گھبرائی عوام

تحریک انصاف کی حکومت کی اب تک کی پالیسیوں سے عوام گھبرائی ہوئی ہے۔

(اے ایف پی)

پاکستان تحریک انصاف، تبدیلی والی سرکار، نوے دن میں ملک کی کایا پلٹنے والی حکومت کی دعویدار جماعت، غریبوں کی دل کی آواز، میرٹ پر کام کرنے کا دم بھرنے والی، کرپشن کے خاتمے اور لٹیروں سے پیسہ لے کر حکومتی خزانے میں جمع کرنے کی شائق، سیاست دانوں کو گھسیٹ کر سلاخوں کے پیچھے کرنے والی اورسب سے زیادہ مدینہ کی ریاست بنانے کا خواب دکھانے والی حکومت سے عوام کا دل بھر گیا ہے۔

صوابی بازار میں فروٹ کی ریڑھی والے سے بات ہوئی تو وہ توشاید تپا بیٹھا تھا۔ ایک کپڑے سے سر ڈھانپا ہوا تھا جس سے وہ پسینہ بھی صاف کرتا تھا اور کبھی سر پر دھوپ سے خود کو بچانے کے لیے استعمال کرتا تھا۔ جب حکومتی کارکردگی کی بات کی تو سر سے چادر اتار کر بےبسی سے کہنے لگے ’پہلے تو گزاراہوتا تھا۔ اس حکومت میں نہیں ہوتا۔ فروٹ مہنگا ہوگیا ہے۔ لوگ شام کا انتظار کرتے ہیں کیونکہ ہم جیسے دیہاڑی دار لوگ گھر جانے کی جلدی میں فروٹ کو سستے داموں فروخت کرتے ہیں کیونکہ دوسرے دن وہ خراب ہوجاتا ہے۔ لوگوں کی قوت خرید نہیں ہے اس لیے وہ شام کا انتظار کرتے ہیں۔ ہم دیہاڑی دار مزدور تباہ ہوگئے ہیں یہ ملک رہنے کے قابل ہی نہیں ہے بھاگیں تو بھاگیں کہاں؟‘

ٹوپی سے صوابی رکشہ چلانے والے کا کہنا تھا کہ خود کو تحریک انصاف کا ورکر کہتا تھا۔ ’مگر اب شرم آتی ہے کہ میں نے تبدیلی کے نام پر ووٹ دیا تھا۔ اس حکومت میں ملازمت تو ملنے سے رہی اب روزانہ لوگوں کے ساتھ لڑتے جھگڑتے ہیں کیونکہ سی این جی کی قیمت اتنی بڑھ گئی ہے۔ اس گرمی میں ٹوپی سے صوابی تک رکشہ چلاتا ہوں گذشتہ کئی دنوں سے لوگوں کے ساتھ تُو تُو میں میں ہو رہی ہے۔ لوگ پرانے کرائے پر بضد ہیں۔‘

صوابی بازار میں دودھ کا کاروبار کرنے والے کا موجودہ مہنگائی کے حوالے سے موقف تھا کہ کئی دفعہ سوچا کہ یہ کاروبار ختم کر دیں مگر دادا کے زمانے سے دودھ فروشی کر رہے ہیں۔ ایسا سخت وقت پہلے کبھی نہیں آیا کہ ہم کاروبار ختم کرنے کا سوچتے۔ مگر اس میں بہت زیادہ نقصان اُٹھا رہے ہیں۔ بہت جلد یہ کاروبار چھوڑ کر کینیڈا کی امیگریشن کے لیے سوچ رہے ہیں۔ ایک کنسلٹنٹ سے بات بھی ہوگئی ہے کیونکہ اب ملک چھوڑنا ہی بہتر ہے۔

ویمن یونیورسٹی صوابی میں کام کرنے والی ایک خالہ پشتو میں گویا ہوئیں کہ ’مونگ دے تباہ کڑو۔ ہمیں تباہ کر دیا ہے۔‘ دوائیاں خریدنے کی سکت ہی نہیں ہے۔ گذشتہ روز بازار سے بغیر کوئی دوائی لیے واپس آئی اور راستے میں جو زبان پر تھی عمران خان کو صلواتیں سنائیں۔

اسی یونیورسٹی میں ایک پی ایچ ڈی ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے اعلی تعلیم یافتہ افراد کو بھی احتجاج پر مجبور کر دیا۔ اعلی پی ایچ ڈی ڈاکٹر کو بنی گالہ میں بےعزت کیا گیا۔ اُن کی اتنی بےتوقیری کی گئی کہ وہ اپنی ڈگریوں کو جلانے کی بات کرتے تھے۔ پی ایچ ڈی بے روزگار پھر رہے ہیں۔ تاجر برادری ملک چھوڑنے کی سوچ رہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ