چین میں کرونا وبا کی لہر کے وار جاری ہیں جہاں بدھ کو 20 ہزار سے زائد نئے کیس رپورٹ ہوئے اور متاثرہ شہر شنگھائی میں لاک ڈاؤن میں لاکھوں شہریوں کے کرونا ٹیسٹ شروع ہوئے۔
دو سال قبل وبا کے شروع ہونے کے بعد سے یہ چین میں سب سے زیادہ رپورٹ شدہ کیسز ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وبا کے پھیلاؤ سے چین کی ’زیرو کووڈ‘ حکمت عملی پر کافی دباؤ ہے۔ حکام وبا پر قابو پانے کی کوششیں کر رہے ہیں اور ملک کے سب سے بڑے شہر اور معاشی مرکز شنگھائی میں 25 لاکھ سے زائد رہائشیوں کو گھر رہنے کا کہا گیا ہے۔
بڑے پیمانے پر ٹیسٹنگ، مقامی لاک ڈاؤنز اور بیرون ملک سفر پر سخت پابندی کی وجہ سے مارچ تک چین بڑی حد تک اپنے روزانہ کے کیسز کی تعداد کو کم رکھنے میں کامیاب رہا تھا۔ تاہم حالیہ ہفتوں میں روزانہ ہزاروں نئے کیس ریکارڈ ہو رہے ہیں، جن میں زیادہ تر، تقریباً 80 فیصد، شنگھائی میں ہیں۔
گذشتہ ہفتے شہر میں مرحلہ وار لاک ڈاؤن لگائے گئے، اور شہروں کی آن لائن شکایات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے کہ آمد و رفت متاثر ہونے سے اور لوگوں کی افراتفری میں خریداری کی وجہ سے ضرورت کی اشیا کی قلت ہو رہی ہے۔
سرکاری ادارے سی سی ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ بدھ کو شہر میں تمام آبادی کے کووڈ ٹیسٹ کیے جائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نیشنل ہیلتھ کمیشن کے اہلکار لی زینگلونگ نے بدھ کو کہا کہ شنگھائی میں کرونا سے بچاؤ اور پھیلاؤ کو روکنے کی صورت حال ’سنگین ہے‘۔
شہری حکام نے ایک کنوینشن سینٹر کو 40 ہزار افراد کے لیے عارضی کووڈ ہسپتال بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق ملک میں بدھ کو 20 ہزار 472 کیس ریکارڈ ہوئے، تاہم زیادہ تر کیس اے سمٹومیٹک ہیں یعنیٰ مریضوں میں بیماری کی علامات نہیں۔
حکام نے کسی موت کی رپورٹ نہیں دی۔ ملک میں حکام کے مطابق گذشتہ دو سال میں وائرس سے صرف دو لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔
شنگھائی میں قرنطینہ کے مراکز مثبت ٹیسٹ ہونے والے لوگوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ پھیلاؤ کو روکنے کے لیے شہر کے حکام کے سخت اقدامات کے باعث ایسے مریض جن میں علامات نہیں انہیں بھی قرنطینہ مراکز میں رکھا جا رہا ہے۔
ان اقدامات میں متنازعے اقدامات بھی شامل ہیں جیسے منفی ٹیسٹ ہونے والے والدین سے ان کے مثبت ٹیسٹ ہونے والے بچوں کو علیحدہ کر دینا، جس کی وجہ سے کئی خاندان تکلیف میں ہیں۔
تاہم حکام نے کہا ہے کہ ایسے بچے جہیں خصوصی توجہ درکار ہے، انہیں والدین کے ساتھ رہنے دیا جائے گا۔