پاکستانی صحافی انس ملک کابل میں محفوظ ہیں: پاکستانی سفیر

کابل میں انس کی گمشدگی کے حوالے سے خبریں گذشتہ رات سے گردش کر رہی تھیں، جس کے بعد کابل میں پاکستانی سفارت خانے اور دفتر خارجہ پاکستان نے معاملہ سرکاری سطح پر طالبان حکومت کے ساتھ اٹھانے کی تصدیق کی تھی۔

پاکستانی صحافی انس ملک نے کابل پہنچے پر ٹوئٹر پر تصویر بھی پوسٹ کی تھی (انس ملک ٹوئٹر)

افغانستان میں پاکستانی صحافی انس ملک کے جمعرات سے لاپتہ ہونے کی خبریں گردش کر رہی تھیں، تاہم افغانستان میں پاکستانی سفیر کا کہنا ہے کہ ان سے رابطہ ہوگیا ہے اور وہ محفوظ ہیں۔

انس نے بھی جمعے کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اپنی واپسی کی خبردی ہے۔

 کابل میں انس کی گمشدگی کے حوالے سے خبریں گذشتہ رات سے گردش کر رہی تھیں، جس کے بعد کابل میں پاکستانی سفارت خانے اور دفتر خارجہ پاکستان نے معاملہ سرکاری سطح پر طالبان حکومت کے ساتھ اٹھانے کی تصدیق کی تھی۔

انڈپینڈنٹ اردو کو حاصل معلومات کے مطابق اسلام آباد میں بین الاقوامی میڈیا کے لیے کام کرنے والے انس ملک بدھ کی سہ پہر کابل پہنچے تھے اور جمعرات کو اس وقت لاپتہ ہوئے جب وہ افغانستان میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے والے امریکی آپریشن کے بعد کابل سے رپورٹنگ کر رہے تھے۔

جمعرات دن دو بج کر 20 منٹ کے بعد سے انس ملک کے دونوں فون بند تھے۔

انس کی واپسی کی رپورٹ سے قبل انڈپینڈنٹ اردو نے کابل میں پاکستانی سفیر منصور احمد خان سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ان کو اس وقت تشویش ہوئی جب انہوں نے انس کو وٹس ایپ پر میسج بھیجا اور پانچ گھنٹے تک وہ ان تک پہنچا ہی نہیں اور نہ کوئی جواب آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے تئیں پتہ کیا تو کوئی معلومات نہیں ملیں۔

پاکستانی سفیر نے بتایا کہ کابل میں سرینہ ہوٹل، جہاں ان کی رہائش تھی، وہاں سے بھی انس کی کوئی خبر نہ ملی تو حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے معاملہ جمعرات کی شام طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد، افغان دفتر خارجہ اور ان کے انٹیلی جنس حکام کے علم میں لایا گیا۔

دفتر خارجہ کا موقف

دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے اس معاملے پر بیان دیا کہ افغانستان میں پاکستانی صحافی انس ملک مبینہ طور پر لاپتہ ہیں جس پر شدید تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بھی صحافی کے لاپتہ ہونے کا نوٹس لیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دفتر خارجہ کے مطابق کابل میں پاکستانی سفیر نے معاملہ افغان حکام کے ساتھ اٹھایا ہے۔

دفتر خارجہ نے پاکستان میں افغانستان کے سفارت خانے سے بھی رابطہ کیا ہے اور آج  افغان ناظم الامور کو بھی دفتر خارجہ طلب کیا گیا تھا۔

انس ملک کے لاپتہ ہونے سے صحافتی حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی تھی۔ اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے بھی پاکستانی اعلیٰ حکام کے ساتھ معاملے کو اٹھایا تھا۔

انس ملک کے بھائی حسان ملک نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کو سوشل میڈیا سے انس کی گمشدگی کا علم ہوا۔

انہوں نے کہا کہ بڑے بھائی نے بیرون ملک سے رابطہ کیا تو پہلے پہل یہی طے کیا کہ گھر والوں کو انس کی گمشدگی کا نہیں بتائیں گے کیوں کہ وہ پریشان ہوں گے۔

بھائی حسان ملک نے کہا: ’پہلے بھی جب وہ کام کے سلسلے میں جاتا تھا تو ایک دو دن بات نہیں ہوتی تھی۔ لیکن جب بات سوشل میڈیا پر زیادہ پھیل گئی تو جمعے کی صبح والدین کو انس کی گمشدگی کے بارے میں بتانا پڑا۔‘

انہوں نے کہا کہ ذہن یہ ماننے کو تیار نہیں کہ 14 گھنٹے گزر گئے اور افغان حکام کو انس کی خبر نہیں مل رہی۔ انہوں نے کہا: ’کیا وہ اتنے بے بس ہیں جتنے اس وقت ہم بے بس ہیں؟‘

حسان ملک نے حکومت پاکستان سے درخواست کی تھی کہ جلد از جلد ان کے بھائی کو بازیاب کرایا جائے۔

29 سالہ صحافی انس ملک پہلے کراچی میں نیوز چینل اے آر وائی سے منسلک تھے۔ اس کے بعد انہوں نے اسلام آباد میں نیو نیوز کے ساتھ کام کیا، جس کے ساتھ ساتھ وہ بھارت کے مقامی ٹی وی کے لیے کام کرتے تھے۔

کچھ عرصے سے وہ بھارت کے انگریزی ٹی وی چینل ویون کے ساتھ بیورو چیف ساؤتھ ایشیا کے طور پہ کام کر رہے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان