طیبہ گل کے الزامات : تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو طیبہ گل سے متعلق کمیشن کے سربراہ کے نام تجویز کرنے اور اس کے ٹی او آرز کی تیاری کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

طیبہ گل نامی خاتون نے الزام لگایا کہ انہیں تحریک انصاف حکومت کے دوران وزیر اعظم ہاؤس میں 18 دنوں تک حبس بے جا میں رکھا گیا (تصویر: سکرین گریب، یو ٹیوب سما ٹی وی)

جمعے کو وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ وفاقی کابینہ نے طیبہ گل کی جانب سے سابق وزیر اعظم پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک خود مختار کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ کمیشن, کمیشن آف انکوائریز ایکٹ 2017 کے تحت بنایا جائے گا۔ 

طیبہ گل نے سابق وزیر اعظم عمران خان پر وزیر اعظم ہاؤس میں انہیں حبس بے جا میں رکھے جانے سے متعلق الزامات لگائے تھے، ان الزامات کی آزاد کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

طیبہ گل نامی خاتون نے الزام لگایا ہے کہ انہیں تحریک انصاف حکومت کے دوران وزیر اعظم ہاؤس میں 18 دنوں تک حبس بے جا میں رکھا گیا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ طیبہ گل نے وزیر اعظم پورٹل پر چیئرمین احتساب بیورو کے خلاف شکایت درج کی تھی، جس کا بہانہ بنا کر انہیں وزیر اعظم ہاؤس طلب کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے طیبہ گل سے تمام ثبوت لے کر انہیں چیئرمین نیب کے خلاف بلیک میلنگ کے لیے استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کو طیبہ گل سے متعلق کمیشن کے سربراہ کے نام تجویز کرنے اور اس کے ٹی او آرز کی تیاری کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف حکومت کے دوران کمیشن آف انفورسڈ ڈس آپئیرنس میں موصول ہونے والی گمشدگیوں سے متعلق درخواستوں کو بھی اسی کمیٹی کی کارروائی میں شامل کیا جائے گا۔

وفاقی کابینہ نے خصوصی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی اور دوسرے اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون کی سربراہی میں کمیٹی کے اراکین میں وزرائے داخلہ، اطلاعات اور دوسرے وفاقی وزیر شامل ہوں گے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلے میں تحریک انصاف کے غیر ملکی سازش کے بیانیے کی نفی کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ اور اسمبلی کی تحلیل کو غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے نظریہ ضرورت کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دیا۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کابینہ نے پاکستان میں روزگار کی غرض سے موجود غیر ملکی شہریوں کے لیے ایمنسٹی کا اعلان کیا ہے جس کے تحت مدت سے زیادہ رہنے والے 31 دسمبر 2022 تک واپس اپنے وطن جا سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’31 دسمبر تک واپس اپنے اپنے ملکوں کو جانے والوں سے جرمانے وصول نہیں کیے جائیں گے۔‘
انہوں نے كہا كہ اس مدت سے زیادہ رہنے كی صورت میں غیر ملكیوں پر بھاری جرمانے عائد ہوتے ہیں جو وہ ادا نہیں كر سكتے اور اكثر لمبے عرصے تک پاکستان میں رہنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ کابینہ نے وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اثرات غریب آدمی تک پہنچنے کو یقینی بنانے کے لیے مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ٹرانسپورٹرز ایسوسی ایشنز اور دوسرے متعلقہ حلقوں سے بات چیت کی جارہی ہے تاکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد کرایوں کو کم کیا جائے اور عوام کو دوسرے ریلیف بھی ممکن ہو سکیں۔
وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے بیرون ملک سے گندم درآمد کرنے کے فیصلے کی منظوری کے علاوہ بندرگاہوں پر موجود لگژری آئٹمز پر جرمانے عائد کر کے درآمد کرنے کی اجازت بھی دی۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے تاہم بندرگاہوں پر اس فیصلے سے پہلے پہنچنے والے سامان پڑے ہیں۔
کابینہ نے پابندی لگنے کے دو ہفتوں بعد پہنچنے والے سامان پر پانچ فیصد ایڈیشنل ڈیوٹی اور اس سے بعد پہنچنے والے سامان پر 15 فیصد ایڈیشنل ڈیوٹی لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان