’تمغہ نہیں دینا نہ دیں، مقدمے سے تو جان چھڑائیں‘

کوئٹہ میں جلتے ہوئے آئل ٹینکر کو آبادی سے دور لے جانے والے ڈرائیور فیصل بلوچ کو وزیراعظم نے تمغہ شجاعت دینے کا اعلان کیا تھا مگر جاوید اقبال کو لاہور میں ویسا ہی کام کرنے پر مقدمے کا سامنا ہے۔

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پیٹرول سے بھرے ٹینکر میں آگ لگنے پر اسے آبادی سے دور لے جانے والے ڈرائیور پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، جس پر موٹرے پولیس نے کہا کہ اس واقعے میں احتیاطی تدابیر کو مدِنظر نہیں رکھا گیا۔ 

لاہور کے علاقے مانگا بائی پاس پر جاوید اقبال نامی ایک ڈرائیور نے پیٹرول پمپ پر پیٹرول نکالتے وقت 20 ہزار لیٹر سے بھرے ٹینکر کو آگ لگنے پر اپنی زندگی کو خطرے میں ڈالا اور اسے چلا کر 100 میٹر آبادی سے دور لے گئے۔

ریسکیو ٹیموں نے فوری پہنچ کر آگ پر قابو پالیا لیکن انسانی جانوں کو بچانے والے ڈرائیور جاوید اقبال کے خلاف موٹروے پولیس کی درخواست پرلوگوں کی جانیں خطرے میں ڈالنے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

چند دن قبل کوئٹہ میں جلتے آئل ٹینکر کو آبادی سے دور لے جانے والے فیصل بلوچ کو وزیراعظم شہباز شریف نے نہ صرف سرکاری مہمان بنایا بلکہ ان کے لیے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ تمغہ شجاعت کا بھی اعلان کیا تھا۔

جاوید اقبال نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مانگا بائی پاس پر واقع پی ایس او پمپ پر اَن لوڈنگ ہو رہی تھی کہ گرمی کی شدت کے باعث اچانک آگ بھڑک اٹھی اس وقت پیٹرول پمپ پر دو بڑی بسیں پیٹرول بھروا رہی تھیں۔ میں نے دیکھا کہ بسیں سواریوں سے بھری ہوئی تھیں ان میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

’آئل ٹینکر میں آگ بھڑکتی دیکھ کر سواریوں نے چیخ و پکار شروع کر دی میں نے سوچا کہ اگر ٹینکریہیں کھڑا رہا تو نہ صرف بسوں کے مسافر بلکہ آس پاس آبادی میں بھی سینکڑوں لوگوں کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے لہذا جلدی سے ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھا اور ٹینکر کو بھگا کر آبادی سے دور لے گیا۔‘

جاوید اقبال نے بتایا کہ وہاں روڈ کے ایک سائیڈ پر ٹینکر کھڑا کر کے ریسکیو 1122 کو کال کی وہ جلد ہی آگئے اور آگ بجھانا شروع کر دی اتنی دیرمیں وہاں موٹر وے پولیس بھی پہنچ گئی۔

موٹر وے پولیس کی پیٹرولنگ ٹیم کے ڈیوٹی انچارج راؤ حسنات نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’کچھ دن پہلے مانگا بائی پاس پر پیش آنے والے واقعے میں آئل ٹینکر کو پیٹرول پمپ سے نکال کر جاوید اقبال نے بے شک لوگوں کی جانیں بچانے میں اہم کردار ادا کیا اور اپنی جان بھی خطرے میں ڈالی مگر قانون تمام شہریوں کے تحفظ کا ضامن ہے۔

’جاوید نے ٹینکر روڑ پر لا کر کھڑا کیا جس سے سڑک سے گزرنے والوں کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہوا دوسرا یہ کہ پیٹرول پمپ پر ٹینکر سے پیٹرول نکالنے کی حفاظتی تدابیر پرعمل کیوں نہیں کیا گیا؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: ’ہم نے معمول کے مطابق اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے تھانہ مانگا منڈی میں ڈرائیور جاوید اقبال کے خلاف درخواست دی جس میں ان کے خلاف شاہراہ عام پر لوگوں کی جان خطرے میں ڈالنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے اورپولیس کارروائی کر رہی ہے۔‘

جائے وقوعہ کے قریب واقع شادی ہال کے مالک شوکت نے اس بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ واقع ہمارے شادی ہال مارکی کے سامنے پیش آیا اور ویڈیو بھی ہمارے سی سی ٹی وی کیمروں میں ریکارڈ ہوئی ہے جس میں ڈرائیور جاوید اقبال اپنی جان کی پروا کیے بغیر آئل ٹینکر کو آگ لگنے پر اسے آبادی سے دور لے گئے۔ اگر پمپ پر ٹینکر کھڑا رہتا توآس پاس کی تمام عمارتوں کو آگ لگ جاتی۔‘

انہوں نے کہا کہ یہاں پمپ پر گذشتہ کئی سالوں سے ٹینکر پیٹرول لے کر آتے ہیں اور نکال کر چلے جاتے ہیں ایسا واقع کبھی پیش نہیں آیا لہذا جب لوگوں نے جلتے ہوئے ٹینکر کو سڑک پردیکھا تو دوڑیں لگا دیں ایسا لگ رہا تھا جیسے آگ کا طوفان چلتا جا رہا ہو۔

ریسکیو ترجمان کے مطابق جب انہیں کال موصول ہوئی تو انہوں نے آگ بجھانے کے لیے گاڑیاں فوری نکال دیں اور اہلکاروں نے دو گھنٹے کی مسلسل کوشش سے آگ پر قابو پایا تاہم کنٹینر 50 فیصد تک تباہ ہوگیا اور کوئی جانی نقصان بھی نہیں ہوا۔

ڈرائیور جاوید اقبال کے مطابق انہیں کوئی تمغہ نہیں دینا تو نہ دیں ’لیکن مقدمے سے تو ان کی جان چھڑائی جائے تاکہ پولیس ان کے خلاف کارروائی تو نہ کرے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان