ایلون مسک کا ٹرمپ کا ٹوئٹر ہینڈل بحال کرنے کا عندیہ

ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو نے سابق امریکی صدر کے اکاؤنٹ کو غیر معینہ مدت تک بلاک کرنے کے فیصلے کو ’اخلاقی طور پر غلط اور بے وقوفانہ‘ قرار دیا۔

ایلون مسک دا میٹ گالا 2022 کے موقع پر 2 مئی 2022 کو نیو یارک کے میٹروپولیٹن میوزیم آف آرٹ میں تصاویر کھنچوا رہے ہیں (تصویر: اے ایف پی)

ایلون مسک نے کہا ہے کہ اگر وہ سوشل میڈیا کمپنی کی ملکیت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تو وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹر پر پابندی ختم کر دیں گے۔

منگل کو فنانشل ٹائمز فیوچر آف دی کار کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹو نے سابق امریکی صدر کے اکاؤنٹ کو غیر معینہ مدت تک بلاک کرنے کے فیصلے کو ’اخلاقی طور پر غلط اور بے وقوفانہ‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا: ٹوئٹر پر ٹرمپ پر پابندی لگانے سے ٹرمپ کی آواز روکی نہیں جا سکی۔ اور یہی وجہ ہے کہ یہ اخلاقی طور پر غلط اور بالکل بے وقوفانہ ہے۔‘

یہ بتاتے ہوئے کہ وہ ابھی تک ٹویٹر کے مالک نہیں ہیں، مسک نے کہا کہ وہ ٹرمپ پر ’مستقل پابندی کو واپس لے لیں گے‘۔ انہوں نے عام طور پر پلیٹ فارم پر غیر معینہ مدت تک کی معطلی پر بھی تنقید کی۔

پچھلے مہینے، ٹویٹر بورڈ نے متفقہ طور پر یہ پلیٹ فارم مسک کو 44 ارب ڈالر میں فروخت کرنے پر اتفاق کیا لیکن اس معاہدے کے لیے ابھی بھی شیئر ہولڈرز کی منظوری درکار ہے۔

ٹوئٹر نے رواں برس آٹھ جنوری کو کانگریس کی عمارت پر حملے کے بعد سابق امریکی صدر کا اکاؤنٹ منجمد کر دیا تھا۔ اس وقت آٹھ ملین افراد انہیں فالو کر رہے تھے۔

ایلون مسک کا ارادہ ہے کہ اس پلیٹ فارم کو مکمل طور نجی بنا دیا جائے تاکہ وہ اپنے اس عزم کو پورا کر سکیں جسے وہ ’آزادی اظہار‘ کہتے ہیں۔

ایلون مسک آٹھویں مقبول ترین ٹوئٹر صارف ہیں اور ان کی پیشکش، جس پر ٹوئٹر نے پیر کو ہاں کی تھی۔

ان میں کچھ سوالات ہیں کہ وہ اسے کیوں خریدنا چاہتے ہیں؟ پیسہ کہاں سے آ رہا ہے؟ کیا اس کی فروخت سے شیئر ہولڈرز خوش ہوں گے؟ اور اگر وہ کامیاب ہو جاتے ہیں تو یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کیسا نظر آئے گا؟

ایلون مسک کو ٹوئٹر میں دلچسپی کیوں ہے؟

ٹیسلا کے بانی کا کہنا ہے کہ وہ ٹوئٹر خریدنے کے اس لیے خواہش مند ہیں کیونکہ بظاہر یہ سروس ’آزادی اظہار کے پلیٹ فارم‘ کی حیثیت سے اپنی صلاحیتوں پر پورا نہیں اتر رہی ہے۔

ان کا اصرار ہے کہ ٹوئٹر سے پیسہ کمانے میں انہیں کوئی دلچسپی نہیں۔ اپنے حالیہ بیان میں ایلون مسک نے کہا کہ ان میں اس احساس سے ترغیب پیدا ہوئی کہ ’تہذیب کے مستقبل کے لیے ایک انتہائی جامع اور سب سے قابل اعتبار پلیٹ فارم کی موجودگی انتہائی اہم ہے۔‘

ٹوئٹر دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی طرح تشدد، نفرت انگیز تقاریر یا نقصان دہ غلط معلومات شیئر کرنے اور مواد کے معیارات کی خلاف ورزی پر اکاؤنٹس معطل کر دیتا ہے۔

اس کی ایک مثال سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی معطلی تھی، جس پر ان کے فالورز غصے میں آگئے تھے۔

ایلون مسک نے خود کو ’آزادی سے اظہار رائے کرنے والا مطلق‘ قرار دیا ہے، لیکن انہوں نے ان ٹوئٹر صارفین کو بلاک کر دیا ہے جو ان سے سوال کرتے ہیں یا ان سے اختلاف رکھتے ہیں۔

 ریگولیٹرز نے ان کی کار کمپنی ٹیسلا پر بھی الزام لگایا ہے کہ وہ ان سیاہ فام ورکرز کے خلاف جوابی کارروائی کر رہی ہے، جنہوں نے امتیازی سلوک کے بارے میں بات کی تھی۔

ایلون مسک ٹوئٹر میں کیا تبدیلی کر سکتے ہیں؟

یہ کہنا کہ ٹوئٹر ’آزادی اظہار کے لیے پلیٹ فارم‘ بننے کی اپنی صلاحیت پر پورا نہیں اتر رہا ہے، اس سے ایسا لگتا ہے کہ ایلون مسک پوسٹ ہونے والے مواد کے معیارات میں تبدیلی کریں گے۔

ایسا کرنے سے ہوسکتا ہے کہ وہ لوگ دوبارہ ٹوئٹر واپس آجائیں جن پر ماضی میں پابندی تھی۔ ممکنہ طور پر یہ بھی ہوسکتا ہے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بحال ہوجائے تاہم ابھی ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسی کسی واپسی سے انکار کیا ہے۔

فاکس نیوز کو ایک انٹریو میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’میں ٹوئٹر پر نہیں جا رہا۔‘

ان کا کہنا تھا: ’میں ٹروتھ سوشل پر رہنا چاہوں گا۔‘ انہوں نے ایلون مسک کی ٹوئٹر کے ساتھ لین دین پر بات کرتے ہوئے کہا: ’میں امید کرتا ہوں کہ ایلون ٹوئٹر خرید لیں کیوں کہ وہ اس میں بہتری لائیں گے اور وہ اچھے آدمی ہیں لیکن میں ٹروتھ پر ہی رہوں گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹروتھ سوشل ڈونلڈ ٹرمپ کا اپنا سوشل میڈیا پلان ہے۔

ایلون مسک کرپٹو سپیم بوٹس کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کریں گے، جنہوں نے حالیہ برسوں میں اس پلیٹ فارم کو مشکلات سے دو چار کیا ہے۔ اس سے سروس کے اشتہارات کم ہو گئے ہیں اور اشتہارات سے ٹوئٹر پیسے کماتا ہے۔

اس کے علاوہ ٹویٹ کو ایڈٹ کرنے کی آپشن اور موضوعات کے اعتبار سے فالوونگ پر بھی غور کیا جا رہا ہے تاکہ آپ موضوعات دیکھ سکیں ناکہ لوگوں کو فالو کریں۔

ایلون مسک کے ٹوئٹر خریدنے پر کچھ لوگ کیوں فکر مند ہیں؟

سوشل میڈیا کمپنیاں غلط معلومات اور نفرت انگیز تقریر پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کرتی ہیں۔

ایلون مسک، جن کی ٹویٹس کی وجہ سے آن لائن تنگ کرنے والے ان کے ناقدین کو آن لائن پریشان کر سکتے ہیں، مواد کے معیارات طے کرنے کے خواہش مند نظر نہیں آتے۔

گلوبل ڈیٹا کی تجزیہ کار ریچل فوسٹر جونز نے کہا: ’اگر ایلون مسک کا سودا کامیاب ہوجاتا ہے تو دنیا بھر میں ریگولیٹرز آزادی اظہار کے ممکنہ مضمرات کا جائزہ لیں گے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’ایلون مسک واضح طور پر جمہوریت کے فائدے کی خاطر آزادی اظہار رائے کو فروغ دینے کے لیے سنجیدہ ہیں لیکن آزادی اظہار اور نفرت انگیز تقریر یا غلط معلومات کے درمیان تفریق دھندلاتی جا رہی ہے اور ٹوئٹر کو تبدیل کرنے کی کوششں کے باعث یہ مسائل باآسانی قابو سے باہر ہو سکتے ہیں۔‘

اینڈرسن کے ساتھ اپنی گفتگو میں ایلون مسک نے کہا کہ ’ٹوئٹر اس ملک کے قوانین کا پابند ہے جس میں وہ کام کرتا ہے، لہذا ظاہر ہے کہ امریکہ میں آزادی اظہار پر کچھ حدود ہیں اور یقیناً ٹوئٹر کو ان قوانین کی پاسداری کرنی ہوگی۔‘

انہوں نے کہا: ’لیکن ’ٹویٹس کو پراسرار طور پر پروموٹ اور ڈیموٹ کیا جانا‘ اور ’بلیک باکس الگورتھم‘ کا ہونا ’کافی خطرناک‘ ہے۔

امریکہ کے تحفطات

ٹوئٹر کو خریدنے کی خبر پر ردعمل میں بقول وائٹ ہاؤس امریکی صدر جو بائیڈن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی طاقت پر تحفطات کا اظہار کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس موقع پر سٹاک مارکیٹ میں ٹوئٹر کے شیئرز کی مالیت 5.6 فیصد اضافے پر بند ہوئی۔

تاہم امریکی حکام نے اس موقعے پر اپنے دیرینہ تحفظات کو دہرایا ہے۔

ایک معمول کی پریس کانفرنس کے دوران جب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی سے ٹوئٹر کی لین دین پر سوال ہوا تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں کسی مخصوص لین دین پر تبصرہ نہیں کروں گی۔‘

انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’بلاغرض اس سے کہ ٹوئٹر کس کی ملکیت ہے یا کون اسے چلاتا ہے، صدر کو بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دیرینہ تحفظات ہیں۔‘

جین ساکی نے اپنی بات کی مزید وضاحت میں کہا کہ ’انہیں (سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو) ہماری زندگیوں پر جو اختیار حاصل ہے اس پر دلیل دی جاتی ہے کہ انہیں لازمی جوابدہ بنانا ہوگا، جب وہ نقصان پہنچائیں۔ وہ (صدر بائیڈن) بنیادی اصلاحات کے حامی ہیں تاکہ یہ ہدف حاصل کیا جا سکے۔‘

جین ساکی سے تحفظات کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے تحفظات نئے نہیں ہیں۔ ہم نے اور صدر نے کافی مرتبہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی طاقت پر بات کی ہے۔‘

تحفظات کی تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا: ’جیسا کہ غلط معلومات پھیلانا۔ نقصان کی نیت سے غلط معلومات پھیلانا اور اس ضرورت پر کہ ان پلیٹ فارمز کو جوابدہ بنایا جائے۔‘

جین ساکی کا کہنا تھا کہ ’میرے پاس اس مخصوص لین دین پر کوئی تبصرہ نہیں ہے۔ اس وقت ہمیں اندازہ بھی نہیں ہے کہ پالیسیاں کس طرح کی ہوں گی۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی