بہترین خیالات باتھ روم میں کیوں آتے ہیں؟

جب آپ اپنے ذہن میں کسی مسئلے کو سلجھانے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ منطقی سوچ سے بھی حل نہیں ہوتا، تو شاید شاور کے نیچے کھڑے ہونے سے آپ کو اس کا حل مل جائے۔

جب لوگ ضروری کام انجام دے رہے ہوتے ہیں تو دماغ کی سوچ تخلیقی کی بجائے مرکوز، تجزیاتی اور منطقی ہوتی ہے (تصویر: پکسابے)

جب آپ اپنے ذہن میں کسی مسئلے کو سلجھانے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ منطقی سوچ سے بھی حل نہیں ہوتا تو شاید شاور کے نیچے کھڑے ہونے سے آپ کو اس کا حل مل جائے۔

سائنس دانوں کے مطابق وہ یہ جاننے میں کامیاب ہو گئے ہیں کہ لوگ اپنے بہترین خیالات کی اطلاع عین اس وقت ہی کیوں دیتے ہیں جب وہ اپنی میز پر نہیں ہوتے اور انہیں لکھ نہیں سکتے۔

وجہ یہ ہے کہ تخلیقی خیال اس وقت آنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے جب لوگ وہ کام کر رہے ہوتے ہیں، جس کے لیے زیادہ محنت سے سوچنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

ماہرین کے مطابق ’آٹو پائلٹ‘ پر ہونے کی وجہ سے ذہن ادھر ادھر نکل سکتا ہے یا بےساختہ ’شعور کے دھارے‘ کی سوچ میں مشغول ہو جاتا ہے۔

یہ ذہنی آرام غیر معمولی یادوں کو دہرانے اور نئے خیالات پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔

کینیڈا کے شہر وینکوور میں یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کی ایک نیورو سائنسدان کالینا کرسٹوف کا کہنا ہے: ’لوگ ہمیشہ حیران رہ جاتے ہیں جب انہیں احساس ہوتا ہے کہ انہیں غیر متوقع اوقات میں دلچسپ اور نئے خیالات آتے ہیں کیونکہ ہمارا ثقافتی بیانیہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہمیں یہ کام سخت محنت کے ذریعے کرنا چاہیے۔ یہ ایک بہت ہی آفاقی انسانی تجربہ ہے۔‘

نیشنل جیوگرافک کی رپورٹ کے مطابق نئی تحقیق میں دماغی سرگرمی کا ایک نمونہ ملا ہے، جسے ’ڈیفالٹ موڈ نیٹ ورک‘ (ڈی ایم این) کہا جاتا ہے۔ یہ موڈ اس وقت ہوتا ہے جب کوئی فرد آرام کر رہا ہو یا معمول کے کام انجام دے رہا ہو، جس پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سائنس دانوں نے دکھایا کہ ڈیفالٹ موڈ نیٹ ورک، جو دماغ کے ایک درجن سے زائد حصوں کو جوڑتا ہے، ان کاموں کے دوران زیادہ فعال ہو جاتا ہے جنہیں انجام دینے میں زیادہ سوچنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

ایک نیورو سائنس دان اور پین سٹیٹ یونیورسٹی میں نیورو سائنس آف کریٹیویٹی لیب کے ڈائریکٹر راجر بیٹی نے کہا کہ ’ڈی ایم این وہ حالت ہے جس میں دماغ وہیں واپس آتا ہے جب آپ فعال طور پر مشغول نہیں ہوتے۔‘

اس کے برعکس، جب لوگ ضروری کام انجام دے رہے ہوتے ہیں تو دماغ کی سوچ تخلیقی کی بجائے مرکوز، تجزیاتی اور منطقی ہوتی ہے۔

لیکن راجر بیٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان خیالات پر اندھا اعتماد کرنا غیر دانشمندانہ ہے جو شاور یا دماغ بھٹکنے کے کسی دوسرے چکر میں پیدا ہوتے ہیں کیوںکہ خیالات میں ترمیم، مسترد یا نفاذ میں مدد کے لیے دیگر دماغی نیٹ ورکس کی ضرورت ہے۔

پرفیسر کرسٹوف ان خیالات اور تصورات پر توجہ دینے کا مشورہ دیتے ہیں جو اس وقت آپ کے ذہن میں آئیں جب آپ نیند اور پوری طرح بیدار ہونے کے درمیان ہوں یا جیسے ہی آپ پوری رات کی نیند سے بیدار ہوتے ہیں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق