پرویز الہٰی کے حلف اٹھانے کے بعد پنجاب حکومت کا مستقبل کیا؟

چوہدری پرویز الہیٰ کے وزیر اعلیٰ پنجاب بننے کے بعد ملکی سیاست کیا رخ اختیار کرے گی؟ انڈپینڈنٹ اردو نے سیاسی مبصرین سے جاننے کی کوشش کی ہے۔

صدر عارف علوی منگل کو رات گئے وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ سے حلف لے رہے ہیں (تصویر ایوان صدر)

سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے متعلق ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دیے جانے کے بعد پاکستان مسلم لیگ ق کے سینیئر لیڈر چوہدری پرویز الٰہی نے منگل کو رات گئے بطور وزیراعلیٰ پنجاب حلف اٹھا لیا۔

سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ اگر گورنر پنجاب حلف نہیں لے سکتے تو ان کی جگہ صدر پاکستان چوہدری پرویز الٰہی سے حلف لیں۔

مختصر فیصلے میں مزید کہا گیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب پرویز الٰہی کا بطور وزیراعلیٰ نوٹیفیکیشن جاری کریں جبکہ تمام صوبائی مشیران اور معاونین خصوصی کو عہدے سے فی الفور ہٹایا جاتا ہے۔

گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمن نے لاہور میں حلف لینے سے انکار کیا تو چوہدری پرویز الٰہی منگل کی رات ایک خصوصی طیارے میں اسلام آباد پہنچے۔

طیارے میں ان کے ہمراہ چوہدری وجاہت حسین، موسیٰ الٰہی، یاسمین راشد اور زین قریشی بھی تھے۔ 

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے ایوان صدر میں چوہدری پرویز الٰہی سے وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف لیا۔

دوسری جانب سابق وزیر داخلہ شیخ رشید نے رات کو میڈیا سے گفتگو میں وفاق میں تحریک عدم اعتماد لانے کا عندیہ دیا ہے۔

انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے پنجاب میں محنت سے کامیابی حاصل کی ہے اب ہم مرکز میں تحریک عدم اعتماد لائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تاریخی فیصلہ کیا اور اب تحریک انصاف و دیگر کا اتحاد ’کرائم منسٹر کو نکال کر دم لے گا۔‘

’اس حرکت کو نہیں بھولیں گے‘

ادھر سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ایوان صدر سے تقریب حلف برداری پی ٹی وی پر براہ راست نشر نہ کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے میں ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے ٹوئٹر پر لکھا: ’ وزیر اعلیٰ کا حلف ایوان صدر سے براہ راست نہ دکھانے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، یہ لوگ اگلے مہینے اپنی نوکریوں پر نہیں رہیں گے، سیکرٹری انفارمیشن نے ایک کریمنل کے احکامات کی بجا آوری میں اپنی ذمہ داریوں سے انحراف کیا، اس حرکت کو نہیں بھولیں گے۔‘

پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری نے بھی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ پی ٹی وی چوہدری پرویز الٰہی کی تقریب حلف برداری دکھانے کا پابند تھا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔ پی ٹی وی شریف خاندان کی ذاتی ملکیت نہیں خاص طور پر جب تمام شہری بجلی کے بلوں پر پی ٹی وی فیس ادا کرتے ہیں۔ یہ معاملہ اٹھایا جائے گا۔‘ 

پنجاب کے نئے پرنسپل سیکریٹری تعینات

منگل کو رات گئے ہونے والی ایک اور پیش رفت میں پنجاب حکومت نے محمد خان بھٹی کو پرنسپل سیکریٹری برائے وزیر اعلیٰ پنجاب تعینات کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔

پنجاب میں تبدیلی کے بعد پی ٹی آئی کی حکمت عملی کیا ہو گی؟

نامہ نگار ارشد چوہدری کی ایک رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان اپنی وفاقی حکومت ختم ہونے کے بعد سے فوری الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تاہم موجودہ حکومت کہہ چکی ہے کہ وہ اپنی مدت پوری کرے گی۔ پی ٹی آئی کے پاس جلد انتخابات منعقد کرانے کا ایک طریقہ اپنی صوبائی حکومتیں تحلیل کرنا بھی ہے لیکن کیا وہ اس آپشن پر غور کر رہی ہے؟

اس کے جواب میں فواد چوہدری کہتے ہیں کہ تین صوبوں پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں مخلوط حکومتیں ہماری ہیں تو ہم پنجاب میں اسمبلیاں کیوں تحلیل کریں۔

پی ٹی آئی رہنما سینیٹر اعجاز احمد چوہدری کا کہنا ہے کہ ’پنجاب میں حکومت ملنے سے ہمارا موقف درست ثابت ہوا اور ہم نے عوامی حمایت سے دوبارہ حکومت چھین لی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلیاں وفاقی حکومت برقرار رہنے تک تحلیل نہیں کریں گے بلکہ وفاقی حکومت کو گھر بھیجنے کی تیاری کریں گے۔

’ہم فوری الیکشن چاہتے ہیں۔ اب فیصلہ ہم نے کرنا ہے کہ کب انتخابات کرانے ہیں۔ وفاقی حکومت اسلام آباد تک محدود ہو گئی ہے۔‘

تجزیہ کار تنزیلہ مظہر نے انڈپینڈنٹ اردوسے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں حکومت تبدیل ہونے سے سیاسی اختلافات بڑھیں گے لیکن فوری اسمبلیاں تحلیل ہوتی نظر نہیں آ رہیں بلکہ اب پی ٹی آئی چاہے گی کہ دو صوبوں میں حکومت بنی ہے تو پوری مدت تک جاری رکھی جائے، البتہ سیاسی طور پر پارہ ہائی رکھا جائے گا۔

صحافی اور سیاسی مبصر سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ چیزیں تحریک انصاف کے حق میں ہیں، الیکشن کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن جلدی کرانا پڑیں گے، وفاق پر دباؤ بڑھے گا اور انہیں اگلے سال تک الیکشن کا جانا مشکل نظر آتا ہے۔

’موجودہ سیاسی حالات کا معیشت پر بھی گہرا اثر پڑ رہا ہے اور اخلاقی طور پر اب پی ٹی آئی کا موقف مضبوط ہوگیا ہے۔‘

ادھر وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگ زیب سمجھتی ہیں کہ پنجاب میں حکومت تبدیل ہونے سے ن لیگ کو سیاسی فائدہ ہوگا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اب پی ٹی آئی کی نااہلی مزید ایکسپوز ہوگی کیونکہ پہلے انہوں نے عثمان بزدار کو صوبے کی سربراہی دی جو کچھ نہ کر سکے۔ اب چوہدری پرویز الہٰی کیا ڈیلیور کریں گے لہٰذا ان کی نااہلی سے ن لیگ کو سیاسی فائدہ ہوگا۔

’سب کو معلوم ہے پنجاب صرف ن لیگ کا ہے اور آئندہ بھی کامیابی حاصل کریں گے، پنجاب میں ن لیگ کی حکومت بنے گی۔‘

تنزیلہ مظہر کے مطابق پنجاب میں حکومت تبدیل ہونے سے مسلم لیگ ن کو سیاسی فائدہ بھی پہنچ سکتا ہے کیونکہ چوہدری پرویز الہٰی کے تحریک انصاف کے ساتھ بہت اچھے تعلقات نہیں تھے۔

’پنجاب میں جس طرح تحریک انصاف حکومت چلانا چاہتی ہے وہ پرویز الہٰی کا مزاج نہیں، پی ٹی آئی صوبے میں جو سیاسی کارروائیاں چاہتی ہے شاید وہ نہ کر سکیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہو سکتا ہے پرویز الہٰی وفاقی حکومت کے ساتھ بہتر انداز میں چلنا چاہییں اور پی ٹی آئی انہیں سخت رویہ اپنانے پر مجبور کرے جس کے نتیجے میں اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں۔

سہیل وڑائچ نے کہا کہ پنجاب میں اب عوام کے مسائل حل ہونے یا نہ ہونے کے اثرات پی ٹی آئی پر بھی پڑیں گے۔ ’نئی حکومت جتنا عرصہ بھی چلتی ہے اس سے پنجاب میں ن لیگ کو سیاسی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست