وزیراعظم کا 28 ارب روپے ماہانہ کے ریلیف پیکیج کا اعلان

شہباز شریف نے جمعے کو وزیراعظم بننے کے بعد قوم سے اپنا پہلا خطاب کیا ہے۔

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے جمعے کی شب قوم سے اپنے پہلے خطاب میں 28 ارب روپے ماہانہ کے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ہم غریب عوام کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کے بوجھ سے بچانے کے لیے 28 ارب روپے ماہانہ سے ریلیف پیکیج کا اعلان کر رہے ہیں۔‘

ان کے مطابق: ’پاکستان کے ایک کروڑ 40 لاکھ غریب ترین خاندانوں کے ساڑھے آٹھ کروڑ افراد کو ماہانہ دو ہزار روپے دیے جا رہے ہیں۔ یہ تعداد بے نظیر انکم سپورٹ کے پیسوں کے علاوہ ہیں۔‘

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’عوام نے مطالبہ کیا تھا کہ سابقہ کرپٹ حکومت سے ان کی جان چھڑائی جائے اس پر اس وقت کی تمام اپوزیشن جماعتوں نے لبیک کہا اور آئین پاکستان کے تمام جمہوری تقاضے پورے کرتے ہوئے اس تبدیلی کو یقینی بنایا گیا۔ پہلی بار دروازے کھولے گئے پھلانگے نہیں گئے۔ یہ عوام، پارلیمنٹ اور آئین کی فتح ہے۔‘

وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ہر شعبہ بد ترین تباہی کی داستان سنا رہا تھا۔ ’ایسی تباہی میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی جو سابق حکومت اپنے ساڑھے تین سال بعد چھوڑ کر گئی۔‘

انہوں نے کہا کہ یہ ذمہ داری سنبھالتے وقت یہ بات ہمارے سامنے تھی کہ ملک کو اس تباہی سے نکالنے اور ملک کو بہرتری کے راستے پر گامزن کرنے کے لیے بے انتہا محنت درکار ہوگی۔

عمران خان کے ان کی حکومت کو امریکی سازش کے ذریعے ہٹانے کے بارے میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’اپنے مزموم سیاسی مقاصد کے لیے سفارتی خط کی نام نہاد سازش تک گھڑی گئی۔ ایک خطرناک جھوٹ بولا گیا حالانکہ قومی سلامتی کمیٹی نے ایک نہیں دو بار پوری وضاحت کے ساتھ کہا کہ ایسی کوئی سازش نہیں ہوئی۔‘

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکہ میں ہمارے سفیر نے سازش کی کہانی کو یکسر مسترد کر دیا اس کے باوجود ایک شخص مسلسل جھوٹ بول رہا ہے جس سے قومی مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔‘

’آپ کو یاد ہو گا جب وزیر اعظم میاں نواز شریف کے دور میں جب پاکستان ترقی کر رہا تھا تو اس شخص نے دھونس، دھمکی اور دھرنے ڈرامہ رچایا تھا جس کی وجہ سے دوست ملک کے صدر شی جن پنگ کا دورہ ملتوی ہو گیا تھا اور سیپیک کا معاہدے تاخیر کا شکار ہوگیا تھا۔

عوام کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا حکومت کا اولین فرض ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف سے معاہدہ آپ نے کیا ہم نے نہیں، ان کی سخت شرائط آپ نے مانیں ہم نے نہیں، عوام کو مہبگائی کی چکی میں آپ نے پیسا ہم نے نہیں، ملک کو معاشی دلدل میں آپ نے دھنسایا ہم نے نہیں، ملک کو قرض کے دلدل میں آپ نے پھینکا، ملک کو قرض تلے آپ نے دفن کردیا، کرپشن سب سے زیادہ آپ کے دور میں ہوئی اور معیشت کی سانس بند ہوئی تو اس کے ذمہ دار آپ ہیں ہم نہیں۔‘

وزیراعظم نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے کے بارے میں کہا کہ ہم ہر مشکل فیصلہ کرنے کو تیار ہیں اور ہر ممکن وہ کام کریں گے جس سے قومی ترقی کا سفر تیزی سے آگے بڑھ سکے اور کرپشن کی سیاست کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو سکے۔

’جب ہم نے حکومت سنبھالی تو مہنگائی آسمان کو چھو رہی تھی۔ معاشی سرگرمیاں ختم ہوکر رہ گئی تھیں۔ ڈالر جو 2018 میں ہم 115 روپے پر چھوڑ کر گئے تھے وہ سابق حکومت کے پونے چار سال میں 189 روپے پر پہنچ گیا۔ جس سے ایک طرف مہنگائی بے انتہا بڑھ گئی تو دوسری جانب پاکستان پر بیرونی قرض میں 20 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’نا اہل سابق حکومت نے صرف اسی سال اتنا خسارہ کیا ہے جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔‘

توانائی کے بحران کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’جب ہم نے اب حکومت سنبھالی تو 7500 میگا واٹ کے بجلی کے کارخانے بند پڑے تھے جس کی وجہ سے عوام لوڈشیڈنگ کے عذاب میں مبتلا تھے۔‘

ہم نے دل پر پتھر رکھ کر پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کیا ہے اور یہ کیوں کیا ہے یہ بتانا ضروری ہے۔

دنیا بھر میں تیل کی قیمتیں آسمان چھو رہی ہیں لیکن سابق حکومت نے اپنے فائدے کے لیے سبسیڈی کا اعلان کردیا جس کی قومی خزانے میں کوئی گنجائش نہیں تھی۔ ہم نے سیاسی فائدے کو پس پشت ڈال کر پاکستان کے لیے فیصلہ کیا جس سے معاشی بحران سے بچا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست