ٹی ٹی پی سے امن مذاکرات، پاکستانی جرگے کا دورہ کابل

پاکستانی وفد نے افغان عبوری حکومت کے حکام کے ساتھ بھی اہم ملاقاتیں کیں۔ وفد نے عرب نیوز کو بتایا کہ ایسا ممکن ہے کہ کابل میں انتظامیہ طالبات کے لیے ہائی سکول جلد ہی دوبارہ کھول دے۔

پاکستان کا 17 رکنی جرگہ 30 جولائی 2022 کو کابل پہنچا ہے تاکہ کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ امن مذاکرات شروع کیے جا سکیں (تصویر: آریانا نیوز)

پاکستان کے قبائلی عمائدین کا ایک وفد کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے ہفتے کو کابل پہنچ گیا ہے۔

یہ بات ذرائع ابلاغ پر پاکستانی وفد کی ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کے بعد کابل سے واپسی پر بتائی گئی۔

عرب نیوز کے مطابق ٹی ٹی پی جس نے 2007 کے بعد سے پاکستان میں بعض خونریز حملے کیے، افغان طالبان سے براہ راست وابستہ نہیں ہے تاہم افغان طالبان ٹی ٹی پی اور پاکستانی حکومت کے درمیان ثالثی میں مصروف ہیں۔

پاکستان کے ممتاز عمائدین پر مشتمل  وفد حکومت اور کالعدم عسکریت پسند گروپ کے درمیان جاری امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے افغانستان کا دورہ کر چکا ہے۔

پاکستانی وفد نے افغان عبوری حکومت کے حکام کے ساتھ بھی اہم ملاقاتیں کیں۔ وفد نے عرب نیوز کو بتایا کہ ایسا ممکن ہے کہ کابل میں انتظامیہ طالبات کے لیے ہائی سکول جلد ہی دوبارہ کھول دے۔

افغانستان سے پاکستانی عمائدین کے وفد کی واپسی کے بعد ہفتے کو کابل جانے والے جرگے نے اس سے قبل جون کے وسط میں افغان دارالحکومت کا دورہ کیا تھا۔ اس دورے کا مقصد امن مذاکرات کو آگے بڑھانا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بنیادی طور پر قبائلی جرگے نے جمعے کو کابل جانا تھا لیکن اس کی روانگی میں ایک دن کے  لیے ملتوی کی گئی۔

سابق سینیٹر اور قبائلی رہنما مولانا صالح شاہ جو دوسرے پاکستانی وفد کا حصہ ہیں اپنے دورہ کابل سے قبل عرب نیوز کے ساتھ بات چیت کے دوران مذاکرات کے نتائج کے بارے میں پر امید نظر آئے۔

صالح شاہ کے بقول: ’میں پرامید ہونے سے کچھ زیادہ ہوں کہ دونوں فریق امن معاہدہ کر لیں گے۔ دونوں فریقوں میں دو نکات پر اختلاف ہے یعنی پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقوں کے صوبہ خیبر پختونخوا میں انضمام کا خاتمہ اور معاہدے کے بعد ٹی ٹی پی کا نام تبدیل کرنا۔  تاہم مجھے یقین ہے کہ جرگہ ان مشکل معاملات کو طے کرنے میں مدد دے گا۔‘

واضح رہے کہ جون میں قبائلی جرگے کے دورہ افغانستان سے چند ہفتے قبل پاکستانی حکام نے بھی ٹی ٹی پی کے ساتھ بات چیت کی تھی تاہم فریقین کے درمیان کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔

ان مذاکرات کی ثالثی افغان طالبان نے کی جنہوں نے فریقوں سے کہا کہ وہ غیر معینہ مدت کے لیے جنگ بند کریں اور تسلسل کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے اپنے اختلافات کو ختم کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا