نیوزی لینڈ: آسمان میں نیلی روشنیوں کا معمہ کیا ہے؟

عجیب و غریب پیچ دار روشنیاں سوشل میڈیا پر کئی طرح کی اطلاعات کا سبب بن گئیں کیونکہ لوگ یہ وضاحت چاہتے تھے کہ بل کھاتی روشنیوں کا سبب کیا ہے۔

یہ منفرد منظر اتوار کی شام نیوزی لینڈ اور کچھ اور جنوبی علاقوں میں دیکھا گیا (فوٹو: دنکن گرے ٹوئٹر اکاؤنٹ)

نیوزی لینڈ میں آسمان پر دکھائی دینے والی پیچ دار نیلی روشنیوں نے دیکھنے والوں کو حیران اور خوش کر دیا۔

یہ منفرد منظر اتوار کی شام دیکھا گیا۔ لوگوں نے دیکھا کہ نیلی رنگ کی مدھم روشنیاں آسمان میں بنتی کسی چھوٹی کہکشاں کی طرح دکھائی دے رہی تھیں۔

عجیب و غریب روشنیاں سوشل میڈیا پر کئی طرح کی اطلاعات کا سبب بن گئیں کیونکہ لوگ یہ وضاحت چاہتے تھے کہ ان بل کھاتی روشنیوں کا سبب کیا ہے۔

جلد ہی اس منظر کے ماخذ کے بارے میں انکشاف کر دیا گیا۔ ان روشنیوں کا سبب تجارتی بنیادوں پر کام کرنے والی امریکی نجی خلائی کمپنی سپیس ایکس کا راکٹ تھا، جس میں سے اسے چھوڑے جانے کے بعد ایندھن خارج ہو رہا تھا۔

کوئینزٹاؤن، آکلینڈ اور موٹوایکا کے مقامی لوگوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ٹوئٹر اور فیس بک پر روشیوں کی تصویریں پوسٹ کرتے ہوئے پوچھا کہ کسی کو علم ہے کہ آسمان میں دکھائی دینے والا عجیب منظر کیا تھا۔

جریدے ’نیوزی لینڈ ہیرالڈ‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ اطلاعات کے مطابق بحرالکاہل کے بعض علاقوں میں زیادہ واضح نظر آنے والی پیچ دار روشنیاں فجی، ساموآ، نیو کیلیڈونیا اور ٹوکیلاؤ کے چھوٹے جزیرے میں بھی دیکھی گئیں۔

تصاویر میں شام کے وقت ستاروں سے پوری طرح بھرا آسمان اور ان کے درمیان کئی بازوؤں والی بل کھاتی نیلی روشنیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔

سوشل میڈیا کے ایک صارف ایون میک کے نے فیس بک پر لکھا: ’یوں دکھائی دیتا ہے جیسے کوئی راکٹ گھومتے ہوئے قابو سے باہر ہو رہا ہو۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ملک بھر سے لوگوں نے سوشل میڈیا پر موجود علم فلکیات کے مقامی گروپس کے ساتھ روشنیوں کی تصاویر شیئر کیں۔

لوگوں کا تجسس ختم کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کی نیو پلیماؤتھ ایسٹرونومیکل سوسائٹی نے تصدیق کی کہ آسمان میں دکھائی دینے والا منظر خلائی مخلوق کی پر اسرار سرگرمی نہیں تھا بلکہ اس نظارے کا سبب سپیس ایکس کا راکٹ لانچ ہونے کے بعد انسانی سرگرمیاں تھیں۔

سوسائٹی نے ایک فیس بک پوسٹ میں کہا: ’آج رات ساڑھے سات بجے کے قریب آسمان پر جو ’پیچ دار‘ شے دیکھی گئی غالب امکان ہے کہ وہ سپیکس ایکس کی طرف سے خلا میں بھیجے گئے راکٹ کا ’گرایا جانے والا ایندھن‘ یا اس کے انجن سے خارج ہونے والی ’گیس‘ تھی۔

سوسائٹی کا مزید کہنا تھا: ’اس سے پہلے بھی ایسے مناظر دیکھے جا چکے ہیں اور ممکن ہے کہ سپیس ایکس کا گلوب سٹار ٹو ایف ایم 15 راکٹ اس وقت نیوزی لینڈ کے اوپر سے گزرا ہو۔‘

پوسٹ میں کہا گیا: ’یہ نیچے دی گئی ویڈیو میں نیوزی لینڈ کے جنوب سے گزرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ تقریباً ساڑھے پانچ بجے لانچ کے بعد اس کی پرواز کو محض ایک گھنٹے سے زیادہ وقت گزرا ہوگا اور شاید بعد میں تقریباً 90 سے 120 منٹ میں دوبارہ گزرا ہو جو تقریباً ساڑھے سات بجے کا وقت بنتا ہے۔‘

اس بات کی تصدیق سپیس ایکس سے ہوئی، جس نے ہفتے کے اختتام پر فالکن نائن قسم کے تین راکٹوں کو کامیابی کے ساتھ خلا میں بھیجا۔ کمپنی مجموعی طور پر 55 راکٹ خلا میں بھیج چکی ہے۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے نیو پلیماؤتھ ایسٹرونومیکل سوسائٹی سے دریافت کیا کہ راکٹ ایندھن کیوں گراتے ہیں۔ جواب میں سوسائٹی کا کہنا تھا کہ اس امر کی وضاحت موجود ہے کہ راکٹ کے مرحلہ وار الگ ہوتے وقت ایندھن کیوں گرایا جاتا ہے۔

سوسائٹی کے بقول: ’ایسا کرنے کی وجہ حفاظت ہے۔ راکٹ کے پھٹنے کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ایسا کیا جاتا ہے جس کے نتیجے میں خلائی کباڑ یا مدار کے ملبے کی ایک بڑی تعداد پیدا ہو جاتی ہے جو خلا میں بھیجے جانے والے دوسرے راکٹوں کے لیے خطرہ بن جاتی ہے۔ اتنی زیادہ بلندی پر ایندھن تیزی سے ختم ہو جاتا ہے اور زمین کو کوئی ماحولیاتی خطرہ لاحق نہیں ہوتا۔‘

تجارتی بنیادوں پر کام کرنے والی کسی کمپنی کی جانب سے تین خلائی مشنز کے تاریخی ریکارڈ کی حامل سپیس ایکس اتوار کو اپنی مواصلاتی سیٹلائٹ گلوب سٹار مدار میں بھیجنے میں کامیاب رہی۔ 

خلائی سرگرمی پر نظر رکھنے والی کمپنی سپیس فلائیٹ ناؤ کا سوشل میڈیا پر کہنا تھا: ’سپیس ایکس نے اتوار کو دن کے آغاز پر کیپ کنیورل سے گلوب سٹار مواصلاتی سیارہ مدار میں بھیجا۔ کمپنی نے 36 گھنٹے میں تیسرا فالکن نائن راکٹ خلا میں بھیجا۔ تاریخ میں کسی کمرشل لانچ کمپنی کی جانب سے یہ تیز ترین سلسلہ ہے۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس