پاکستان کے 75 سال: ریاست جو الحاق کے بعد پانی میں ڈوب گئی

پاکستان کے 75 سال پورے ہونے پر انڈپینڈنٹ اردو نے تقسیم ہند کے وقت آزاد ریاستوں پر دستاویزی فلم کی سیریز کا آغاز کیا ہے۔ تیسری کہانی میں جانیے کہ خیبرپختونخوا کی ریاست امب الحاق کے بعد کہاں کھو گئی۔

کچھ مؤرخین کے مطابق امب واحد ریاست تھی جہاں پر سکھوں کو حکمرانی کرنے نہیں دی گئی (سکرین گریب)

’آدھی سے زیادہ ریاست تو تربیلا ڈیم کے اندر ہے جبکہ باقی کو مختلف اضلاع میں تقسیم کر دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ ریاست کا نام بھی نہیں رہا اور بہت کم لوگوں کو اس کے بارے میں معلوم ہے۔‘

جس ریاست کی بات ہو رہی ہے وہ برطانوی راج کے وقت خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں ایک آزاد ریاست ’امب‘ ہوا کرتی تھی۔ اس کی موجودگی سے ہم بھی لاعلم تھے اور تب ہی پتہ چلا جب اس سیریز کے لیے تحقیق کے لیے نکلے۔ 

اس ریاست کے شاہی خاندان کے موجودہ جانشین کے مطابق یہ آزاد ریاستوں میں سب سے پرانی ریاست تھی۔

ضلع مانسہرہ کے مرکزی بازار سے تقریباً دو گھنٹے کی مسافت پر واقع شیر گڑھ میں ریاست امب کی وہ حویلی موجود ہے جو موسم گرما میں ریاستی حکمران کی قیام گاہ تھی۔ یہ حویلی مغل دور کی طرز تعمیر پر بنی ہوئی ہے اور اس کی چھت اور دیواروں پر خوبصورت انداز میں نقش و نگاری کی گئی ہے۔ 

نوابزادہ صلاح الدین سعید ریاست امب کے موجودہ جانشین ہیں اور آج بھی لوگ ان کو ’نواب صاحب‘ کہہ کر مخاطب کرتےہیں۔

صلاح الدین سعید کے مطابق اس ریاست کے اندر جو علاقے تھے ان میں کچھ تو موجود ہیں لیکن زیادہ تر علاقے 1970 میں تربیلا ڈیم بننے کے بعد پانی میں ڈوب گئے۔

صلاح الدین نے بتایا: ’پاکستان نے پہلے اس ریاست کی آزاد حیثیت 1969 میں ختم کر دی اور بعد میں تربیلا ڈیم بننے کے بعد زمین ڈیم کے لیے لی گئی۔‘

پاکستان سے الحاق سے پہلے کی تاریخ

صلاح الدین کے مطابق امب یونانی لفظ ’ایمبولینا‘ سے نکلا ہے جس کے معنی خوبصورت وادی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ سکندراعظم نے اس علاقے سے گزرتے ہوئے اس کا نام رکھا تھا۔

امب ریاست کے حوالے سے ایک ویب سائٹ بھی بنائی گئی ہے جس کے مطابق امب ریاست باقاعدہ طور پر 1858 میں بنی تھی اور تنولی خاندان سے تعلق رکھنے والے محمد اکرم خان تنولی اس کے نواب چنے گئے تھے۔

19ویں صدی میں ہی ریاست امب کے نواب پائندہ خان تنولی نے لاہور دربار کے مہاراجہ رنجیت سنگھ کے خلاف محاذ کھولا تھا اور کچھ مؤرخین کے مطابق امب واحد ریاست تھی جہاں پر سکھوں کو حکمرانی کرنے نہیں دی گئی۔

1913 میں پشاور کا اسلامیہ کالج بنانے میں ریاست امب کے اس وقت کے نواب محمد خان زمان تنولی، سب سے زیادہ چندہ دینے والوں میں شامل تھے۔

ریاست کا الحاق کیسے ہوا تھا؟

ریاست امب کے موجودہ جانشین صلاح الدین سعید کے مطابق: ’ریاست کی حدود مانسہرہ کے اوگی علاقے سے لے کر گدون امازئی تک تھی۔ اب اس کو دو اضلاع میں تقسیم کیا گیا اور اس کے کچھ علاقے ہری پور اور کچھ علاقے مانسہرہ میں موجود ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ 1936 میں نواب محمد فرید خان ریاست کے حکمران بنے۔ بعد میں صلاح الدین سعید کے والد نواب محمد سعید خان حکمران بنے، جنہوں پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔ 

صلاح الدین نے بتایا: ’میرے دادا نے دیر سمیت باقی ریاستوں کو بھی اس بات پر قائل کیا تھا کہ وہ پاکستان کے ساتھ الحاق کریں۔‘

صلاح الدین سے پوچھا گیا کہ کن شرائط پر الحاق ہوا تھا تو ان کا جواب تھا: ’الحاق بالکل مرضی سے ہوا تھا لیکن شرائط یہ تھیں کہ ریاستوں کا خیال رکھا جائے گا۔

’عزت میں اضافہ ہو گا۔ یہ سب کچھ خط و کتابت میں بھی موجود ہے تاہم الحاق کے بعد امب ریاست، ہری پور اور مانسہرہ میں تقسیم کر دی گئی۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی تاریخ