دس گھنٹے کی غیر اعلانیہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ کیوں؟

ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، جس سے گھریلو صارفین کے ساتھ ساتھ صنعتوں اور دیگر شعبوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

آٹھ جولائی 2020 کی اس تصویر میں راولپنڈی میں ایک بچہ بجلی کے ٹرانسفارمر کے پاس سے گزر رہا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پاکستان کے تقریباً سبھی شہروں میں گذشتہ چند روز سے غیر اعلانیہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔

وزارت توانائی نے بدھ کو اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’تین جوہری پلانٹس ٹرپ ہونے کی وجہ سے چھ علاقوں کو عارضی لوڈ شیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا اور پلانٹ چند گھنٹوں میں سسٹم پر واپس آجائیں گے۔‘

لیکن اس اعلان کے باوجود ملک بھر میں لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے، جس سے گھریلو صارفین کے ساتھ ساتھ صنعتوں اور دیگر شعبوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

پنجاب میں شعبہ توانائی سے رکھنے والے ایک سینئیر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انڈپینڈنٹ اردو کو کچھ معلومات فراہم کیں، جن کے مطابق ’ملک بھر میں تمام نجی و سرکاری ہائیڈل پاور پلانٹس اس وقت 14500میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں، جس میں رواں ہفتے سے 4691 میگا واٹ کا شارٹ فال آرہا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’یہ شارٹ فال گذشتہ ہفتے تک نہیں تھا، جس کا مطلب ہے کہ ہم طلب پوری کر رہے تھے۔‘

 مذکورہ افسر نے بتایا کہ اس وقت پاکستان کے کچھ نجی پاور پلانٹس کو بند کیا گیا ہے، جن میں اینگرو تھرکول (602 میگا واٹ)،  پورٹ قاسم (310 میگا واٹ، جو جزوی طور پر بند ہے)، کے-2 نیوکلئیر ( 1040 میگا واٹ)، کے-3 نیوکلئیر ( 1000 میگا واٹ)، چشنپ-1 (305 میگا واٹ)، ساہیوال کول یونٹ-2 (610 میگا واٹ)، لبرٹی پاور (210 میگا واٹ)، گڈو-747 یونٹ-14  (374 میگا واٹ)، کیپکو یونٹ-2 (120 میگا واٹ)، گڈو یونٹ 8 (120 میگا واٹ) بجلی پیدا کر رہے تھے۔ اب ان پاور پلانٹس کی جبری بندش کے نتیجے میں بجلی کی کمی کا سامنا ہے اور تمام پاور ڈسڑی بیوشن کمپنی (ڈسکوز) کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 14500 میگا واٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے متعلقہ کوٹے کے خلاف بجلی حاصل کریں، جس کے نتیجے میں ہم طلب پوری نہیں کر پا رہے اور اس کے لیے لوڈ شیڈنگ کرنا پڑ رہی ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ’جو صورتحال چل رہی ہے اس سے یہی اندازہ ہو رہا ہے کہ نجی پاور پلانٹس کو بجلی پیدا کرنے کے لیے اتنی رقم نہیں دی گئی کہ وہ تواتر سے بجلی پیدا کر سکیں۔ اسی لیے وہ بند بھی ہوئے لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کی معلومات کے مطابق اگلے دو سے چار روز میں صورتحال قدرے بہتر ہو جائے گی۔‘

مذکورہ افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’اس وقت بجلی کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ہم ہائیڈل پاور جنریشن کے لیے ڈیمز نہیں کھول سکتے کیونکہ فی الحال فصلوں کا موسم نہیں ہے۔ دوسری جانب گرمی شروع ہوتے ہی بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا۔ ڈیم کھلیں گے تو ہائیڈل پاور پیدا کی جائے گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ان ڈیمز کو اگلے دو مہینے تک کھولا جائے گا، تب ڈیمز کا پانی نہروں میں چھوڑا جاسکتا ہے لیکن اگر ابھی کھولا تو وہ ضائع ہو جائے گا۔ یہ پانی دو ماہ کے بعد تب استعمال ہوگا جب نئی فصلیں کاشت کی جائیں گی۔ اگر ہم ابھی ڈیم کھول دیتے ہیں تو دو ماہ بعد نہروں میں پانی کیسے آئے گا اور چاول اور دیگر فصلوں کو پانی کہاں سے ملے گا، اس لیے اس وقت ہائیڈل جنریشن کم ہو رہی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ اس وقت پشاور، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، گجرانوالہ، ملتان، ڈیرہ غازی خان سمیت ملک کے مختلف علاقوں میں صارفین کو 10 گھنٹے تک بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سامنا ہے۔

یاد رہے کہ نیشنل الیکٹرک پاوور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے جمعرات کے روز جاری کیے گئے بیان میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ صارفین  ڈسکوز کے خلاف متعلقہ ریجنل دفاتر میں تفصیلی شکایات درج کروائیں۔ نیپرا کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کرنے میں قصوروار ثابت ہونے پر متعلقہ سب ڈویژنل افسران (ایس ڈی اوز)، ایکس ای اینز (ایگزیکٹو انجینئرز)، سپرنٹنڈنٹ انجینئرز (ایس ای) اور متعلقہ ڈسکو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب جمعرات کو ہی نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے فروری 2022 کے لیے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ (ایف پی اے) سے متعلق عوامی سماعت کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو اس وقت 5372 میگاواٹ بجلی کے شارٹ فال کا سامنا ہے جبکہ ایندھن کی قلت کے باعث 2139 میگاواٹ کم بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چونکہ حکومت 40 ہزار میگاواٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت کا دعویٰ کر رہی ہے، اس لیے پانچ سے سات ہزار میگاواٹ بجلی پیدا نہ ہونے پر سسٹم پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان