کہا جاتا ہے کہ پراٹھے کی ابتدا برصغیر سے ہوئی لیکن آج پاکستان سمیت مختلف ایشیائی ممالک میں پراٹھا، فرائی انڈے، آملیٹ، مکھن، ملائی، شہد اور چنوں وغیرہ کے ساتھ کھایا جاتا ہے اور اسے ناشتے کا اہم اور ضروری جز سمجھا جاتا ہے۔
آلو کا پراٹھا، قیمہ والا پراٹھا، گوبھی بھرا پراٹھا، چنا پراٹھا، پنیر پراٹھا، چکن پراٹھا اور پودینہ پراٹھا وغیرہ پراٹھوں کی مشہور اقسام ہیں۔
لیکن شمالی بلوچستان کے مشہور سیاحتی مقام سلیازئی میں قائم ایک مقامی ریستوران میں ایک ایسا ’پیزا پراٹھا‘ تیار کیا جاتا ہے، جس کا نہ صرف ذائقہ منفرد ہے بلکہ تیار کرنے والے کے بقول ’یہ کہیں اور دستیاب ہی نہیں۔‘
زیتون کے سرسبز جنگل اور انگور کی بیلوں میں گھرے اس ہوٹل کے شیف کا دعویٰ ہے کہ وہ اٹالین پیزا سے ملتا جلتا ایک ایسا پیزا پراٹھا تیار کرتے ہیں، جس میں مختلف ملکی و غیرملکی اجزا شامل کیے جاتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فاسٹ فوڈ کے شوقین نوجوان پیزا پراٹھا کے دلدادہ تو ہیں ہی لیکن ہرعمر کے مقامی اور دور دراز کے لوگ بھی اسے کھانے کے لیے طویل سفر کرکے یہاں آتے ہیں۔
پیزا پراٹھا کی تیاری کے بارے میں شیف منیر احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اسے تیار کرنے میں ایرانی مشروم، زیتون، چکن، پیاز، ٹومیٹو کیچ اپ، سویٹ کارن، مایونیز اور موزریلا پنیر وغیرہ کا استعمال کیا جاتا ہے۔
’یہ پیزا پراٹھا یہاں کے علاوہ کہیں بھی تیار نہیں کیا جاتا، اس لیے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے درمیان قومی شاہراہ پر سفر کرنے والے پیزا پراٹھے کے شوقین افراد میں اب روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔‘
منیر احمد نے بتایا کہ ریستوران میں کھانوں کے ساتھ ساتھ مختلف اقسام کی چائے بھی تیار کی جاتی ہے۔ چائے میں زیادہ تر لوگ ادرک والی چائے پسند کرتے ہیں، جس میں ادرک کے چھوٹے چھوٹے پیس بنا کر ڈالے جاتے ہیں۔