دورہ پاکستان: فیٹف کا وفد کن اقدامات کا جائزہ لے گا؟

فیٹف سربراہ نے اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اکتوبر اجلاس میں پاکستان کے معاملے کو دوبارہ دیکھا جائے گا۔

فیٹف کا اگلا اجلاس رواں سال اکتوبر میں ہو گا جس میں ایک بار پھر پاکستان کی کارکردگی رپورٹ پیش کی جائے گی (تصویر فیٹف فیس بک)

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کے حالیہ اجلاس کے بعد جب یہ اعلان ہوا کہ فیٹف کی جائزہ ٹیم پاکستان آئی گی تو اسے پاکستان میں ایک جیت کے طور پر دیکھا گیا۔

جہاں حکومتی اراکین اور پاکستانی فوج نے اسے ایک اہم سنگ میل قرار دیا وہیں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یہ بھی کہا کہ فیٹف کی ٹیم کا دورہ صرف رسمی دورہ ہو گا جس کا مطلب تھا کہ پاکستان کا گرے لسٹ میں سے نکلنا اب طے ہے۔

فیٹف کا اگلا اجلاس اکتوبر میں ہو گا جس میں پاکستان کے گرے لسٹ میں رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ کیا جائے گا مگر کیا پاکستان کا گرے لسٹ میں سے نکلنا یقینی ہو گیا ہے اور فیٹف کے پاکستان کے دورے میں کیا ہونے والا ہے؟

فیٹف کا طریقہ کار

17 جون کو اجلاس کے اختتام پر پریس کانفرنس کے دوران فیٹف کے سربراہ مارکس پلیئا نے کہا تھا کہ ’فیٹف نے پاکستان کے دورے کی سفارش کی ہے تاکہ دیکھا جائے کہ پاکستان کی اصلاحات اپنی جگہ پر موجود ہیں اور مستقبل کے لیے دیرپا ہیں۔‘

ان کے بقول: ’پاکستان کو گرے لسٹ سے تب نکالا جائے گا جب (فیٹف ٹیم کا) دورہ کامیاب ہو جائے گا۔‘

فیٹف جب بھی کسی ملک کو گرے لسٹ میں ڈالتا ہے اس کے بعد اس ملک کے ساتھ مل کر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنڈنگ سے متعلق نظام میں اصلاحات کے لیے کام شروع کیا جاتا ہے۔

فیٹف ٹیم کے دورہ پاکستان کے حوالے سے فیٹف کے ترجمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’کسی بھی ملک کو فیٹف مانیٹرنگ سے نکلنے کے لیے ایکشن پلان کے تمام یا تقریباً تمام نکات پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ جب فیٹف یہ تعین کر لیتا ہے ایک ملک نے تمام اصلاحات کر لیں ہیں تو پھر اس ملک کا دورہ کیا جاتا ہے جس میں قانونی، ریگولیٹری اور آپریشنل اصلاحات کے نفاذ کی تصدیق کی جاتی ہے اور یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ کیا ان اصلاحات کے دیرپا عمل درآمد کے حوالے سے ضروری سیاسی عزم اور ادارہ جاتی صلاحیت موجود ہے یا نہیں۔ اگر دورے کا نتیجہ مثبت ہوتا ہے تو فیٹف اپنے اگلے اجلاس میں اس ملک کو گرے لسٹ سے نکال دے گا۔‘

دورہ کب ہوگا؟

فیٹف نے پاکستان سے متعلق اپنے حالیہ اعلامیے میں کہا تھا کہ کرونا کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے فیٹف کی ٹیم جلد از جلد پاکستان کا دورہ کرے گی۔

اگرچہ ابھی تک دوروں کی تاریخ سامنے نہیں آئی مگر فیٹف کے عمومی طریقہ کار پر نظر دوڑائی جائے تو دورے کے دو مہینے کے اندر اندر رپورٹ تیار کی جاتی ہے اور پھر اسے اگلے اجلاس میں پیش کیا جاتا ہے۔

موجودہ صورت حال میں فیٹف کا اگلا اجلاس 16 سے 21 اکتوبر کو ہو گا۔ فیٹف سربراہ نے اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اکتوبر اجلاس میں پاکستان کے معاملے کو دوبارہ دیکھا جائے گا جس کا مطلب یہ ہے کہ فیٹف ٹیم کا دورہ جولائی یا اگست کے مہینے میں ہو سکتا ہے۔

کتنے دورے ہوں گے؟

فیٹف نے پاکستان کو عمل درآمد کے لیے دو مختلف ایکشن پلان دیے تھے۔ ایک ایکشن پلان کا تعلق منی لانڈرنگ سے ہے اور دوسرے کا دہشت گردوں کی مالی معاونت سے ہے۔ یہ دونوں پلان 34 نکات پر مشتمل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دو ایکشن پلان ہونے کے وجہ سے فیٹف کی دو ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں گے۔ یہ دونوں ٹیم ایک ساتھ ہی پاکستان آئیں گی۔ عمومی طور پر یہ دورے دو ہفتوں پر محیط ہوتے ہیں مگر پاکستان کے کیس میں یہ دورے نسبتاً طویل ہوں گے کیوں کہ پاکستان کا ایکشن پلان وسیع ہے۔

دورے کے دوران کن امور کو دیکھا جائے گا؟

فیٹف کی ٹیمیں حکومت پاکستان کے اداروں اور غیرسرکاری تنظیموں سے ملاقاتیں کریں گی۔

فیٹف کی ٹیمیں جب پاکستان آئیں گی تو دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے ان نکات پر کارکردگی کا جائزہ لیا جا سکتا ہے:

1- پالیسی سازی، رابطہ کاری اور تعاون کے ذریعے کیا پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی معاونت کے خطروں کو ختم کیا ہے؟

2- کیا پاکستان نے جرائم سے حاصل کردہ فنڈز اور دہشت گردی کی معاونت کے لیے جمع فنڈز کو دیگر سیکٹرز میں داخل ہونے سے روکا اور کیا ان کی نشاندہی کی گئی؟

3- کیا پاکستان نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خطروں کی نشاندہی کر کے اسے روکا اور کیا جرائم پیشہ عناصر اور دہشت گردوں پر پابندی لگا کر ان کی پہنچ سرمائے سے دور کیا؟

یہاں یہ بات دلچسپ ہے کہ اگر فیٹف کی ٹیم پاکستان میں دوروں سے مطمئن نہیں ہوتی تو پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھے جانے کا فیصلہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

فیٹف کا عمومی طریقہ کار

کسی بھی ملک کے دورے سے پہلے فیٹف کی ٹیم دورے کا ’سکوپ‘ تیار کرتی ہے جس میں اس بات کا فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کن کن موضوعات یا نکات پر دورے کے دوران فوکس کیا جائے گا۔

عمومی طور پر ’سکوپنگ‘ کے اس عمل کو ایک ماہ کے قریب لگتا ہے اور اس عمل میں متعلقہ ملک کو بھی اپنا ردعمل دینے کا موقع دیا جاتا ہے۔

’سکوپنگ‘ کا عمل مکمل ہونے کے بعد دورے کا آغاز ہوتا ہے۔ دورے کے دوران فیٹف ٹیم سرکاری اور نجی سکیٹر سے ملاقات کرتی ہے اور جانچتی ہے اور شواہد کو دیکھتی ہے کہ اصلاحات اور قوانین پر عملدرآمد کیسے ہو رہا ہے۔

فیٹف نے ان دوروں کے لیے ایک عمومی طریقہ کار طے کیا ہے۔ اس طریقہ کار کا ایک طے شدہ مقصد ہے جسے اعلیٰ ترین مقصد کہا جاتا ہے۔ اعلیٰ ترین مقصد کی تین شاخیں ہیں جن کے تحت مزید 11 نکات ہیں۔ کسی بھی ملک کے کیے گئے اقدامات کے موثر ہونے کی جانچ کے لیے انہی نکات کو پرکھا جاتا ہے۔ ہر نکتے پر متعلقہ ملک کو ایک ریٹنگ دی جاتی ہے۔

فیٹف ٹیم کے دورے سے پہلے بھی فیٹف متعلقہ ملک سے مزید معلومات طلب کر سکتا ہے۔

دورہ مکمل ہونے کے بعد فیٹف ٹیم رپورٹ لکھنے پر کام شروع کر دیتی ہے۔ دورے اور رپورٹ لکھنے کے عمل میں عموماً دو ماہ کا وقت لگتا ہے۔

رپورٹ متعلقہ ملک کے ساتھ بھی شیئر کی جاتی ہے اور انہیں اس پر اپنا موقف دینے کا موقف بھی دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ رپورٹ آزاد مبصروں کے ساتھ بھی شیئر کی جاتی ہے مگر آخر میں فیٹف ٹیم ہی رپورٹ کے مواد کا آخری فیصلہ کرتی ہے۔

رپورٹ مکمل ہونے کے بعد اسے فیٹف کے اجلاس میں پیش کیا جاتا ہے جہاں رپورٹ پر بحث ہوتی ہے۔ عموماً پیش کی گئی رپورٹ کو قبول کر لیا جاتا ہے کیونکہ مجوزہ رپورٹ کے کسی نکتے کو رد کرنے کے لیے تمام اراکین کی رضامندی چاہیے ہوتی ہے۔

اجلاس سے منظوری کے بعد متعلقہ ملک کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان