فیصل آباد میں خواتین کے لیے پہلا پٹوار مرکز قائم

پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی (پی ایل آر اے) کی طرف سے فیصل آباد کی تحصیل سٹی میں پہلا مرکز مال برائے خواتین قائم کر دیا گیا ہے۔

اس مرکز مال سے خواتین تحصیل سٹی سے متعلقہ افراد کے حصول، انتقالات کے اندراج اور زمینوں کے دیگر امور کے لیے رجوع کرسکتی ہیں۔

یہاں تعینات ہونے والی خاتون پٹواری حنا خالد نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ ناصرف فیصل آباد شہر کی پہلی خاتون پٹواری ہیں بلکہ انہوں نے اس سلسلے میں ہونے والے ٹیسٹ میں بھی ٹاپ کیا ہے۔

واضح رہے کہ تحصیل سٹی میں رواں سال کے آغاز پر پٹواریوں کی 10 اسامیوں کے لیے 1800 سے زیادہ امیدواروں نے امتحان دیا تھا۔

ان میں سے ایک اسامی خواتین کے لیے جب کہ نو اسامیاں مرد امیدواروں کے لیے مختص تھیں اور حنا خالد نے مجموعی طور پر 1800 امیدواروں میں سے پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔

حنا خالد کے مطابق پہلے انہیں اس فیلڈ سے کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی لیکن اب انہیں لگتا ہے کہ اگر اللہ تعالی نے انہیں یہ مقام دیا ہے تو ضرور اس میں کوئی بہتری ہو گی اس لیے وہ پوری محنت سے اپنے فرائض کی ادائیگی  کے لیے کوشاں ہیں۔

’جب مجھے یہ ملازمت ملی تو میں بہت کنفیوز تھی کہ میں کیا کروں، میں جاوں یا نہیں  لیکن میرے گھر والوں نے کہا کہ نہیں تمہیں اللہ تعالی نے ایک موقع دیا ہے اس کو ضائع نہ کرو بلکہ لوگوں کی مدد کرو، ان سے دعائیں لو اور دوستوں نے بھی میری بہت حوصلہ افزائی کی۔‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں پٹواری کلچر سے جڑے لوگوں کے منفی تاثر کا علم ہے اور وہ اپنے کام سے اس تاثر کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں گی۔

’نیگٹیویٹی تو ہر جگہ پائی جاتی ہے لیکن مجھے اس مقام تک اللہ تعالی نے پہنچایا ہے، کچھ نہ کچھ تو بہتر لکھا ہوگا۔ میں اس نیگٹویٹی کو ایک چیلنج کے طور پر لوں گی کہ انشااللہ تعالی میں یہ ثابت کرو ں گی کہ یہاں پر بھی پازٹیوٹی کے ساتھ خواتین کام کرسکتی ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے: خیبر پختونخوا کی تاریخ میں پہلی بار خواتین پٹواریوں کی بھرتی

انہوں نے بتایا کہ خواتین کے لیے الگ مرکز مال اس لیے بنایا گیا ہے کہ وہ اراضی ریکارڈ سینٹرز پر جانے سے ہچکچاتی ہیں اور اگر کسی کو جانا بھی پڑ جائے تو وہ یا تو گھر کے مردوں کو بھیج دیتی ہیں یا پھر انہیں فرد حاصل کرنے یازمین کا انتقال وغیرہ کروانے کے لیے کسی وکیل کی خدمات حاصل کرنا پڑتی ہیں۔

حنا خالد کے مطابق اب تک ان کے پاس جو خواتین آ رہی ہیں ان میں سے زیادہ تر کو فرد برائے ریکارڈ چاہیے تھا یا ان کو یہ پتہ کرنا تھا کہ ان کے نام پر کتنا رقبہ ہے اور وہ کس کس جائیداد  میں حصہ دار ہیں۔

’اس کے لیے میں نے ان کی رجسٹری وغیرہ لے کر سارا کام کیا۔ انہیں ان کا فرد جو ہے وہ مہیا کیا جس سے وہ بہت خوش ہو کر گئی ہیں۔ مجھے دعائیں دے کر گئی ہیں کہ اللہ آپ کے اس کام میں اور ترقی ڈالے۔‘

انہوں نے بتایا کہ  اس مرکز مال سے ہر طرح کی فرد جاری کی جاتی ہے جس میں  فرد برائے ریکارڈ ہے اوربیع وغیرہ شامل ہے ۔

’جلد ہی یہاں انتقالات کا بھی اندراج کیا جائے گا اور اس طرح کی مزید سہولیات دینے کے علاوہ ڈومیسائلز کا بھی اجراء کیا جائے گا۔‘

انہوں نے بتایا کہ بطور خاتون پٹواری وہ فیلڈ میں بھی جاتی ہیں اور اس سلسلے میں ان کی اور دیگر نئے بھرتی ہونے والے پٹواریوں کی ٹریننگ جاری ہے۔

حنا خالد کے مطابق مرکز مال برائے خواتین کا قیام عورتوں کو بااختیار بنانے کے حوالے سے ایک اہم اقدام ہے اور اسے مزید توسیع دینے کی ضرورت ہے تاکہ خواتین کو اپنے حقوق کے حصول میں کسی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا