افغان جنگ کے دوران طورخم بارڈر پر ڈیوٹی دینے والی تاج بی بی

خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر کی تحصیل لنڈی کوتل کی رہائشی تاج بی بی واحد مسیحی خاتون ہیں، جو خیبر رائفلز میں بھرتی ہوئیں اور افغان جنگ کے دوران طورخم بارڈر پر تعینات رہیں۔

تاج بی بی خیبر پختونخوا کے علاقے لنڈی کوتل کی وہ واحد مسیحی خاتون ہیں جو خیبر رائفلز میں بھرتی ہوئیں اور افغان جنگ کے دوران طورخم بارڈر پر ڈیوٹی سرانجام دیتی رہیں۔

اپنے ماضی کے بارے میں بتاتے ہوئے تاج بی بی کہتی ہیں کہ 1978 میں جب وہ خیبر رائفلز میں بھرتی ہوئیں تب ان کے شوہر اس پر راضی نہیں تھے۔

بقول تاج بی بی: ’میری خواہش تھی کہ میں اپنے ملک پاکستان کے لیے خدمت کروں اور اس کام میں میری بہن نے میرا ساتھ دیا۔‘

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’مجھے ڈیوٹی کرتے ہوئے ایک سال کا عرصہ ہوچکا تھا کہ ایک شام مجھے حکم ملا کہ روس کی افغانستان کے ساتھ جنگ چھڑ گئی ہے اور مجھے صبح چھ بجے ڈیوٹی دینے طورخم بارڈر جانا ہے۔‘

’یہ سن کر میں بہت پریشان ہوگئی کیونکہ میرے چھوٹے چھوٹے بچے تھے اور اس وقت بمباری بھی بہت ہوتی تھی، تاہم مجبوری اور ملک کی خاطر میں نے ہمت کی اور ڈیوٹی دینے طورخم کی طرف نکل پڑی۔‘

اس کے بعد تاج بی بی اگلے 20 سال تک طورخم بارڈر پر تعینات رہیں اور وہیں سے ریٹائر ہوئیں۔

انہوں نے بتایا: ’جب میں بھرتی ہوئی تھی تو میری تنخواہ چار سو روپے تھی۔ جب ریٹائر ہوئی تو اس وقت تک میری تنخواہ تین ہزار پانچ سو روپے ہو چکی تھی۔ اب مجھے 20 ہزار روپے پینشن ملتی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’دوران ڈیوٹی انہیں ایک خیمہ دیا گیا تھا جہاں پر وہ اور ایک دوسری خاتون ڈیوٹی سرانجام دے رہی تھیں۔‘

ان کی ڈیوٹی میں افغان بارڈر سے پاکستان میں داخل ہونے والی خواتین کی تلاشی لینا شامل تھا تاکہ کوئی ممنوعہ چیز ملک میں داخل نہ ہو سکے۔

تاج بی بی کہتی ہیں کہ ڈیوٹی کے دوران انہوں نے اسلحے سمیت کئی ممنوعہ اشیا پکڑیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاج بی بی نے بتایا کہ ’ایک دن بارڈر پر پاکستانی فوج اور افغانستان میں موجود جنگجوؤں کے مابین فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوا۔‘

’ہم بہت ڈر گئے تھے اور جان بچانے کی خاطر دھوبی کی میز کے نیچے چھپ گئے۔ کافی دیر لڑائی جاری رہی اور اس دوران کھانے کو بھی کچھ نہیں ملا۔ پھر ہم نے پیاز کے ساتھ روٹی کھا کر پورا دن بھوک برداشت کی۔‘

ان کے مطابق اگلے دن انہیں ایک کرنل صاحب کی جانب سے ایک ہزار روپے انعام دیا گیا تھا۔

تاج بی بی کے بقول وہ اب بھی طورخم بارڈر پر ڈیوٹی دیتی ہیں اور انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے 20 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جاتی ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ خدمت کا جذبہ لے کر انہوں نے اپنی بہو مہک پرویز کو بھی بھرتی ہونے کی طرف راغب کیا ہے۔

ان کی بہو مہک پرویز نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’لنڈی کوتل پولیس میں خواتین کی تعداد بہت کم ہے، جس کی وجہ سے انہیں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘

’تاہم میں اپنی خدمات سے خوش ہوں کیونکہ اس کے ساتھ مجھے اپنے خاندان اور خصوصی طور پر اپنی ساس تاج بی بی کی سپورٹ حاصل ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’ڈیوٹی کے دوران انہیں ضلعے کے دیگر علاقوں میں بھی جانا پڑتا ہے، اس لیے اگر خواتین اہلکاروں کی تعداد بڑھائی جائے تو ان کی مشکلات میں کمی آسکتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی