کوئی شک نہیں کہ فنی تعلیم اور تربیت حاصل کرنا ضروری ہے اور اس کی مارکیٹ میں قدر بھی کی جاتی ہے لیکن اس پروگرام کے ساتھ ساتھ ان نوجوانوں پر بھی توجہ دینی چاہیے جو تعلیم یافتہ تو ہیں تاہم قبائلی اضلاع میں دہشت گردی کی لہر کی وجہ سے بے روزگار ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل