پرویز مشرف کی وطن واپسی پر سینیٹ میں بحث

سابق فوجی صدر کی واپسی کے حوالے سے سینیٹ میں یہ بحث ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گذشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ سابق صدر کو پاکستان آجانا چاہیے۔

23 مئی 2018 کی اس تصویر میں پاکستانی پارلیمنٹ کی عمارت (اے ایف پی)

سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی کے بیانات سامنے آنے کے بعد آج سینیٹ میں بھی اس معاملے کی بازگشت سنائی دی جہاں اپوزیشن اور حکومتی ارکان دونوں ہی اس حوالے سے سوال اٹھاتے رہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ کچھ دنوں سے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کی بدستور بگڑتی صحت کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں جس کے بعد سے انہیں ملک واپس لانے کا بھی کہا جا رہا ہے۔

پرویز مشرف دبئی کے نجی ہسپتال میں گذشتہ ایک ماہ سے زیر علاج ہیں اور انہیں جان لیوا بیماری لاحق ہے۔

ان کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں اور عسکری قیادت کی جانب سے انہیں پاکستان لانے کے بیانات سامنے آئے ہیں۔

بدھ کو سینیٹ کے اجلاس میں جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ ’پرویز مشرف کو لانے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ اس ملک اور آئین کے ساتھ بڑا ظلم ہوا ہے۔‘

سینیٹر مشتاق احمد نے اجلاس میں تقریر میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’پرویز مشرف کو اگر لایا جاتا ہے تو پھر جیلوں کے دروازے کھول دیں، عدالتوں کو بند کردیں، پھر ان کی کوئی ضرورت نہیں۔‘

واضح رہے کہ سال 2019 میں خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سنگین غداری کے مقدمے میں سزائے موت سنائی تھی لیکن بعد میں لاہور ہائی کورٹ نے اس عدالت کی تشکیل کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی رہنما یوسف رضا گیلانی نے پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق کہا: ’یہ فیصلہ ہم نہیں کریں گے، یہ فیصلے کہیں اور ہوں گے۔ جب وہ باہر گئے تھے تو کیا آپ روک سکے تھے؟ جب وہ آئیں گے تو کیا آپ روک سکیں گے؟‘

انہوں نے مزید کہا: ’جب پرویز مشرف ملک میں تھے تو میں نے کہہ دیا تھا کہ میں نے مشرف کو معاف کر دیا۔ اگر وہ آنا چاہتے ہیں تو پاکستان ان کا گھر ہے، ملک واپس آنے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ لیکن سب کے ساتھ سلوک ایک جیسا ہونا چاہیے۔‘

پیپلز پارٹی کے ہی سینیٹر رضا ربانی نے پرویز مشرف کے غیر آئینی اقدامات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مشرف نے’نے ملک پر بہت مظالم کیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ پیپلز پارٹی کی جانب سے بات نہیں کر سکتے لیکن اگر مشرف کی صحت ٹھیک نہیں اور وہ ملک واپس آتے ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں۔

چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ ’پرویز مشرف اس ملک کے باشندہ ہیں، بیمار ہیں، اگر وہ آنا چاہتے ہیں تو آنے دیں۔‘

جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے سینیٹر مولانا غفور حیدری نے سینیٹ میں کہا: ’پرویز مشرف اس وقت زندگی اور موت کی کشمکش میں ہیں، اگر ہم کہیں کہ وہ وطن واپس نہ آئے تو یہ مناسب نہیں ہوگا۔ علاج کے لیے یہاں سے نواز شریف بھی چلے گئے تھے۔‘

 انہوں نے مزید کہا: ’میں مشرف کے دور میں جیل میں رہا، مولانا صاحب بھی مسلسل جیل میں رہے۔‘

یاد رہے کہ پرویز مشرف 2016 میں سفری پابندی ہٹائے جانے کے بعد علاج کے لیے دبئی روانہ ہوئے تھے جہاں وہ اس وقت تک مقیم ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے اجلاس میں کہا: ’پرویز مشرف کے ساتھ آئین کے مطابق سلوک کیا جائے۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ پرویز مشرف کی واپسی کے مخالف نہیں ہیں۔ ’وہ دو ہفتوں کا کہہ کر ملک سے گئے تھے، وہ واپس آئیں لیکن قانون کو اپنا راستہ اپنانا چاہیے۔‘

مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے ن لیگ کے رہنما نواز شریف کے پرویز مشرف سے متعلق حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’نواز شریف نے جو بیان دیا ہے اس میں انہوں نے اپنی ذات سے متعلق بات کی ہے۔

’اگر آئین اور قانون اپنانا ہے تو وہ اپنا راستہ لے، نواز شریف نے اس حوالے سے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔ مشرف وطن نہیں آئیں گے تو کہاں جائیں گے؟‘

تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے نواز شریف کے اشتہاری ہونے کے باوجود بیرون ملک رہائش پذیر ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’نواز شریف خود اشتہاری ہیں۔ آپ کی اپنی حکومت ہے، آپ واپس آئیں اور مقدمات کا سامنا کریں۔‘

خیال رہے کہ سابق فوجی صدر کی واپسی کے حوالے سے سینیٹ میں یہ بحث ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب گذشتہ روز پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو پاکستان آجانا چاہیے۔

نجی نیوز چینل دنیا نیوز کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا: ’جنرل (ر) پرویز مشرف کی صحت بہت خراب ہے، اللہ تعالیٰ انہیں صحت دے، ایسی صورت حال میں پرویز مشرف کی فیملی سے رابطہ کیا گیا ہے۔ آرمی کی لیڈرشپ کا موقف ہے کہ سابق آرمی چیف کو واپس آجانا چاہیے۔‘

چند روز قبل ہی پرویز مشرف کی خراب صحت کی اطلاعات اور سابق آرمی چیف کی خواہش کے مطابق انہیں آخری ایام گزارنے کے لیے پاکستان لانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف نے بھی گذشتہ روز ٹوئٹر پر پرویز مشرف کی طبیعت اور وطن واپسی سے متعلق کہا کہ ان کی سابق صدر سے کوئی ذاتی دشمنی یا عناد نہیں ہے اور اگر وہ واپس آنا چاہیں تو حکومت سہولت فراہم کرے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان