روس آج یوکرین کے چار علاقوں کو ضم کرنے کا اعلان کرے گا

یوکرین کے علاقوں زاپوریژیا، خیرسون، دونیتسک اور لوہانسک میں ریفرنڈم کے بعد کریملن کے ترجمان کے مطابق ماسکو میں جمعے کو ایک تقریب میں چاروں علاقوں کے الحاق کو باضابطہ شکل دی جائے گی اور صدر پوتن اہم خطاب کریں گے۔

روسی صدر ولادی میر پوتن 29 ستمبر 2022 کو ماسکو میں بذریعہ ویڈیو لنک سکیورٹی کونسل میٹنگ کی سربراہی کرتے ہوئے (اے ایف پی)

روس جمعے کو اپنے دارالحکومت ماسکو میں ایک بڑی تقریب میں یوکرین کے ان چار مقبوضہ علاقوں کو ضم کر لے گا جن میں گذشتہ ہفتے روس میں شامل ہونے کا ریفرنڈم کروایا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کی شام جاری ہونے والے ایک صدارتی حکم نامے میں روسی صدر ولادی میر پوتن نے کہا کہ انہوں نے زاپوریژیا اور خیرسون کی آزادی کو تسلیم کر لیا ہے جس سے ماسکو کے لیے ان علاقوں پر دعویٰ کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

حکم نامے میں انہوں نے کہا: ’میں جنوبی یوکرین میں واقع زاپوریژیا اور خیرسون کے علاقوں کی ریاستی خودمختاری اور آزادی کو تسلیم کرنے کا حکم دیتا ہوں۔‘

روس نے اپنے کنٹرول میں یوکرین کے دو دیگر علاقوں دونیتسک اور لوہانسک کی آزادی کو فروری میں ہی تسلیم کر لیا تھا اور اب ان چاروں علاقوں میں روس میں ضم کیا جائے گا۔

گذشتہ ہفتے ہونے والے ریفرنڈم میں یوکرین کے ان چار علاقوں میں روس میں شامل ہونے کے لیے ووٹنگ کروائی گئی تھی جسے مغرب نے ’ایک دکھاوا‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔

صدر پوتن ان علاقوں کے دفاع کے لیے جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی بھی دے چکے ہیں، تاہم یہ دھمکی یوکرین کی بڑے پیمانے پر جوابی کارروائی کو نہیں روک سکی، جو مشرق میں روسی فوجیوں کو پیچھے دھکیل رہا ہے اور دونیتسک میں لیمن کے قصبے کی دہلیز پر ہے، جس پر ماسکو افواج نے اس موسم گرما میں قبضہ کیا تھا۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس تقریب میں چاروں علاقوں کے الحاق کو باضابطہ شکل دی جائے گی اور صدر ایک ’اہم‘ تقریر کریں گے۔

روسی رہنما نے یوکرین کے تنازعے کا الزام مغرب پر عائد کیا اور کہا کہ سابق سوویت یونین میں بڑھتے ہوئے تنازعات اس کے خاتمے کا نتیجہ ہیں۔

یہ بیان بازی ان کے اب مشہور جملے پر مبنی ہے کہ ’سابق سوویت یونین کا زوال ایک المیہ تھا۔‘ انہوں نے حال ہی میں کہا ہے کہ ماسکو کو سابق سوویت خطے پر اپنا اثر و رسوخ دوبارہ بڑھانا چاہیے۔

اس ہفتے روس کے ساتھ الحاق کی درخواست دینے والے چاروں علاقوں کے رہنما، جنہیں روس نے ہی تعینات کیا ہے، جمعرات کو روسی دارالحکومت میں جمع ہوئے۔

ان کی درخواستیں تقریباً بیک وقت اس وقت سامنے آئیں جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ عوام  نے ریفرنڈم میں متفقہ طور پر اس اقدام کی حمایت کی تھی جسے یوکرین اور مغرب نے غیر قانونی، دھوکہ دہی اور کالعدم قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یوکرین کا کہنا ہے کہ مغرب کی جانب سے واحد مناسب جواب یہ ہے کہ روس پر مزید پابندیاں عائد کی جائیں اور یوکرین کی افواج کو مزید ہتھیار فراہم کیے جائیں تاکہ علاقے کو دوبارہ حاصل کیا جا سکے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو کہا کہ ’امریکہ یوکرین کے خودمختار علاقے پر روس کے دعوؤں کو کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔‘

امریکہ نے یوکرین کی مدد کے لیے مزید رقم دینے کا وعدہ کیا ہے اور سینیٹ نے سٹاپ گیپ بجٹ میں توسیع کے حصے کے طور پر 12 ارب ڈالر کی نئی اقتصادی اور فوجی امداد کی منظوری دے دی ہے۔

یورپی کمیشن نے سات ارب یورو مالیت کی روسی برآمدات، تیل کی قیمتوں کی حد مقرر کرنے، سفری بلیک لسٹ میں توسیع اور اثاثوں کو منجمد کرنے کے لیے نئی پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے بھی الحاق کے منصوبوں کو مسترد کرتے ہوئے انہیں ’خطرناک کشیدگی‘ قرار دیا جس کی ’جدید دنیا میں کوئی جگہ نہیں ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اسے قبول نہیں کیا جانا چاہیے۔

اقوام متحدہ میں مذمتی قرارداد پر ووٹنگ

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں جمعے کو ریفرنڈم کی مذمت میں ایک قرار داد پر ووٹنگ ہوگی، جسے امریکہ اور البانیہ مشترکہ طور پر پیش کریں گے۔

یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی کے ترجمان نے کہا ہے کہ ماسکو کی جانب سے الحاق کی تقریب کے وقت کے اعلان کے بعد قومی سلامتی کونسل کا اجلاس جمعے کو طلب کیا گیا ہے۔

یہ چار علاقے روس اور جزیرہ نما کرائمیا کے درمیان ایک اہم زمینی راہداری بناتے ہیں، جسے ماسکو نے 2014 میں ضم کیا تھا۔ مجموعی طور پر، یہ پانچوں یوکرین کا تقریباً 20 فیصد حصہ بنتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ