وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع

پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’حزب اختلاف کی عدم اعتماد کی تحریک کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔

وفاق میں وزیراعظم عمران خان کے بعد پیر کو صوبہ پنجاب میں وزیر اعلی عثمان بزدار کے حلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کرا دی گئی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی رہنما حسن مرتضیٰ نے انڈپیندنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ پنجاب اسمبلی میں وزیراعلٰی عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیر کی صبح جمع کرائی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کے لیے 75 اراکین اسمبلی کے دستختوں کی ضرورت تھی مگر ہم نے 75 سے زیادہ اراکین کے دسختوں کے ساتھ یہ تحریک جمع کرائی ہے۔‘

پنجاب اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد جمع کروانے پر اپوزیشن لیڈر پنجاب حمزہ شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’عوام کا ساڑھے تین سالوں میں ہونے والے استحصال کا حساب لینے کا وقت آ گیا ہے، پنجاب میں تباہی کا سونامی ترقی اور خوشحالی کو بہا کر لے گیا ہے۔ عوام کو سبز باغ دکھا کر لوٹنے والوں سے آٹے، چینی، گھی، بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں کا حساب لیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پنجاب کا کسان کھاد کے لیے دربدر پھر رہا تھا یہ تھی اصل سازش، بچوں کے منہ سے دودھ تک چھین لیا گیا یہ تھی اصل سازش، معیشت کے ساتھ کھلواڑ اور معاشرتی اقدار کی دھجیاں اڑانا اصل سازش تھی۔‘

حمزہ شہباز نے کہا کہ جائز آئینی و قانونی راستہ اپنا کر پنجاب کی  نااہل سرکار کا بوریا بستر گول کریں گے۔

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے سے پیشتر خبریں گرم تھیں کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری تیار رکھنے کی ہدایت کی ہوئی ہے۔

اطلاعات کے مطابق عثمان بزدار یہ سمری تیار کر چکے تھے تاکہ وقت آنے پر وہ گورنر پنجاب کواسمبلی تحلیل کرنے کا مشورہ دے سکیں۔

اس وقت عثمان بزدار کو پنجاب اسمبلی میں 198 اراکین کی حمایت حاصل تھی جس میں پاکستان تحریک انصاف کے183 اراکین، پاکستان مسلم لیگ ق کے 10 اراکین اور پاکستان راہ حق پارٹی کے ایک رکن شامل ہیں۔

جبکہ چار آزاد اراکین بھی حکومت کی معاونت کر رہے تھے۔ حزب اختلاف کے پاس 172 اراکین تھے جس میں سے 165 پاکستان مسلم لیگ ن اور سات اراکین پاکستان پیپلز پارٹی سے شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ پنجاب کو ہٹانے کے لیے 186 اراکین کی حمایت درکار ہوگی جبکہ حزب اختلاف کے پاس 172 اراکین ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگر مسلم لیگ ق کے 10 اراکین حزب اختلاف کے ساتھ مل جائیں تب بھی وزیر اعلیٰ کو ہٹانے کے لیے مطلوبہ تعداد حاصل نہیں ہوتی۔ تاہم اگر چار آزاد اراکین حزب اختلاف کا ساتھ دیں تو عثمان بزدار کے خلاف جمع کروائی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو سکتی ہے۔

تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے 14 دن میں سپیکر اسمبلی اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔

عدم اعتماد کی تحریک جمع ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتے۔ تحریک سابق ڈپٹی سپیکر اسمبلی رانا مشہود، سمیع اللہ خان، حسن مرتضیٰ اور دیگر اراکین اسمبلی نے  جمع کروائی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف پنجاب کی سیکریٹری اطلاعات مسرت جمشید چیمہ جو کہ ممبر صوبائی اسمبلی بھی ہیں نے کہا: ’ہم ایسی تحاریک سے نہیں گھبراتے اور ملک کے لیے جان کی بازی لگانے کو بھی تیار ہیں۔ پاکستان میں تحریک عدم اعتماد بھی اسی سازش کا حصہ ہے جس کے تحت وفاق میں بھی عدم اعتماد جمع کروائی گئی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم عمران خان کو 22 کروڑ عوام کی حمایت حاصل ہے اور ہم ان تحاریک کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور ان کا مقابلہ کریں گے۔‘

سیکریٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی نے تصدیق کی ہے کہ ’عدم اعتماد کی تحریک 127 اراکین اسمبلی کے دستخطوں سے ان کے دفتر میں جمع کرائی گئی ہے۔‘

حزب اختلاف نے 120 اراکین اسمبلی کے دستخطوں سے اجلاس کی ریکوزیشن بھی جمع کرائی ہے۔

تحریک عدم اعتماد اور اجلاس کی ریکوزیشن اپوزیشن اراکین اسمبلی رانا مشہود احمد خان‘ ملک ندیم کامران‘ سمیع اللہ خان‘ میاں نصیر‘ رمضان صدیق بھٹی اور سید حسن مرتضیٰ و دیگر اراکین اسمبلی نے جمع کرائیں ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ قواعد و ضوابط کے مطابق تحریک عدم اعتماد اور اسمبلی اجلاس کی ریکوزیشن سپیکر کو پیش کی جائے گی۔

سیکریٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کا کہنا تھا کہ ’سپیکر چودھری پرویز الہٰی تحریک عدم اعتماد اور ریکوزیشن پر آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔‘

حکومتی موقف

پنجاب حکومت کے ترجمان حسان خاور نے ایک ٹویٹ میں کہا: ’حزب اختلاف کی عدم اعتماد کی تحریک کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار اراکین اسمبلی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ ہمارے نمبرز پورے ہیں، اپوزیشن منہ کی کھائے گی۔ چوہدری برادران بخوبی جانتے ہیں کہ شریف برادران ماضی میں کیسے وعدہ خلافی کرتے رہے ہیں۔ ‏پوری امید ہے کہ ق لیگ ہمارے ساتھ رہے گی۔ ترین گروپ پارٹی کا حصہ ہے وہ عدم اعتماد کی تحریک میں ہمارا ساتھ دیں گے۔ پنجاب میں اپوزیشن کو سرپرائز دینے کے لیے ہمارے پاس بہت کچھ ہے۔‘


بعض تکنیکی مسائل کی وجہ سے ہماری ویب سائٹ پر کچھ لفظ درست طریقے سے دکھائی نہیں دے رہے۔ ہم اس مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ادارہ اس کے لیے آپ سے معذرت خواہ ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست