وزیرستان ٹارگٹ کلنگ: عمائدین کا روڈ بند، پولیو مہم بائیکاٹ کا اعلان

پولیس کے مطابق اتوار کو سپیشل برانچ کے دو اہلکاروں کے قتل کے بعد جولائی کے مہینے میں ہلاکتوں کی تعداد 11 تک پہنچ گئی ہے۔

شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف دھرنا گذشتہ ایک ہفتے سے جاری ہے (تصویر: دھرنا شرکا)

پاکستان کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں ایک طرف ٹارگٹ کلنگ کے خلاف میرعلی میں گذشتہ ایک ہفتے سے دھرنا جاری ہے تو دوسری طرف ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ بھی رکتا دکھائی نہیں دے رہا۔

پولیس کے مطابق اتوار کو سپیشل برانچ کے دو اہلکاروں کے قتل کے بعد جولائی کے مہینے میں ہلاکتوں کی تعداد 11 تک پہنچ گئی ہے۔

ایک سینیئر پولیس اہلکار نے بتایا کہ تحصیل میرعلی میں جاری دھرنے کے مقام سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ایک نان کسٹم پیڈ گاڑی میں موجود نامعلوم مسلح افراد نے سپیشل برانچ کے دو اہلکاروں کو اس وقت فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا جب وہ ایک موٹرسائیکل پر میرعلی سے بنوں جارہے تھے۔

پولیس اہلکار نے بتایا کہ سپیشل برانچ کے دونوں اہلکاروں کا تعلق بنوں آفس سے تھا، جو کسی کام کے سلسلے میں میرعلی آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد دونوں لاشوں کو میرعلی پولیس بنوں لے گئی جہاں انہیں بنوں پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔

اس واقعے سے دو دن پہلے میرعلی ہی میں ایک 20 سالہ عمر نامی نوجوان کو رات کے وقت نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا اور اگلی صبح عمر کے فاتح خوانی کے لیے آنے والے انہی کے ایک دوست کو واپسی پر راستے میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا۔

مقتول عمر کے چچا ذاد بھائی احتشام جو سپیشل برانچ کے اہلکار بھی ہیں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دونوں آپس میں دوست تھے اور کچھ عرصہ پہلے جس وقت عمر بنوں کالج میں زیر تعلیم تھا تو دنوں بنوں میں ایک ساتھ رہتے تھے۔ البتہ وہ عمر میں عمر خان سے چند سال بڑا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ اب معلوم نہیں کہ ان دونوں واقعات میں کون ملوث ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے تحقیقات شروع کر دی ہیں تاہم ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں۔

دوسری طرف دھرنا بھی جاری ہے جس میں قبائلی عمائدین، علما کرم اور سینکڑوں کی تعداد میں عام شہری شریک ہیں۔

چیف ملک ڈاکٹر گل عالم نے میرعلی میں جاری دھرنے سے خطاب میں بتایا کہ شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس پر وہ خاموش نہیں رہ سکتے۔

انہوں نے شمالی وزیرستان کے تمام قبیلوں کے مشران کو بدھ سے دھرنے میں آنے کو کہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ کے لائحہ عمل کے لیے ایک ساتھ بیٹھ کر بات کریں گے۔

 واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں سرکاری اعداد شمار کے مطابق جولائی کے مہینے میں نامعلوم افراد کی فائرنگ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 11 تک پہنچ گئی ہے جس میں عام نوجوانوں کے علاوہ دو مولوی اور دو سپیشل برانچ کے اہلکار بھی شامل ہیں۔

شمالی وزیرستان میں منگل کو قومی جرگے نے متفقہ طور پر فیصلہ سنایا  کہ کل سے وہ سرکاری دفاتر میں نہیں جائیں گے، وزیرستان سے ملنے والی تمام سڑکیں بند کر دیں گے اور پولیو سے مکمل طور بائیکاٹ ہوگا اور یہ عمل تب تک جاری رہے گا جب تک ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کی گارنٹی نہ دی جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان