امریکہ نے روسی تیل پر پابندی عائد کر دی

دنیا میں تیل کے سب سے بڑے صارف امریکہ نے ماسکو کے یوکرین پر حملے کے ردعمل میں روسی تیل اور توانائی کی دیگر درآمد پر پابندی عائد کر دی۔

دنیا میں تیل کے سب سے بڑے صارف امریکہ نے ماسکو کے یوکرین پر حملے کے ردعمل میں منگل کو روسی تیل اور توانائی کی دیگر درآمد پر پابندی عائد کر دی۔

امریکہ میں توقع کی جا رہی تھی کہ صدر جوبائیڈن آج اس کا اعلان کریں گے۔

واضح رہے کہ روس تیل اور قدرتی گیس برآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے۔ ابھی توانائی کے شعبے میں روس کی برآمدات پابندیوں سے مستثنیٰ ہیں۔

اگرچہ امریکہ روسی تیل کا بڑا خریدار نہیں تاہم اس کے اتحادی ملکوں پر بھی ممکنہ طور پر دباؤ ڈالا جائے گا کہ وہ اپنی معیشت کا روسی توانائی پر انحصار کم کریں۔

دوسری جانب میڈیا کمپنی پولیٹیکو نے منگل کو رپورٹ کیا کہ برطانیہ روس سے تیل درآمد کرنے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان دے گا۔

پولیٹیکو کا کہنا ہے کہ پابندی کے اطلاق سے پہلے ایک ماہ وقت دیا جائے گا تاکہ عالمی مارکیٹ صورت حال سے نمٹنے کے قابل ہو جائے اور لوگ خوف زدہ ہو کر پیٹرول نہ خریدیں۔


یوکرین سے پاکستانی شہریوں کا پہلا گروپ آج اسلام آباد پہنچے گا

یوکرین سے پولینڈ جانے والے پاکستانی شہریوں کا پہلا گروپ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی پرواز پی کے 7788 کے ذریعے آج رات (منگل) کو وارسا سے اسلام آباد پہنچ جائے گا۔

پاکستانی شہریوں کی وطن واپسی وارسا میں پاکستان کے سفارت خانے، اسلام آباد میں پولینڈ کے سفارت خانے اور پولینڈ کی وزارت خارجہ کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔


پولینڈ کے یوکرین کو لڑاکا طیارے دینے کی حمایت کریں گے: برطانیہ

روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر دفاع بین والس نے کہا کہ اگر پولینڈ نے لڑاکا طیارے یوکرین کو دینے کا فیصلہ کیا تو برطانیہ اس فیصلے کی حمایت کرے گا۔

بین والس کا کہنا تھا کہ ’وہ کوئی بھی فیصلہ کریں میں پولینڈ کی حمایت کروں گا۔‘

روئٹرز کے مطابق بین والس نے سکائی نیوز کو مزید بتایا کہ ’برطانیہ یوکرینیوں کے استعمال کے لیے ہوائی جہاز مہیا نہیں کر سکتا۔‘

والس کا کہنا تھا کہ ’ہم پولینڈ کی حفاظت کریں گے۔ انھیں کچھ بھی چاہیے ہو ہم مہیا کریں گے۔ پولینڈ کو ادراک ہو گا کہ نہ صرف ان کے فیصلوں سے یوکرین کی براہ راست مدد ہوگی جو کہ ایک اچھی چیز ہے لیکن وہ خود روس اور بیلا روس جیسے ممالک کی طرف سے خطرے کی زد میں آ سکتا ہے۔‘

برطانیہ نے یوکرین کو دفاعی ہتھیار اور دیگر انسانی امداد مہیا کر دی ہے۔

والس نے بتایا کہ وہ بدھ کو پارلیمان کو بتائیں گے کہ برطانیہ مزید کیا جنگی اور غیر جنگی امداد مہیا کر سکتا ہے اور یہ کہ برطانوی حکومت دیگر ممالک سے کن اقدامات کی توقع رکھتی ہے۔


یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی برطانوی پارلیمان سے خطاب کریں گے

یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی برطانوی پارلیمان کے ہاؤس آف کامنز سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے جس کے بعد وہ کسی بھی ملک کے صدر کی حیثیت سے ایسا کرنے والی پہلی شخصیت بن جائیں گے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روس کے حملے سے متاثرہ ملک یوکرین کے صدر ولودوی میر زیلنسکی برطانیہ کی پارلیمان کے دارالعوام سے خطاب کریں گے۔ یہ خطاب ویڈیو لنک کے ذریعے سرانجام پائے گا۔

زیلنسکی نے گذشتہ ہفتے کے دوران مغربی دنیا کے رہنماؤں کو متعدد جذباتی خطابات میں یوکرین کے لیے فوجی مدد اور عوام کے لیے امداد کا کہہ چکے ہیں۔

برطانوی قانون دانوں کو یوکرینی صدر کی تقریر سنانے کے لیے ہاؤس آف کامنز کے اندر راتوں رات سکرین لگائی گئی ہیں اور پانچ سو ہیڈ سیٹ مہیا کئے گئے ہیں جن پر تقریر کے ساتھ انگریزی ترجمہ ہوتا رہے گا۔

یاد رہے کہ زیلنسکی کی تقریر برطانوی وقت کے مطابق شام پانچ بجے ہو گی جب معمول کے پارلیمانی امور روک دیے جائیں گے۔

برطانوی دارالعوام کے سپیکر لنزے ہویل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’تمام قانون دان یوکرینی صدر کو براہ راست سننا چاہتے ہیں جو یوکرین سے براہ راست ہم سے مخاطب ہوں گے۔ یہ دارالعوام کے لیے ایک اچھا موقع ہے۔‘

ہاؤس آف کامنز کے سپیکر نے ملازمین کو شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے زبردست عملے کا شکریہ جنھوں نے یہ تاریخی خطاب کو ممکن بنانے کے لیے تیزی سے کام کیا۔‘


یوکرین سے جنگ میں ایک اور روسی جنرل ہلاک

یوکرین کی فوجی انٹیلی جنس سروس نے منگل کو کہا ہے کہ یوکرینی فورسز نے محصور شہر خارکیو کے قریب ایک روسی جنرل کو ہلاک کردیا ہے۔ یہ حملے میں مرنے والے دوسرے روسی سینیئر کمانڈر ہیں۔

خبررساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یوکرین کی وزارت دفاع کے چیف ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس نے ایک بیان میں کہا کہ روس کی 41 ویں فوج کے پہلے ڈپٹی کمانڈر میجر جنرل ویٹالی گیراسیموف پیر کو مارے گئے۔

روس کی وزارت دفاع سے تادم تحریر رابطہ نہیں ہوسکا اور روئٹرز بھی اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کرسکا۔

فروری کے آخر میں روس کی 41 ویں فوج کے ایک اور نائب کمانڈر جنرل آندرے سخووتسکی بھی ہلاک ہوگئے تھے۔

یوکرین نے کہا ہے کہ ان کی افواج نے 11 ہزار سے زائد روسی فوجیوں کو ہلاک کیا ہے۔ روس نے اب تک اپنے پانچ سو فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ دونوں جانب سے کسی نے بھی زخمیوں کی تعداد نہیں بتائی۔


روسی حملوں میں ایک اور یوکرینی جوہری ادارے کو نقصان پہنچا: ایٹمی توانائی ایجنسی 

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے مطابق اسے اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ یوکرین کے دوسرے محصور شہر خارکیو میں جوہری تحقیق کی جگہ کو روسی حملوں میں نقصان پہنچا ہے لیکن اس کے کوئی ’ریڈیولوجیکل اثرات‘ نہیں ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ویانا میں قائم اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ یوکرینی حکام نے اطلاع دی ہے کہ حملہ گذشتہ اتوار کو ہوا تھا۔ اور جائے وقوعہ پر تابکاری کی سطح میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے۔

آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل ماریانو گروسی نے کہا، ’ہم پہلے ہی یوکرین کے جوہری مقامات کی حفاظت پر کئی بار سمجھوتہ کر چکے ہیں۔‘
آئی اے ای اے نے کہا کہ چونکہ اس جگہ پر’تابکار مواد بہت کم ہے‘ اور اسے ’ایک حد سے کم‘ رکھا گیا ہے’اس کو پہنچنے والے نقصان کے کوئی ریڈیولوجیکل اثرات نہیں ہو سکتے۔‘

یہ جگہ ایک تحقیقی ادارے خارکیو انسٹی ٹیوٹ آف فزکس اینڈ ٹیکنالوجی کا حصہ ہے جو جو طبی اور صنعتی استعمال کے لیے تابکار مواد تیار کرتا ہے۔

خارکیو حالیہ دنوں میں شدید روسی گولہ باری اور میزائل حملوں کی زد میں آیا ہے کیونکہ ماسکو یوکرین پر ہتھیار ڈالنے کے لیے دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ جوہری ادارہ خود روسی ذرائع ابلاغ میں ان بے بنیاد دعووں کا مرکز رہا ہے کہ یوکرائن ایک’ ڈرٹی بم‘ تیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو ایک خام جوہری ہتھیار ہے جو بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی صلاحیت رکھتا ہے۔


روس یوکرین میں لڑائی کے لیے شامیوں کو بھرتی کر رہا ہے: پینٹاگون

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے پیر کو کہا کہ روس یوکرین پر حملے بڑھانے کے ساتھ ساتھ شامی اور دیگر غیر ملکی جنگجؤں کو بھی بھرتی کر رہا ہے۔

ماسکو 2015 میں صدر بشار الاسد کی حکومت کی طرف سے شامی خانہ جنگی میں شریک ہوا تھا اور یہ ملک ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے اندرونی جنگ کی زد میں ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ دفاع کے حکام نے کہا ہے کہ روس کے صدر ولادی میر پوتن ان جنگجوؤں میں سے کچھ کو یوکرین کے میدان میں لانے کے خواہاں ہیں۔

وال سٹریٹ جرنل کے مطابق امریکی حکام نے بتایا کہ روس جس نے 24 فروری کو اپنے مشرقی یورپی ہمسایہ ملک پر حملہ کیا تھا، نے حالیہ دنوں میں شام سے جنگجوؤں کو اس امید پر بھرتی کیا ہے کہ وہ یوکرین کے دارالحکومت کیئف کو فتح کرنے میں مدد کریں۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ کچھ جنگجو پہلے ہی روس میں ہیں اور یوکرین میں ہونے والی جنگ میں شامل ہونے کی تیاری کرر ہے ہیں۔، اگرچہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کتنے جنگجوؤں کو بھرتی کیا گیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ وہ کرائے کے فوجیوں کی تعداد اور معیار کے متعلق قیاس آرائی نہیں کریں گے۔ لیکن پینٹاگون نے کہا کہ اطلاعات کی درستگی پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے ان اطلاعات کے بارے میں پوچھے جانے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:’ ہمیں یقین ہے کہ روس شامی جنگجوؤں سے یوکرین میں اپنی افواج بڑھانے کا خواہاں ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں سچائی ہے۔‘

پینٹاگون نے کہا: ’پوتن کے پاس بھاری فائر پاور اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد فوجی تعینات ہونے کے بعد یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس کو کرائے کے فوجی بھرتی کرنے پڑے۔‘

جان کربی نے کہا کہ یہ بات دلچسپ ہے کہ ولادی میرپوتن کو یہاں غیر ملکی جنگجوؤں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے، اگرچہ انہوں نے تسلیم کیا کہ پینٹاگون اس وقت ’مکمل طور پر یہ نہیں دیکھ‘ سکتا کہ اس مقصد میں کون شامل ہو رہا ہے۔

اس سے قبل پیر کے روز ایک سینیئر دفاعی عہدیدار نے صحافیوں کو براہ راست بتایا:’ہم جانتے ہیں کہ وہ (روس) اس جنگ کے لیے شامیوں کو بھرتی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

غیر ملکی جنگجو پہلے ہی دونوں اطراف سے یوکرین تنازعے میں داخل ہو چکے ہیں۔


حالیہ صورتحال اور مزید مزاکرات

انسانی ہمدردی کی بنیاد پر راہداری پر بات چیت کے لیے یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر جاری ہے۔

ترکی نے اعلان کیا ہے کہ وہ جمعرات کو یوکرین اور روس کے وزرائے خارجہ کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کرے گا۔

یورپی یونین میں شمولیت کی درخواستوں پر غور

یورپی یونین کے اراکین نے اپنے ہمسایہ ملک پر روسی حملے کے تناظر میں یوکرین، جارجیا اور مالدووا کی جانب سے جمع کرائی گئی رکنیت کی درخواستوں کی طویل جانچ کا عمل شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

چین کی ثالثی کی پیشکش

چین کے وزیرخارجہ نے ثالثی میں مدد کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی حملے کے باوجود ماسکو اور بیجنگ کی دوستی چٹان کی طرح مضبوط ہے۔

روس کا عالمی عدالت انصاف کی کارروائی کا بائیکاٹ

روس نے دی ہیگ میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں ہونے والی سماعت کا بائیکاٹ کردیا جہاں یوکرین نے تنازع کو روکنے کے لیے فوری حکم کی درخواست کی ہے۔

ویزوں کی قطار

برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے یوکرینی پناہ گزینوں کے متعلق الزامات کے سامنے اپنی حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ابھی تک صرف 50 ویزے جاری کیے ہیں۔ کیوںکہ سکیورٹی کی بنا پر تمام نئے آنے والوں کی جانچ پڑتال ضروری ہے۔

17لاکھ مہاجرین

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ17لاکھ افراد یوکرین سے ہجرت کر چکے ہیں، یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سب سے تیزی سے بڑھتا ہوا مہاجرین کا بحران ہے۔


یوکرین مطالبات مان لے تو ایک لمحے میں جنگ روک دیں گے: روس
کریملن کے ترجمان نے پیر کو کہا کہ روس نے یوکرین کو بتا دیا ہے کہ اگر وہ شرائط پوری کر دے تو ’ایک لمحے‘ میں جنگ روک دی جائے گی۔

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ یوکرین شرائط کے بارے میں جانتا ہے ’اور انہیں بتا دیا گیا تھا کہ یہ سب ایک لمحے میں روکا جا سکتا ہے۔‘

روس کے مطالبات میں یوکرین کا فوجی کارروائی روکنا، غیر جانب داری کو حصہ بنانے کے لیے آئین میں تبدیلی، کرائمیا کو روس کا علاقہ تسلیم کرنا اورعلیحدگی پسند جمہوریہ دونیتسک اور لوہانسک کو آزاد ریاستوں کے طور پرتسلیم کرنا شامل ہے۔

یہ صورت حال اس وقت سامنے آئی ہے جب یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے یوکرینی شہریوں کو اندھادھند ہدف بنانے پر روسی فوجیوں کو سزا دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

اختتام ہفتہ پر روسی فوج نے گولہ باری کی جس کے نتیجے میں دارالحکومت کیئف کے قریب واقع شہر ارپن سے جان بچا کر نکلنے کی کوشش میں آٹھ یوکرینی شہری ہلاک ہو گئے۔ یوکرین کے صدر کا بیان اس واقعے کے بعد سامنے آیا۔

زیلنسکی کے بقول: ’ہم معاف نہیں کریں گے۔ ہم بھولیں گے نہیں۔ ہم ہر اس شخص کو سزا دیں گے جس نے اس جنگ میں اور ہماری سرزمین پر ظلم ڈھایا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا