دعا زہرہ پولیس حفاظت میں، والد کے خلاف عدالت میں دعویٰ دائر

ترجمان لاہور پولیس کے مطابق دعا زہرہ اور ان کے شوہر ظہیر احمد ڈی پی او آفس اوکاڑہ میں موجود ہیں اور لاہور پولیس ٹیم کی حفاظت میں دونوں کو لاہور لایا جا رہا ہے۔

کراچی سے لاپتہ ہونے والی 14 سالہ بچی دعا کے والد مہدی علی کاظمی (فوٹو: انڈپینڈنٹ اردو)

26 اپریل کو لاہور پولیس کی جانب سے جاری شدہ بیان کے مطابق کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرہ کو بازیاب کر لیاگیا ہے۔

ترجمان لاہور پولیس کے مطابق دعا زہرہ اور ان کے شوہر ظہیر احمد ڈی پی او آفس اوکاڑہ میں موجود ہیں اور لاہور پولیس ٹیم کی حفاظت میں دونوں کو لاہور لایا جا رہا ہے۔

بیان کے مطابق لاہور پولیس کی سپیشل ٹیمیں رات بھر دعا زہرہ کی تلاش میں آپریشن کرتی رہیں اور بازیابی کے بعد دعا زہرہ کے حوالے سے کراچی پولیس کو بھی اطلاع کر دی گئی ہے۔

ترجمان لاہور پولیس کا کہنا تھا کہ ہدایات کے مطابق کراچی پولیس سے ہر ممکن تعاون کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب  دعا زہرہ لاہور کی سیشن عدالت میں والد کے خلاف دعویٰ داٸر کر چکی ہیں اور اپنا حلف نامہ بھی جمع کروا دیاہے جس میں انہوں نے  شادی کے بعد والد پر لاہور میں واقع گھر میں گھسنے کا الزام عاٸد کیا ہے۔ دعا نے والد اور کزن پر اغوا کی کوشش  کا بھی الزام لگایا ہے۔

دعا کا کہنا ہے کہ ان کے والد ان کی ان کے کزن زین العابدین سے زبردستی شادی کروانا چاہتے تھے، وہ اپنی مرضی سے اپنے خاوند کے ساتھ ہنسی خوشی رہ رہی ہیں۔

دعا زہرہ کا کہنا ہے کہ 18اپریل کو ان کے والد ’مہدی کاظمی اور کزن زین العابدین  اچانک گھر میں گھس آٸے۔ والد اور کزن نے مجھ سے اور میرے خاوند کے ساتھ گالم گلوچ کی، دھمکیاں دیں۔ والد اور کزن نے مجھے میرے گھر سے اغوا کرنے کی کوشش بھی  کی، جب اہل محلہ جمع ہوگئے تو ان کی کوشش کامیاب نہ ہوسکی ۔

دعا کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی  پسند سے شادی کی ہے اور وہ اپنے خاوند کے ساتھ رہنا چاہتی ہیں۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ وہ ان کے والد اور کزن کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے۔ دعا زہرہ نے سوشل میڈیا پہ وائرل ہونے والے ایک ویڈیو بیان میں بھی یہی موقف اپنایا ہے۔

سیشن عدالت نے دعا زہرہ کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے پولیس کو  دعا زہرہ کو غیر قانونی طور پر ہراساں کرنے سے تحفظ دینے کا حکم دیا ہے۔

کراچی پولیس سے اس کیس کے تفتیشی افسر زبیر شیخ نے گذشتہ روز انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا، ’دعا زہرہ لاہور میں موجود ہیں۔ دعا زہرہ کا نکاح نامہ جعلی نہیں ہے، البتہ ہم اس کی مزید تصدیق کر رہے ہیں۔ تصدیق ہونے پر اس معاملے کی تمام تفصیلات شیئر کریں گے۔‘

لاہور پولیس کی جانب سے موصول ہونے والی 17 اپریل 2022 کی تاریخ کے نکاح نامے کی کاپی کے مطابق دعا کا نکاح ظہیر احمد نامی شخص سے ہوا ہے۔ نکاح نامے میں دعا کی عمر 18 سال، تاریخ پیدائش 17 دسمبر 2001 لکھی ہوئی ہے اور والد کا نام مہدی علی کاظمی ہی ہے۔

جب کہ دعا کے والد مہدی علی کاظمی کے مطابق دعا کی عمر 14 سال اور تاریخ پیدائش 27 اپریل 2008 ہے۔

نکاح نامے کے مطابق دعا اور ان کے شوہر ظہیر کی جانب سے کوئی وکیل موجود نہیں تھا اور دونوں نے خود مختاری سے اپنا نکاح کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دعا کے والد کے مطابق سات مئی 2005 میں ان کی شادی ہوئی تھی جس کے ثبوت کے طور پر انہوں نے نکاح نامہ منگل کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کے دوران پیش کیا۔

دعا زہرہ کے والد کا کہنا تھا کہ جب دعا کا نکاح ہوا تو اس وقت ان کی عمر 14 برس بھی نہیں تھی۔ ان کے مطابق ’دعا 27 اپریل 2008 کو پیدا ہوئی تھیں اور اس طرح ان کی عمر 13 سال اور کچھ مہینے بنتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ دعا زہرہ کا نکاح نامہ جھوٹا اور جعلی ہے کیوں کہ جس نکاح خواں کا نام لکھا ہے انہوں نے انکار کر دیا ہے کہ انہوں نے یہ نکاح پڑھایا ہے۔

دعا کے والدین کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی سے زبردستی بیان دلوایا جا رہا ہے اور انہوں نے اپنی بچی کو بڑے پیار محبت سے پالا ہے۔

اس سے قبل دعا کے والد سید مہدی علی کاظمی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ 16 اپریل کی دوپہر دعا گھر سے کچرے کی دو تھیلیاں لے کر باہر گئیں تاکہ گھر کے بالکل سامنے انہیں ایک چبوترے پر رکھ دیں۔ 

تاہم دعا جب تیسری تھیلی لینے گھر کی طرف بڑھیں تو گھر کے دروازے کے پاس آنے سے پہلے ہی وہ غائب ہوگئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان