ایندھن، بجلی، خوراک نہیں، پوری معیشت تباہ ہے: سری لنکا

وکریمے سنگھے کے مطابق سیلون پیٹرولیم کارپوریشن اس وقت 70 کروڑ ڈالر کی مقروض ہے۔

15 جون 2022 کو کولمبو میں لوگ اپنے مائع پیٹرولیم گیس (LPG) سلنڈروں کو دوبارہ بھرنے کے لیے قطار میں کھڑے ہیں (فائل تصویر: اے ایف پی)

 

وکریمے سنگھے کا کہنا تھا کہ سری لنکا پیٹرولیم کارپوریشن واجب الادا بھاری قرضوں کی وجہ سے نقد ادائیگی پر بھی درآمدی ایندھن خریدنے سے قاصر ہے۔

سری لنکا کے وزیر اعظم رانیل وکریمے سنگھے نے بدھ کو ملکی قانون سازوں کے ہمراہ بیان جاری کیا ہے کہ خوراک، ایندھن اور بجلی کی کئی ماہ سے جاری کمی کے بعد ملک کی مقروض معیشت تباہ ہو چکی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سری لنکا کے وزیر اعظم نے یہ بات ملک کے برے حالات کی وضاحت کرتے ہوئے کہی جب ملک قرضہ دینے والے عالمی اداروں سے مدد لینے کی کوشش کر رہا ہے۔

وزیر اعظم نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ سری لنکا صرف ایندھن، گیس، بجلی اور خوراک کی کمی کا نہیں بلکہ اس سے کہیں زیادہ سنگین صورت حال کا سامنا کر رہا ہے۔ ہماری معیشت مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔‘

سری لنکن وزیر اعظم وکریمے سنگھے کا یہ دعویٰ کہ معیشت تباہ ہو چکی ہے، اس کا مقصد ناقدین اور اپوزیشن کے قانون سازوں کو باور کروانا تھا کہ انہیں مشکل کام وراثت میں ملا ہے اور صورت حال کو جلد ٹھیک نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ معیشت پر بھاری قرضوں کا بوجھ ہے۔ سیاحت سے ہونے والی آمدنی میں کمی ہوئی ہے اور وبائی مرض کے اثرات کے سمیت اشیا کی قیمتیں بڑھی ہیں۔ ملک کی دو اہم اپوزیشن جماعتوں کے قانون سازوں پارلیمنٹ کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

وکریمے سنگھے کا کہنا تھا کہ سری لنکا پیٹرولیم کارپوریشن واجب الادا بھاری قرضوں کی وجہ سے نقد ادائیگی پر بھی درآمدی ایندھن خریدنے سے قاصر ہے۔

انہوں نے قانون سازوں کو بتایا: ’سیلون پیٹرولیم کارپوریشن اس وقت 70 کروڑ ڈالر کی مقروض ہے۔اس کے نتیجے میں دنیا میں کوئی بھی ملک یا تنظیم ہمیں ایندھن فراہم کرنے کو تیار نہیں ہے۔ وہ نقد رقم لے کر ایندھن فراہم کرنے سے بھی گریز کر رہے ہیں۔‘

سری لنکا کے معاشی بحران کے خلاف کئی دن جاری رہنے والے  پرتشدد مظاہروں کے بعد وکریمے سنگھے نے مئی میں عہدہ سنبھالا تھا۔ اس سے پہلے ان کے پیشرو حکومت چھوڑنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ غیر ملکی کرنسی کے بحران کی وجہ سے برآمدات بند ہو چکی ہیں جس سے ملک میں خوراک، ایندھن، بجلی ادویات جیسی دوسری ضروریات زندگی کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ ان حالات میں لوگ بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے طویل قطاروں میں کھڑا ہونے پر مجبور ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: سری لنکا میں پیٹرول کی قلت: سکول اور سرکاری دفاتر بند

سری لنکا کے وزیر اعظم کے مطابق ’اگر معیشت کی تباہی کو شروع میں ہی کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جاتے تو آج ہمیں اس مشکل صورت حال کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔ لیکن ہم نے یہ موقع گنوا دیا۔ اب ہم ممکنہ طور پر مکمل نیچے گرنے کے آثار دیکھ رہے ہیں۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سری لنکا کے وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ ملک کو بگڑتے ہوئے معاشی بحران سے نکالنے کے لیے مزید غیر ملکی امداد کی خاطر چین، جاپان اور بھارت کو ڈونرز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سری لنکا کی حکومت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ بات چیت میں مصروف ہے۔

وزیر اعظم نے ملکی پارلیمان کو بتایا: ’ہمیں بھارت، جاپان اور چین کی مدد کی ضرورت ہے جو ہمارے تاریخی اتحادی ہیں۔ ہم نے ڈونرز کانفرنس کا منصوبہ بنایا ہے جس میں ان ملکوں کو مدعو کیا جائے گا تا کہ سری لنکا کے بحران کا حل تلاش کیا جا سکے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا اعلیٰ سطح کا وفد اضافی امداد پر مذاکرات کے لیے جمعرات کو کولمبو پہنچے گا جب کہ امریکی وزارت خزانہ کی ٹیم اگلے ہفتے سری لنکا کا دورہ کرے گی۔

آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات

وکریمے سنگھے نے کہا کہ اس ہفتے سری لنکا کے تجارتی دارالحکومت کولمبو پہنچنے والی آئی ایم ایف کی ٹیم کے ساتھ بات چیت میں پیش رفت ہوئی ہے۔ قرضہ دینے والے ادارے کے ساتھ سٹاف کی سطح کا معاہدہ ممکنہ طور پر مہینے کے آخر تک ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: سری لنکا میں پیٹرول کی قلت پر فسادات، فوج کی فائرنگ 

انہوں نے کہا کہ’ہم نے متعدد نکات پر تبادلہ خیال کیا ہے جن میں مالیاتی پالیسی، قرضے کی تنظیم نو اور نقد رقم کی براہ راست کی منتقلی شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم نے قرضے کی ری سٹرکچرنگ کے فریم ورک پر بھی بات چیت شروع کر دی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ یہ بات چیت جولائی میں مکمل ہو جائے گی۔‘

سری لنکا جس نے اپریل میں 12 ارب ڈالر کے غیر ملکی قرضے کی ادائیگی معطل کر دی تھی، آئی ایم ایف سے تقریباً تین ارب ڈالر کا قرضہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے تا کہ اخراجات پورے کرنے سمیت مالیاتی خلا پُر کر سکے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا