مستونگ کا 120 سال پرانا سرکاری سکول جہاں قائداعظم نے پودا لگایا

تاریخی اہمیت کے حامل گورنمنٹ پائلٹ سیکنڈری سکول کو 1903 میں ریاست آف قلات کے نواب میر احمد یار خان نے تعمیر کروایا تھا۔

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 45 کلومیٹر دور ضلع مستونگ میں تاریخی اہمیت کا حامل گورنمنٹ پائلٹ سیکنڈری سکول واقع ہے۔

یہ سکول 1903 میں ریاست آف قلات کے نواب میر احمد یار خان نے تعمیر کروایا۔ سکول کا نام پہلے میر احمد یار خان سکول تھا لیکن 1963 میں اس کا نام بدل دیا گیا۔

120 سال پرانے سکول کو ریاست قلات کے پہلے سکول ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ 1945 میں قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنے دورہ بلوچستان کے موقعے پر یہاں کا دورہ کیا اور اپنے ہاتھوں سے اس کے احاطے میں ایک پودا لگایا جو ایک تن آور درخت بن چکا ہے۔

انہوں نے سکول کے لیے ایک تحریر بھی لکھی جس میں خاص طور پر اس کے تعلیمی معیار کے حوالے سے تعریفی کلمات درج ہیں۔

77 سال گزر جانے کے بعد بھی یہ تحریر پرنسپل روم میں آویزاں ہے۔

سکول سے کئی نامور شخصیات مثلاً سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش بزنجو، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے علاوہ بزرگ سیاست دان حاصل بزنجو، یونیورسٹی آف گوادر کے وائس چانسلرعبدالرزاق صابر، سابق چیف سیکریٹری احمد بخش لہڑی تعلیم حاصل کر چکے ہیں۔

اس وقت سکول میں 16 سو سے زائد طالب علم زیر تعلیم ہیں جنہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں شمولیت کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سکول نے کئی کھلاڑی، نعت خواں اور مقرر پیدا کیے جنھوں نے ضلعی اور صوبائی سطح پر نام کمایا۔

سکول کے ٹیچر حافظ منیر احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ محمد علی جناح کے دورے سے سکول کی اہمیت مزید بڑھی اور نہ صرف دور دور سے لوگ اس قیمتی اثاثے کو دیکھنے آئے بلکہ اس میں داخلوں کی تعداد بھی بڑھی۔

ایک طالب علم فضل الرحمٰن نے کہا کہ ’یہ میرے اور یہاں زیر تعلیم تمام طلبا کے لیے باعث فخر ہے کہ ہم ایسے سکول میں زیر تعلیم ہیں جہاں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح تشریف لائے۔

’ان کی تحریر اور لگایا گیا درخت ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔ قائد اعظم کے لکھے ہوئے تعریفی کلمات اور نصیحت کو ہی سکول کے تعلیمی نظام سے جوڑا گیا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس