کیا لوڈشیڈنگ کا دورانیہ واقعی ساڑھے تین گھنٹے ہو گیا ہے؟

حکومت کا دعویٰ ہے کہ ملک بھر میں لوڈ شیڈنگ ساڑھے تین گھنٹے تک محدود ہو چکی ہے لیکن کیا واقعی ایسا ہے؟ پانچ بڑے شہروں میں صورت حال جانیے۔

بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پشاور کے علاقے خیبر سپرمارکیٹ میں ہاسٹل میں رہنے والے طلبہ اپنے ہاسٹل کے باہر مچھر دانی لگائے مطالعہ کر رہے ہیں۔ (تصویر: اظہاراللہ/انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان بھر میں جاری بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر وفاقی وزیر اطلاعات مريم اورنگزیب نے بدھ کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ’بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ ساڑھے تین گھنٹے تک کم کیا گیا ہے جب کہ نیشنل گریڈ میں مزید بجلی شامل کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا تھا کہ ہیٹ ویو کی وجہ سے بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے جو لوڈ شیڈنگ کا سبب بن رہی ہے۔ ’ملک میں بجلی کی پیداور 23 ہزار میگاواٹ تک ہے جب کہ طلب 28 ہزار میگا واٹ ہے۔‘

وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ابوبکر عمر نے انڈپینڈنٹ اردو کو اعد ادو شمار فراہم کیے ہیں جن کے مطابق ملک میں ابھی بجلی کی پیداوار 21 ہزار 200 میگا واٹ ہے اور چھ جون سے 15جون تک کے تھری، لکی، سبا، بھیکی، مگارو پاورپلانٹ سے 28سو میگاواٹ تک کی بجلی نیشنل گریڈ میں شامل کی جائے گی۔

ان اعدادوشمار کے مطابق 16 سے 24 جون تک ساہیوال کول پلانٹ سے 600 میگاواٹ جب کہ 25 جون سے 29 جون تک کے ٹو پاور پلانٹ سے ایک ہزار میگاواٹ تک بجلی نیشنل گریڈ میں شامل کی جائے گی۔

اسی طرح پورٹ قاسم پاور پلانٹ سے 600 میگا واٹ کی بجلی گریڈ میں شامل کی جائے گی۔

انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگاروں نے مریم اورنگزیب کے دعوے کہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ ساڑھے تین گھنٹے تک آ گیا ہے کو فیکٹ چیک کیا ہے۔

پشاور

صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت کے شہری اور دیہی علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ پشاور کے پوش علاقے کینٹ میں پہلے کبھی لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی تھی لیکن ان گرمیوں میں یہاں پر تقریباً چار گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے۔

 یہ علاقہ جس فیڈر پر ہے اس کا نام ’پشاور انڈسٹری‘ ہے۔ اس فیڈر کے ساتھ زیادہ تر شہری علاقے منسلک ہیں لیکن کچھ  دیہی علاقے بھی شامل ہیں۔

پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کے مطابق اس فیڈر پر لائن لاسز (بجلی چوری یا تاروں میں مسائل کی وجہ سے ) 29 فیصد ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پشاور کے مشہور صدر بازار میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ چار سے پانچ گھنٹے تک ہے جب کہ دیگر علاقے جہاں پر 10 سے 12 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، ان میں نوتھیہ، گلبرگ، مشتاق آباد، لنڈی ارباب، اور دیگر ملحقہ علاقے شامل ہیں۔

پشاور کے ایک اور پوش علاقے حیات آباد میں لائن لاسز یا بجلی چوری نہ ہونے کے برابر ہے لیکن یہاں کے رہائشی عبد القیوم کے مطابق تین سے چار گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔

کراچی

انڈپیندنٹ اردو کی نامہ نگار رمیشہ علی نے بتایا کہ سینٹرل کراچی میں پانچ گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے جب کہ مختلف علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بعض علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ آٹھ سے 16 گھنٹے تک ہے۔

رمیشہ کے مطابق جن علاقوں میں آٹھ گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے، ان میں نیو کراچی، عزیز آباد، کیماڑی، ماڑی پور، لیاری، کھارا در ، اولڈ سٹی ایریا، ناتھ کراچی، ماڈل کالونی، معین آباد، بوستان، بوستان رضا، ملت ٹاون، کورنگی اور ملیر کے علاقے شامل ہیں۔

انہوں نے ساڑھے تین گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ کے سوال کے جواب میں بتایا کہ اس دورانیے میں کمی نہیں آئی۔

لاہور

لاہور سے نامہ نگار فاطمہ علی نے بتایا کہ شہر کے دیگر علاقوں کی طرح پوش ایریا ڈیفنس میں بھی لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔ فاطمہ کے مطابق ان کے علاقے میں چار گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔

تاہم نامہ نگار ارشد چوہدری نے بتایا کہ ان کے علاقے میں تین سے چار گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہے۔ ’لوڈشیڈنگ کا دورانیہ پہلے سے کم ہو گیا ہے البتہ یہ تین یا ساڑھے تین گھنٹے سے زیادہ ہے۔‘

اسلام آباد

دارالحکومت اسلام آباد میں بھی سرکاری اعلان پر مکمل عمل درآمد نہیں ہو رہا۔

اسلام آباد سے نامہ نگار مونا خان نے بتایا کہ ان کے علاقے میں چار گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔

کوئٹہ

کوئٹہ میں نامہ نگار ہزار خان بلوچ نے بتایا کہ صوبے کے شہری علاقوں میں اب بھی 12 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے جب کہ دیہی علاقوں میں کہیں زیادہ لوڈ شیڈنگ ہے۔

ہزار نے بتایا کہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے لوگوں کا جینا محال ہوگیا ہے کیونکہ ملک بھر کی طرح بلوچستان بھی شدید گرمی کے لپیٹ میں ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے ٹوئٹر پر وزیر اعظم کے فوکل پرسن برائے ڈیجیٹل میڈیا ابوبکر عمر سے پوچھا کہ اگر اب بھی ساڑھے تین گھنٹے سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے تو حکومت نے پھر اعلان کیوں کیا؟ تو ان کا کہنا تھا کہ آہستہ آہستہ مختلف پاور پلانٹس کو چلانے کے بعد لوڈ شیڈنگ کے دورانیے میں کمی آئی گی۔

انہوں نے بتایا: ’جہاں پر بجلی چوری کی جا رہی ہے یا وہاں بلوں کی ریکوری کم ہے وہاں پر معمول سے زیادہ لوڈ شیڈنگ ہوگی۔ صرف ایئرکنڈیشننگ کے لیے پچھلے سال کے مقابلے میں بجلی کی طلب میں دو ہزار میگاواٹ کا اضافہ ہوا ہے۔ لائن لاسز اور ہیٹ ویو کی وجہ سے اس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔‘

پاکستان مسلم لیگ کی نائب صدر مریم نواز شریف نے ٹوئٹر پر پوچھا تھا کہ کیا آپ کے علاقے میں لوڈ شیڈنگ میں کوئی کمی آئی جس پر مختلف صارفین نے جواب دیا ہے۔

راشدہ سیال نے لکھا کہ ہاں کمی آئی ہے اور اب ایک سے دو گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہے۔

کالم نگار جویریہ صدیقی نے جواب دیا کہ ان کے علاقے میں آٹھ سے 10 گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔

پشاور کے صحافی مشتاق یوسفزئی نے مریم نواز شریف کو جواب میں لکھا ہے کہ خیبر پختونخوا میں لوڈ شیڈنگ نے لوگوں کا جینا محال کیا ہے اور مردان میں ان کے آبائی گاؤں میں آٹھ سے نو گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے جب کہ اس وجہ سے پینے کی پانی کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان