کروڑوں سال پرانی مخلوق کا نام ’جو بائیڈن‘

اس سے قبل بھی امریکی صدور کے ناموں سے منسوب مخلوقات کے نام رکھے جا چکے ہیں

آکٹوپس اور سکویڈ بالترتیب 45 اور 60 فٹ لمبے ہو سکتے ہیں، اور ان کا وزن پانچ سو کلو ہے۔ ایس بائیڈنی پانچ انچ سے بھی کم لمبا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شروع میں یہ چھوٹے تھے اور بعد ازاں ان کی لمبائی میں نمایاں اضافہ ہوا (تصویر: ڈاکٹر کرسٹوفر وہیلین)

معلوم انسانی تاریخ سے بھی پہلے کے ایک 10 بازوؤں والے سکویڈ کا نام امریکی صدر جو بائیڈن کے نام پر رکھا گیا ہے۔ سیفالوپوڈز اسی مخلوق کی نسل میں سے ہیں، جس میں آکٹوپس بھی شامل ہیں۔

سئلیپسیموپوڈی بائیڈنی (ایس بائیڈنی) کے اپنی نسل میں آنے والی مخلوق کے مقابلے میں دو اعضا زیادہ تھے اور یہ  32 کروڑ آٹھ لاکھ سال قبل سمندروں میں پائے جاتے تھے۔

نیویارک میں امریکی میوزیم آف نیچرل ہسٹری کی ٹیم کے مطابق اضافی بازو اسے زیادہ موثر شکاری بنا دیتے ہوں گے۔

یہ مونٹانا کے مسیسپی کے بیئرگلچ میں دریافت کی گئی جو دنیا کے بہترین محفوظ فوسل سائٹس میں سے ایک ہے۔

یہ ایک قدیم ویمپائر سکویڈ تھا۔ وہ خون پیتے یا چوستے نہیں لیکن ان کی جلد کیپ کی طرح اور سیاہ ہوتی ہے جو بازوؤں کو جوڑتی ہے، یہ دریافت ارتقا کے متعلق مزید تفصیل فراہم کرتی ہے اور آبی جانوروں کے اس گروپ کی عمر تقریباً آٹھ کروڑ دو لاکھ سال مزید پیچھے تک جاتی ہے۔

سکویڈ پر ایک مقالے کے مرکزی مصنف ڈاکٹر کرسٹوفر وہیلین نے کہا: ’یہ پہلا اور واحد معروف ویمپیروپوڈ ہے جس کے پاس دس فنکشنل بازو ہیں۔ یہ مقالہ 79 سالہ امریکی صدر کے افتتاح کے وقت نیچر کمیونیکیشنز نامی جریدے میں شائع ہونے کے لیے پیش کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر وہیلین نے کہا:’میں کسی نہ کسی طرح اس لمحے کو اس طرح تسلیم کرنا چاہتا تھا جو زیادہ مثبت اور ترقی پسند تھا۔

’صدرجو بائیڈن نے اینتھروپوجینک ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے جو منصوبے پیش کیے تھے اور ان کے عمومی جذبات سے میری حوصلہ افزائی ہوئی تھی کہ سیاست دانوں کو سائنسدانوں کی بات سننی چاہیے۔‘

ویمپیروپوڈ ویمپائر سکویڈ اور آکٹوپس کے آباؤ اجداد ہیں۔ ان کی ابتدا کے متعلق کچھ معلوم نہیں ہے۔ جدید نسلوں کے آٹھ بازو اور دو بڑی آنکھیں ہیں جن کی وجہ سے یہ سمندر کی تہہ کے قریب بالکل سیاہ پانیوں میں زندہ رہتے ہیں۔

آکٹوپس اور سکویڈ بالترتیب 45 اور 60 فٹ لمبے ہو سکتے ہیں، اور ان کا وزن پانچ سو کلو ہے۔ ایس بائیڈنی پانچ انچ سے بھی کم لمبا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شروع میں یہ چھوٹے تھے اور بعد ازاں ان کی لمبائی میں نمایاں اضافہ ہوا۔

اس کی باقیات غیر معمولی طور پر اہم ہیں، کیونکہ سیفالوپوڈز کے نرم جسم کی نوعیت کا مطلب ہے کہ وہ شاذ و نادر ہی فوسلز میں تبدیل ہوتے ہیں۔

نیچر کمیونکیشنز کے مطالعے کے شریک مصنف پروفیسر نیل لینڈمین نے کہا: ’ہو سکتا ہے کہ سئلیپسیموپوڈ نے جدید سکویڈز سے زیادہ مشابہ ہو، جو ایک درمیانی سطح کا آبی شکاری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یہ ناقابل فہم نہیں ہے کہ اس نے اپنے چوسنے والے بازوؤں کو اپنے خولوں سے چھوٹے امونائڈز کو نکالنے کے لیے استعمال کیا ہو، بائیوالوز یا دیگر خول دار سمندری جانوروں کا شکار کرنے کے لیے ساحل پر مزید مہم جوئی کی ہو۔‘

ایس بائیڈنی 1980 کی دہائی میں ملا تھا اور کینیڈا کے رائل اونٹاریو میوزیم کو عطیہ کیا گیا تھا، جہاں یہ اس وقت سے موجود ہے اور اس وقت سے اس کی تفصیل بیان نہیں کی گئی۔ نمونے کو سکین کرنے کے بعد ڈاکٹر وہیلین اور پروفیسر لینڈمین کو احساس ہوا کہ یہ ایک بالکل نئی نسل ہے اور ریکارڈ کے مطابق سب سے پرانا سیفالوپوڈ ہے۔

یہ پچھلے دلائل کی تصدیق کرتا ہے کہ ان کے آباؤ اجداد کے دس بازو تھے۔ ڈاکٹر وہیلین نے کہا:

’10 بازو والی خاصیت سکویڈ اور کٹل فش لائن کو آٹھ بازوؤں والے آکٹوپس اور ویمپائر سکویڈ لائن سے الگ کرنے والی واضح خصوصیات میں سے ایک ہے۔

’ہم طویل عرصے سے سمجھ رہے ہیں کہ آکٹوپس کے آٹھ بازو ویمپائر سکویڈ کے دو فلامنٹس ختم ہونے سے بنتے ہیں اور کہ یہ فلامنٹ تخفیف شدہ بازو ہیں۔

تاہم، اس سے پہلے رپورٹ کیے گئے تمام فوسل ویمپیروپوڈز کے صرف آٹھ بازو ہیں۔ یہ فوسل اس خیال کی پہلی تصدیق ہے کہ تمام سیفالوپوڈز کے آبائی طور پر10 بازو تھے۔‘

ایسا لگتا ہے کہ ایس بائیڈن کے دو بازو باقی آٹھ کے مقابلے میں لمبے تھے۔ اس کا تارپیڈو کی شکل کا جسم آج کے سکویڈز کی یاد دلاتا ہے۔

اس نسل کا نام یونانی ہے جو 'پریہینسیل فٹ' کے لیے ہے کیونکہ یہ چوسنے والے آبی جانوروں کو پیدا کرنے والا سب سے پرانا معلوم سیفالوپوڈ ہے۔ ان کے بازوؤں میں ترمیم سے مولسکن فٹ کو شکار اور دیگر اشیا کو پکڑنے کے قابل بنایا۔

ڈاکٹر وہیلین نے کہا:’ ان نتائج سے ویمپیروپوڈ ارتقا کا پہلے سے کہیں زیادہ نظر ثانی شدہ اور تفصیلی تجزیہ ملتا ہے۔‘

جو بائیڈن نے گذشتہ سال 20 جنوری کو اقتدار سنبھالا تھا۔ وہ امریکہ کے 46 ویں صدر ہیں۔ بہت سے عجیب و غریب جانوروں کا نام ان کے پیشروؤں(سابق امریکی صدور) کے نام پر رکھا گیا ہے جن میں چھوٹا سا کیڑا نیوپالپا ڈونلڈ ٹرمپی بھی شامل ہے۔ اس کیڑے کا پیلا اور سفید تاج ڈونلڈ جے ٹرمپ کے مخصوص بالوں کے سٹائل سے حیرت انگیز مماثلت رکھتا ہے۔

باراک ٹریما اوبامائی پتلے سے لمبے کیڑے کی ایک قسم ہے جس کا نام باراک اوباما کے نام پر رکھا گیا ہے۔

ہیٹروسپیلس واشنگٹنی کا نام جارج واشنگٹن کے نام پر رکھا گیا ہے، ایک چھوٹے سے چوہے کی طرح کے جانور شریو کا نام سابق امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ کے نام پر کروسیڈورا روزویلٹی رکھا گیا ہے۔ اور جمی کارٹر کے نام پر بلیو گراس ڈارٹر کا نام ایتھیوسٹوما جمی کارٹر رکھا گیا۔

دیگر میں بل کلنٹن کے نام پر بیڈڈ ڈارٹر ایتھیوسٹوما کلنٹن اور رونالڈ ریگن کے نام پر ویسپ ہیٹروسپلس ریگنی نامی جاندار شامل ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس