فرانس: صدارتی انتخاب کا دوسرا مرحلہ، انتخابی مہم کا آغاز

پہلے مرحلے میں 90 فیصد سے زائد ووٹوں کی گنتی کے ساتھ، اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ ایمانوئل میکروں نے 28-29 فیصد اور ماری لا پین 22-24 فیصد سکور حاصل کیے۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں اور ان کی انتہائی دائیں بازو کی حریف ماری لا پین صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں پہنچنے کے بعد پیر سے سخت انتخابی مہم کی تیاری کر رہے ہیں، جس کے بارے میں توقع ہے ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ سخت ہو گی۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پہلے مرحلے میں 90 فیصد سے زائد ووٹوں کی گنتی کے ساتھ، اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ ایمانوئل میکروں نے 28-29 فیصد اور لا پین 22-24 فیصد سکور حاصل کیے۔

ٹاپ ٹو کی حیثیت سے وہ 24 اپریل کو دوسرے راؤنڈ میں پہنچ جائیں گے۔

مہم دیر سے شروع کرنے اور صرف ایک ریلی کے باوجود میکروں نے توقع سے قدرے بہتر کارکردگی دکھائی اور آخری مقابلے سے قبل فوری طور پر اپنے بیشتر شکست خوردہ حریفوں کی حمایت حاصل کی۔

انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے ہیڈ کوارٹر میں حامیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی غلطی نہ کریں، ابھی کچھ بھی طے نہیں ہوا۔ اگلے 15 دنوں کے دوران ہم جو بحث کرنے جا رہے ہیں وہ ہمارے ملک اور یورپ کے لیے فیصلہ کن ہوگی۔‘

فرانس کی روایتی جماعتوں یعنی سوشلسٹوں اور ریپبلکنز کے امیدواروں کو شکست اور تاریخی کم سکور ملا۔

حتمی نتائج پیر کو متوقع ہیں جبکہ اتوار کی رات چار نئے پولز سے یہی تجویز کیا جاسکتا ہے دوسرے راؤنڈ میں ایمانوئل میکروں اور لا پین کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔

آئی ایف او پی فیڈوشیل گروپ میں سے ایک کی تجویز ہے کہ میکروں کو51-49 کی معمولی سے فرق کی برتری حاصل ہے لیکن ان میں سے اوسط اندازہ ہے کہ میکروں کی جیت 4753 کے تناسب سے ہوگی۔

ایمانوئل میکروں نے اتوار کی رات اعلان کیا کہ وہ پیر کو شمالی فرانس میں انتخابی مہم چلائیں گے جبکہ لی پین ہفتے کے آخر میں چھوٹے شہروں اور دیہی فرانس میں اپنی مہینوں طویل کوششوں کو دوبارہ شروع کرنے سے قبل اپنی انتخابی مہم کی ٹیم سے ملاقات کریں گی۔

’بنیادی انتخاب‘

فرانس کی پہلی خاتون صدر بننے کے لیے کوشاں لی پین کا پہلے راؤنڈ کا سکور 2017 کے مقابلے میں بڑھ گیا ہے۔ دوسرے راؤنڈ میں انہیں اپنے انتہائی دائیں بازو کے حریف ایرک زیممور کے لیے ڈالے گئے ووٹ بھی ملیں گے۔

زیمور، ایک اسلام مخالف نووارد جو کہ زیادہ بنیاد پرست پروگرام کے ساتھ لی پین کو پیچھے چھوڑنے کی اپنی کوشش میں ناکام رہے، کی جیت کا امکان تقریباً 7.0 فیصد تھا۔

53 سالہ لی پین نے کہا کہ دوسرے راؤنڈ میں’دو تصورات کے درمیان ایک بنیادی انتخاب‘ پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایمانوئل میکروں میرے ’سماجی انصاف اور تحفظ‘ کے منصوبے کے خلاف ’تقسیم، ناانصافی اور انتشار... چند لوگوں کے فائدے‘ کی نمائندگی کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ ’معاشرے حتی کہ تہذیب کا انتخاب‘ ہوگا۔

اہم بحث

انتخابی مہم کے اگلے مرحلے میں20اپریل کو ایک اہم لمحہ ہوگا جب دونوں امیدوار قومی ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر ہونے والے مباحثے میں شرکت کریں گے اور انہیں لاکھوں افراد دیکھیں گے۔ آخری بحث کا مجموعی نتائج پر اکثر ایک اہم اثر پڑتا ہے۔ 

اگرچہ ان کے مخالفین ان پر تفرقہ ڈالنے والے اور نسل پرست ہونے کا الزام لگاتے ہیں لیکن لی پین نے اس مہم میں زیادہ اعتدال پسند انہ امیج پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔

لیکن توقع کی جارہی ہے کہ میکروں روسی رہنما ولادی میر پوتن کے ساتھ لی پین کی ماضی کی قربت، یورپی یونین کے بارے میں ان کی پالیسیوں کے ساتھ ساتھ ان کے اقتصادی پروگرام کی لاگت کو بھی نشانہ بنائیں گے جس میں بڑے پیمانے پر ٹیکسوں میں کٹوتی شامل ہے۔

انہوں نے اتوار کی رات ’سیاسی اتحاد اور عمل کی ایک بڑی تحریک‘ اور حکومت کرنے کے ایک ’نئے طریقہ کار‘ کا خیال بھی پیش کیا جس میں وہ حریف جماعتوں کو باضابطہ طور پر اپنی سیاسی تحریک میں شامل ہونے کی دعوت دے سکتے ہیں۔

ٹیکس میں کٹوتی 

2017 میں میرین لی پین کی انتخابی مہم اور 2002 میں ان کے والد جین میری کی کامیابی جس نے فرانس کو چونکا دیا تھا، کے بعد یہ تیسری بار ہے جب ایک انتہائی دائیں بازو کے امیدوار نے فرانس کے صدارتی انتخابات میں حصہ لیا ہے۔

39 سال کی عمر میں اقتدار میں آنے والے میکروں کوشش کر رہے ہیں کہ 2002 میں جیکس شراک کے بعد دوسری مدت جیتنے والے پہلے فرانسیسی صدر بننے بنیں۔

اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو ان کے پاس اصلاحات کو آگے بڑھانے کے لیے مزید پانچ سال ہوں گے جن میں پنشن کی عمر 62 سال سے بڑھا کر 65 سال کرنا بھی شامل ہے۔ بے روزگاری کو مزید کم کرنے کے لیے کاروباری اداروں کے لیے ٹیکسوں میں مزید کمی بھی اصلاحات کا حصہ ہے جو اس وقت 14 سال کی کم ترین سطح پر ہے۔

وہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل کے بعد یورپ میں سب سے بااثر رہنما کے طور پر اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔

فرانس کے صدراتی الیکشن میں شریک12 امیدوار

فرانس میں اتوار کو صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں ووٹنگ ہوئی جس میں دوسری بار صدارت کے خواہشمند ایمانوئل میکروں کو اپنے انتہائی دائیں بازو کے حریف سے سخت چیلنج کا سامنا ہے۔

صدارتی انتخاب میں 12 امیدوار اس دوڑ میں شامل ہیں اور پہلے مرحلے کے ٹاپ ٹو کے در میان 24 اپریل کو مقابلہ ہوگا۔

میرین لی پین

تجربہ کار انتہائی دائیں بازو کی رہنما 2017 میں بھی دوسرے راؤنڈ میں پہنچنے کے بعد صدارت کے لیے اپنی تیسری کوشش کر رہی ہیں۔

رواں سال انتخابات میں ان کے سیاسی مستقبل کو بھی بڑے پیمانے پر دیکھا جا رہا ہے۔

ایرک زیممور

سابق صحافی، ٹیلی ویژن پنڈت اور سب سے زیادہ فروخت ہونے والی کتابوں کے مصنف ہیں۔

اسلام اور امیگریشن مخالف خیالات کی وجہ سے ان کے حامیوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے وہ لی پین اور دائیں بازو کی مرکزی حمایت حاصل کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔

63 سالہ ایرک گذشتہ اکتوبر میں ہونے والے انتخابات میں ایک سیاسی نووارد کی حیثیت سے سامنے آئے تھے لیکن غلطیوں اور  سمجھوتہ نہ کرنے والے انداز کی وجہ سے انتخابات میں لی پین سے کافی پیچھے رہ گئے تھے۔

نکولس ڈوپونٹ ایگنان

’رائز اپ فرانس‘ پارٹی کے یورو سپیٹک سربراہ پیرس کے ایک مضافاتی علاقے کے میئر ہیں جو صدارتی انتخابات کے وقت ہر پانچ سال بعد فرانسیسی عوام میں نکل آتے ہیں۔

انہوں نے ہجرت کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے اور ’کاہلوں، سستوں اور مفت خوروں کو نکالنے‘ کا وعدہ کیا ہے۔

ویلری پیکریسے

گریٹر پیرس خطے کی سربراہ نے قدامت پسند ریپبلکن پارٹی کے لیے پرائمری الیکشن جیت کر بہت سے لوگوں کو حیران کر دیا اور صدارتی انتخابات میں ریپبلکن کی پہلی خاتون امیدوار بن گئیں۔

سابق بجٹ وزیر نے ایمانوئل میکروں پر زیادہ خرچ کرنے اور جرائم کے خلاف نرم رویہ اختیار کرنے کا الزام لگایا ہے۔

ایمانوئل میکروں

میکروں 2017 کے انتخابات میں فتح کے بعد سے اقتدار میں ہی۔ اگر وہ 20 سال میں دوبارہ منتخب ہونے والے پہلے فرانسیسی صدر بن گئے تو ان کا وعدہ ہے کہ وہ ٹیکسوں میں مزید کمی، اصلاحات اور ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کریں گے۔

این ہیڈلگو

پیرس کے میئر نے2017 کے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں شکست کے بعد تباہ حال سوشلسٹ پارٹی کی قسمت سدھارنے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

سروے سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں دو فیصد حاصل کرنے کے لیے بھی بہت جدوجہد کرنا پڑ سکتی ہے۔

 یانک جدوت

ماضی میں ایک آزاد عالمی مہم نیٹ ورک گرین پیس کی مہم چلانے والے یانک جدوت نے دو سال قبل مقامی انتخابات میں  سیاسی جماعت گرینز کو حاصل ہونے والی شاندار کامیابی کو تبدیل کرنے کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فرانسیسی ماحولیاتی انقلاب کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔

جین لک میلنچون

گلوبلائزیشن اور ’اشرافیہ‘ کے خلاف دھوں دار تقاریر کے لیے مشہور ایک سیاسی تجربہ کار، سابق ٹراٹسکائسٹ( ریاستی اداروں سے ٹکرانے والے ہر سیاستدان سے انقلاب کی امید لگانے والا) ہیں۔

 جین لک میلنچون بائیں بازو کے امیدواروں میں سب سے مضبوط پولنگ کر رہے ہیں۔ وہ ایک زبردست مقرر اور مباحثہ کرنے والے اور ملک بھر میں ریلیاں نکال رہے ہیں۔

فیبین روسل

فرانس کی کمیونسٹ پارٹی کے اس کرشماتی رہنما نے کمپنیوں اور سب سے زیادہ کمانے والوں پر ٹیکس بڑھانے کے ساتھ ساتھ بڑے بینکوں اور توانائی  کی بڑی کمپنیوں کو قومیانے کا وعدہ کیا ہے۔

 فلپ پوتو

مزدوروں کی خود ساختہ آواز اور فورڈ فیکٹری کے سابق کارکن نے 2017 میں ایک ٹی وی مباحثے کے دوران ساتھی امیدواروں کی توہین کی اور مشترکہ تصویر میں کھڑے ہونے سے انکار کردیا تھا۔

وہ نیو اینٹی کیپٹلسٹ پارٹی کی طرف سے کھڑے ہیں۔ انتخابات میں ان کا وعدہ ہے کہ پولیس کو غیر مسلح کرنے اور فرانس کی عوامی انتظامیہ کی تعمیر نو  کی جائے گی۔

نتھالی ارتھاوڈ

ایک فرانسیسی سیکنڈری سکول کی معاشیات کی استاد اور سیاست دان ہیں ۔ 2001 سے شروع ہونے والی  ورکرز سٹرگل  پارٹی کے تحت متعدد بار انتخابات میں حصہ لیا ہے۔ وہ 2012 اور 2017 کے صدارتی انتخابات میں بھی پارٹی کی امیدوار تھیں۔

وہ ٹراٹسکائسٹ ہیں اور انہوں نے کم از کم اجرت میں بھاری اضافے، تنخواہوں میں کٹوتی  پر پابندی اور  ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سال رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔

جین لاسال

جنوب مغرب میں پیرینیز پہاڑوں سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمنٹ ایک سابق چرواہے ہیں  جو اپنے مضبوط علاقائی لہجے اور دیہی برادریوں کے دفاع کے لیے مشہور ہیں۔

 صدارتی ووٹ میں ان کے لیے کوئی امید نظر نہیں  آرہی لیکن اگر وہ جون میں ہونے والے انتخابات میں کھڑے ہوتے ہیں تو شاید وہ پارلیمنٹ میں اپنی نشست بچا لیں گے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ