سپیکر پنجاب اسمبلی کا انتخاب عدالت میں چیلنج

مسلم لیگ ن کا موقف ہے کہ سپیکر کے الیکشنز خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوتے ہیں لہٰذا اس الیکشن میں بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر درج کرنا آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن نے سپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

ہفتے کو مسلم لیگ ن لیگ نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ جمعے کو ہونے والے سپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے تھے۔

مسلم لیگ ن نے اپنی درخواست میں نومنتخب سپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔

ن لیگ نے منصور عثمان ایڈوکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ سپیکر کے الیکشنز خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوتے ہیں لہٰذا اس الیکشن میں بیلٹ پیپرز پر سیریل نمبر درج کرنا آئین و قانون کی خلاف ورزی ہے۔

مسلم لیگ ن نے اپنی درخواست میں پنجاب اسمبلی کے سپیکر کا انتخاب کالعدم قرار دینے اور دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دینے کی استدعا  کی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈٰیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ اور رانا مشہود نے کہا کہ ’آئین کہتا ہے سپیکر کے انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری ہو، کل اوپن بیلٹ پر الیکشن ہوا، آج تک ایسی کھلے عام دھاندلی نہیں دیکھی۔‘

سپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب میں کیا ہوا تھا؟

گذشتہ روز ہونے والے سپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کے دوران شور مچا تھا کہ ن لیگ نے چار بیلٹ پیپرز پھاڑ دیے ہیں۔

ووٹنگ کے دوران ن لیگ کے رہنما رانا مشہود کی پنجاب اسمبلی کے سٹاف کے ساتھ تلخ کلامی ہوگئی تھی۔

ن لیگ کے رکن پنجاب اسمبلی نے اسمبلی سٹاف سے مبینہ طور پر بیلٹ کی کاپی چھینی تھی جس پر پینل آف چیئر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’لیگی ایم پی اے سے بیلٹ کی کاپی واپس لی جائے، پر امن پولنگ کو خراب نہ کیا جائے۔‘

پینل آف چیئر نے کہا تھا کہ ’ن لیگی ایم پی اے چار بیلٹ پیپر پھاڑ کر لے گئے، ایم پی اے رخسانہ چار بیلٹ پیپر لے کر گئی ہیں۔‘

ن لیگ کے امیدوار سیف الملوک کھوکھر نے پرچی جاری کرنے والے ایجنٹ کا رجسٹر مبینہ طور پر چھین کر پھینک دیا تھا، اس ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئے پینل آف چیئرمین نے سکیورٹی ایوان کے اندر بلائی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پی ٹی آئی کے امیدورار سبطین خان نے پینل آف چیئر کو تحریری شکایت درج کروائی تھی اور کہا کہ ’جو چار بیلٹ پیپرز لیگی ایم پی ایے نے اسمبلی سٹاف سے چھینے ہیں انہیں برآمد کروایا جائے۔ یہ بیلٹ پیپرز میرے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں۔‘

اس پر پینل آف چیئر نے رولنگ دی کہ بیلٹ پیپرز واپس کیے جائیں۔

اس صورتحال کے بعد ن لیگ نے پنجاب اسمبلی میں سپیکر کا انتخاب دوبارہ کروانے کا مطالبہ کر دیا تھا۔

ن لیگ کے رہنما عطا تارڑ نے پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’دراصل پولنگ میں انکشاف ہوا ہے کہ ق لیگ اور پی ٹی آئی کو جو بیلٹ پیپرز دیے جارہے ان پر سیریل نمبر درج ہے جس سے ووٹنگ خفیہ نہیں رہی۔‘

ان کے مطابق: ’پرویز الہی اور ان کے صاحبزادے نے دھاندلی کا منصوبہ بنایا ہے اور یہ ووٹنگ آئین کے تحت خفیہ نہیں رہی، یہ دھاندلی ہے۔ اس پر نمبر درج نہیں ہونا چاہیے۔ آئینی طور پر یہ پولنگ کالعدم ہے۔ اگر یہ انتخاب دوبارہ نہ ہوئے تو قانونی چارہ جوئی کریں گے۔‘

لیگی ایم پی اے میاں عبدالرؤف نے بھی اس حوالے سے پینل آف چئیرمین کو درخواست دے دی تھی۔ انہوں نے اپنی درخواست میں لکھا تھا کہ ’مجھے ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے جو بیلٹ پیپر دیا گیا اس پر سیریل نمبر 340 لگا ہوا تھا۔ سیریل نمبر لگانا خفیہ رائے شماری کےاصولوں کے خلاف ہے۔ میری درخواست پر فوری قانونی کارروائی کی جائے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست