پیر کوہ ڈیرہ بگٹی میں ہیضے کی وبا

’دس دنوں کے دوران پندرہ سو سے زائد لوگوں کو ہسپتال لایا گیا۔ بروز سوموار ہیضے سے متاثر 130 لوگ ہسپتال پہنچائے گئے۔‘

پیر کوہ میں آلودہ پانی (تصویر: وڈیرہ قادر)

بلوچستان میں ڈیرہ بگٹی سے 20 کلومیٹر دور واقع سب تحصیل پیرکوہ تین یونین کونسلز پر مشتمل علاقہ ہے جہاں مبینہ طور پر آلودہ پانی کی وجہ سے ہیضے کی وبا پھیل چکی ہے۔

سوشل میڈٰیا پر وائرل ایک ویڈیو میں بچے بوڑھے اور نوجوان ایک تالاب کےگرد جمع ہیں۔ جہاں وہ مختلف طریقوں سے پانی کے حصول کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تالاب میں پانی ختم ہوچکا ہے، پیندے میں کچھ پانی موجود ہے۔

یہ ویڈیو بلوچستان کے سب سے بڑے گیس کے ذخائر رکھنے والے علاقے ڈیرہ بگٹی میں پیر کوہ کی ہے جہاں آلودہ پانی پینے کے باعث  15سو افراد ہیضے کی بیماری سے متاثر ہوئے ہیں جب کہ اب تک ایک ہلاکت کی تصدیق محکمہ صحت کے حکام نے کردی ہے۔ 

 وڈیرہ قادر پیرکوہ کے رہائشی ہیں۔ انہوں نے علاقے میں ہیضے کی وبا کے حوالےسے بتایا کہ ’بنیادی مسئلہ آلودہ پانی ہے۔ اس سال بارشیں نہ ہونے کے باعث پانی کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ مکین گندا پانی پینے پر مجبور ہیں۔ صورتحال تشویشناک ہے اور مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔‘

قادر نے انڈپینڈنٹ اردو کو  بتایا کہ ’صورتحال یہ ہےکہ میرے اپنے گھر میں ہیضے سے آٹھ افراد متاثر ہوئے۔ جن میں سے تین ابھی تک زیرعلاج ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ پہلے شاید گرمیوں میں کوئی اکا دکا واقعہ ہوا ہو مگر وبائی صورت نہیں ہوئی۔ 

 قادر کے مطابق ’یہاں پر چار سال قبل صوبائی حکومت کا کوئی نام ونشان نہیں تھا۔ تمام سہولیات (پانی، گیس اور بجلی) اوجی ڈی سی ایل فراہم کرتی تھی اب یہاں سےپیداوار کم ہونے کے بعد اس نے توجہ دینا کم کردیا ہے۔ 

’انہوں نے دوسری طرف امن وامان کی خرابی کے باعث آس پاس کے دیہی علاقوں کے لوگوں نے بھی شہر کا رخ کر لیا ہے جس کے باعث یہاں کی آبادی روز بروز بڑھ رہی ہے۔ شہر پھیل گیا ہے۔ جو پانی گیس کمپنی دے رہی ہے وہ اب نہ ہونے کے برابر ہے۔‘ 

قادر کے مطابق ’دس دنوں کے دوران پندرہ سو سے زائد لوگوں کو ہسپتال لایا گیا۔ آج بروز سوموار 130 لوگ لائے گئے۔ علاقے میں دو بنیادی مراکز صحت ہیں۔ جن کو اب فعال کردیاگیا۔ پہلے غیر فعال تھے۔ جبکہ کچھ اتائی ڈاکٹر بھی ہیں۔‘ 

 دوسری جانب ضلعی ہیلتھ آفیسر اعظم بگٹی جو اس وقت پیر کوہ کے دورے پر تھے۔ انہوں نے علاقے میں ہیضےکی وبا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس حوالےسے پھیلنے کی اطلاع 17 اپریل کو ملی تھی۔ 

اعظم بگٹی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اس دوران  ہیضے سے ایک موت بھی واقع ہوئی تھی جس پر ہم نےفوری ایکشن لیتے ہوئے نمونے لے کر این آئی ایچ اسلام آباد کو روانہ ہوئے جس کا نتیجہ ہمیں عید کے دوران ملا جس میں ہیضہ کی تشخیص ہوئی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اگر ہیضے کو دیکھا جائے تو یہ براہ راست پانی سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے بعد ہم نے پانی کے نمونے بجھوائے وہ بھی زہریلے ثابت ہوئے۔ اب تک پندرہ سو کے قریب مریض لائے گئے۔ جن کا علاج معالجہ کردیا گیا۔‘

اعظم بگٹی نے کہا ’اصل مسئلہ پانی ہے جو آلودہ ہے۔ وہ جب تک حل نہیں ہوگا یہ مسئلہ برقرار رہے گا جس کے حل کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ڈپٹی کمشنر اور محکمہ پی ایچ ای نے پانی کے کچھ ٹینکر بجھوائے ہیں تاکہ کچھ مسئلہ حل ہوسکے۔‘

ضلع ڈیرہ بگٹی گیس کے وسیع ذخائر اور بگٹی قبیلے کے  سربراہ نواب اکبر خان بگٹی کی وجہ سے مشہور ہے، یہ علاقہ شورش سے بھی متاثر ہے، چند سال قبل یہاں پر بارودی سرنگ کے دھماکے اور گیس پائپ لائنوں کو اڑانے کے واقعات بھی بہت ہوتے تھے۔ 

قادر کا مزید کہنا تھا کہ یہاں چالیس ہزار کی آبادی ہے۔ پیرکوہ واٹر پروجیکٹ کے لیے سابقہ حکومت کےوزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے 29 کروڑ منظور کیے تھے جس پر کام بھی شروع ہوا تھا۔ نگران دور حکومت میں بھی کچھ کام ہوا ایک پمپنگ سٹیشن مکمل ہوا۔ اس کے بعد نئی حکومت بنی اور نوابزادہ گہرام ممبر صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے’اس کے بعد ساڑھے تین سال میں کوئی کام نہیں ہوا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان