پاکستان: مون سون بارشوں اور سیلاب سے 310 ہلاکتیں

کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں شدید بارشوں کے باعث آج عام تعطیل ہے اور سندھ حکومت نے نجی اداروں پر زور دیا ہے کہ شہریوں کے تحفظ کے پیش نظر اپنے دفاتر بند رکھیں۔

پاکستان میں مون سون بارشوں کی تباہ کاریاں جاری ہیں او ایک ماہ سے زائد عرصے کے دوران ملک بھر میں مختلف واقعات میں 310 اموات ہو چکی ہیں جبکہ 295 افراد زخمی ہیں۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق 14 جون سے 24 جولائی کی دوپہر ایک بجے تک موصول ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق ملک میں مون سون کی بارشوں اور ان کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے 310 افراد ہلاک اور 295 زخمی ہوئے جبکہ املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں اتوار کو وقفے وقفے سے تیز بارش جاری رہی، جس کی وجہ سے ایک بار پھر متعدد علاقوں میں سڑکیں زیرآب آگئیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کو کراچی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں اور سیلابی صورت حال کے پیش نظر چوکس رہنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں ہنگامی امدادی ادارے کو ہدایت کی کہ وہ نشیبی علاقوں میں عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے صوبائی حکومتوں اور اداروں سے مکمل تعاون کرے۔

وزیراعظم نے سندھ کے وزیراعلی سید مراد علی شاہ کے نام اپنے پیغام میں یقین دلایا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کو کسی بھی مشکل صورت حال میں ہرممکن معاونت فراہم کرے گی۔

کراچی میں سب سے زیادہ بارش صدر میں 164 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی، جبکہ مسرور بیس میں 142 اور کیماڑی میں 135 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں بارش کا سلسلہ 26 جولائی کی رات تک جاری رہنے کا امکان ہے جبکہ 30 جولائی سے ایک اور سسٹم اثرانداز ہوسکتا ہے۔

وزیر اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کراچی اور حیدرآباد میں شدید بارشوں کے باعث پیر کو کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں عام تعطیل کا اعلان کیا۔

حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفیکیشن میں ان ڈویژن میں نجی اداروں پر زور دیا گیا کہ شہریوں کے تحفظ کے پیش نظر اپنے دفاتر بند رکھیں۔  

کراچی میں شدید بارش کے باعث آج ہونے والا سندھ اسمبلی کا اجلاس بھی ملتوی کردیا گیا ہے، سیکریٹری سندھ اسمبلی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اب اجلاس بدھ کو دوپہر دو بجے ہوگا۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواب نے وزیراعظم شہباز شریف کی ہدات پر سندھ حکومت سے رابطہ کیا اور صوبے میں بارشوں کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

چیئرمین این ڈی ایم نے کہا کہ صورت حال سندھ حکومت کے کنٹرول میں ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ادارے نے سندھ کو مزید ڈی واٹرنگ پمپ دینے اور ضرورت پڑنے پر تعاون کی یقین دہانی کروائی۔  

دوسری جانب خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع میں بھی اتوار کو بارش کا سلسلہ جاری رہا، جہاں دریائے کابل میں سیلاب کے باعث پانی کئی گھروں میں داخل ہوگیا۔

ریسکیو 1122 کے مطابق اس کے اہلکاروں نے پشاور میں فیز سکس، الحرم ٹاؤن، حیات آباد، ملک سعد پل، گگہ والہ، اسمبلی ہال روڈ اور پولیس لائن روڈ سمیت مختلف مقامات میں ہیوی مشینری کے ذریعے گھروں اور پلازوں میں کھڑے پانی کو نکالا۔

ریسکیو 1122 کے  ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر خطیر احمد کی جانب سے اتوار کی شب جاری ایک بیان کے مطابق دریائے کابل کے کنارے امدادی کاروائیاں جاری ہیں اور مچنی کے قریب وزیر کلے اور پرچاوے میں ادارے نے کیمپ قائم کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 کی پانچ چھوٹی کشتیاں، تین ایمبولینسیں اور 50 اہلکار موقع پر موجود ہیں۔

چارسدہ میں بیلہ مہمندان میں ریسکیو 1122  نے کشتیوں میں بچوں اور خواتین سمیت شہریوں کو گھروں سے نکالا اور محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

ریسکیو 1122 کے مطابق نوشہرہ بھی ہائی الرٹ پر ہے اور دریا کنارے کیمپ قائم کیا گیا ہے۔

افغانستان

آفات کے انتظام کی ریاستی وزارت نے اتوار کو اطلاع دی کہ افغانستان کے دس صوبوں میں سیلاب سے کم از کم 13 افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے ہیں۔ افغان وزارت ڈیزاسٹر مینجمنٹ نے کہا کہ سیلاب سے ان صوبوں میں بھی بھاری مالی نقصان ہوا ہے۔

حکام نے بتایا کہ سیلاب کے نتیجے میں کابل جلال آباد شاہراہ کے ساتھ کئی حصے بہہ گئے ہیں اور صوبہ پنجشیر جانے والی مرکزی شاہراہ بند کر دی گئی ہے۔

ایران

ایک مقامی عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ جنوبی ایران میں سیلاب سے کم از کم 22 افراد ہلاک اور ایک شخص لاپتہ ہو گیا ہے۔ ایران نے گذشتہ ایک دہائی کے دوران بار بار خشک سالی اور سیلاب برداشت کیے ہیں۔

مقامی اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ جنوبی صوبے فارس میں دریائے روڈبال کے بڑھتے ہوئے پانی سے گاڑیاں بہہ رہی ہیں۔ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ بالغ ایک بچے کو کار سے کھینچ رہے تھے جب وہ نشیب کی جانب جا رہی تھی۔

مقامی ریسکیو یونٹ کے سربراہ جواد موراڈیان نے مہر خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ایک اور لاش ملنے کے بعد ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 22 ہوگئی ہے۔ اس سے قبل ہلال احمر کے ایک عہدیدار نے ہلاکتوں کی تعداد 21 بتائی تھی جس میں دو افراد لاپتہ تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان