’لکھ نہیں، بنا تو سکتے ہو‘: پشاور میں سٹریٹ چلڈرن کی آرٹ اکیڈمی

جلوت ہما کی اس فاؤنڈیشن کا مقصد ان بچوں کو ہنر سکھانا ہے جو پڑھے لکھے نہیں اور انہیں وسائل بھی میسر نہیں ہیں۔

’میرے دروازے پر ایک بچی آئی، جو مانگنے والی تھی، لیکن اب وہ میری سٹوڈنٹ ہے۔ میں نے اس بچی کی تربیت سے ابتدا کی۔‘

پشاور کی رہائشی جلوت ہما نے ایک سال قبل ’لکھ نہیں، بنا تو سکتے ہو‘ کے سلوگن کے ساتھ ’رنگ گیت‘ کے نام سے ایک ادارے کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد ان بچوں کو ہنر سکھانا ہے جو پڑھے لکھے نہیں اور انہیں وسائل بھی میسر نہیں ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہمارا مقصد یہی ہے کہ ایسے بچے پینٹنگ اور برش کی طاقت سے یا کسی اور صلاحیت کا استعمال کرتے ہوئے آگے بڑھ سکیں اور معاشرے میں ایک مقام حاصل کر سکیں۔‘

بقول جلوت: ’شروع میں جب آپ زندگی میں مشکلات سے گزرتے ہیں اور خود سخت حالات دیکھتے ہیں تو آپ کو زیادہ احساس ہوتا ہے، لیکن اگر آپ کمفرٹ زون میں رہتے ہیں تو آپ ایسا قدم کبھی بھی نہیں اٹھا سکتے۔ میں خود چونکہ اس طرح کے حالات سے گزری ہوں، یہی وجہ ہے کہ میں چاہتی ہوں کہ اپنی مثبت انرجی ان بچوں میں منتقل کروں۔‘

انہوں نے بتایا کہ وہ ان بچوں کو اپنے جیسا بنانا چاہتی ہیں، تاکہ وہ مختلف قسم کے کام کر سکیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 جن بچوں کو جلوت ہما ہنر سکھاتی ہیں اور ان کی تربیت کرتی ہیں ان میں زیادہ تر ایسے بچے ہیں جو بازاروں میں مزدوری کرتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس سیکھنے کے لیے آنے والے بچوں میں بعض کا تعلق باڑہ سے ہے۔

’اس طرح سے تعلق بنتا چلا گیا اور ایک بھائی اپنے دیگر بھائیوں کو لاتا گیا اور آہستہ آہستہ یہ بات خاندان کے دیگر بچوں تک پھیلتی چلی گئی اور میرے پاس بچوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔‘

جلوت کا کہنا ہے: ’ہمارا نعرہ ہے کہ ’لکھ نہیں سکتے، بنا تو سکتے ہو،‘ اس کے علاوہ ہم کمپیوٹر کا ڈپلومہ، کیلی گرافی اور آرٹ کی کلاسز بھی دیتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ان کا ایک اور برانچ کھولنے کا بھی ارادہ ہے جہاں وہ یہاں سے سیکھنے والے بچوں کو بطور استاد موقع فراہم کریں گی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی آرٹ