طرح طرح کا کوڑا

سوشل میڈیا نے جہاں بڑی آسانیاں فراہم کیں وہیں لوگوں کو اپنے اندر سے کوڑا نکالنے کا بندوبست بھی کر کے دے دیا۔

سوشل میڈیا نے جہاں بڑی آسانیاں فراہم کیں وہیں لوگوں کو اپنے اندر سے کوڑا نکالنے کا بندوبست بھی کر کے دے دیا (پکسا بے)

کوڑے کی کتنی اقسام ہیں اور کتنے فیصد لوگ یہ جانتے ہیں کہ آخر کوڑا کہاں پھینکا جائے؟

اب اس چیز کا تعین کرنا باقی ہے کہ لوگوں کے آس پاس، گھروں، دفاتر، مساجد، ہوٹلوں یا پھر کیفے جہاں بہت شوق سے ہم کافی پینے جاتے ہیں یا پھر بات کی جائے ہائیکنگ ٹریلز اور واک کے لیے گراؤنڈز کی، جو ہماری کوڑا پھینکنے کی اعلیٰ عادات کی عکاسی کر رہی ہوتی ہیں۔

کوڑا ہر جگہ موجود رہتا ہے کہیں کم، کہیں زیادہ، کہیں اتنا زیادہ کہ دور دور تک تعفن اور بدبو سے دیگر لوگ متاثر ہوئے بنا نہیں رہتے اور کہیں کہیں چھوٹی موٹی صفائی مہم بھی جاری رہتی ہے لیکن وہ ناکافی ہی رہتی ہے۔

چلیں بات کا آغاز کرتے ہیں گھروں کی صفائی اور کوڑا گھر کے باہر پھینکنے سے۔ یہ کوڑا کہیں دور کسی کوڑا دان میں نہیں بلکہ اپنے ہی گھر کے دروازے کے ساتھ رکھ دیا جاتا ہے، جس کو کوڑا چننے والے غریب بچے یا پھر گلی میں گھومتے خوراک تلاش کرتے آوارہ کتے یا کوئے آدھے گھنٹے بعد ہی ادھیڑ کر پوری گلی یا سڑک پر پھیلا دیتے ہیں۔

آخر کوڑا کس نے پھیلایا؟ ہم نے ہی پھیلایا نا، تو اب ذمہ داری سے دور کیوں بھاگ رہے ہیں؟ ذرا رکیے سگریٹ پیتے، فروٹ یا جنک فوڈ کھاتے، کولڈ ڈرنک پیتے آپ کے بیوی بچے اور آپ جب گاڑی میں پوری طرح  ڈرائیونگ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں تو کبھی یہ جاننے کی کوشش کی کہ آپ کی فیملی نے تمام اشیا اور ان کے شاپرز کہاں پھینکے؟ جی آپ کی گاڑی کے اوپر نیچے اور دوسری گاڑیوں اور راہگیروں کے منہ چڑاتے اور ونڈ سکرین سے ٹکڑاتے ہوئے ٹریفک کو ڈسٹرب کرتے ہوئے لوازمات آپ ہی کی گاڑی سے پھینکے گئے ہیں؟

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کہاں گئی بچوں کی تربیت اور کیوں نہ کی آپ نے ان کی تربیت؟ آپ لوگ تفریح کرنے یا ہایکنگ کرنے جب پہاڑوں پر جاتے ہیں یا تفریحی مقامات پر، تو وہاں کے باسی خدا کا شکر ادا کرتے ہیں آپ کی واپسی پر کیونکہ انہوں نے ان مقامات کی صفائی کرنا ہوتی ہے۔

سکولوں کے معصوم طلبہ یا رضا کاروں کی یہ ذمہ داری ہے یا آپ کی بھی؟ وہ ایک حدیث بھی ہے امید آپ کو یاد ہوگی کہ صفائی نصف ایمان ہے لیکن تف ہے ہمارے حافظوں کو کہ یہ حدیث یاد ہی نہیں رہ پاتی ہمارے ازہان کو۔

جب بیرون ملک دورہ کریں تو ہمیں صفائی کی نہ صرف احادیث بلکہ موٹے موٹے جرمانے بھی یاد رہتے ہیں لیکن کیا کیا جائے بیرونی دنیا میں کورا اٹھانے کا نظام نہایت شاندار ہے۔ ہر دن ایک خاص قسم کا کوڑا اٹھانے کے لیے مختص ہوتا ہے جیسے کہ منگل کے روز نارتھ امریکہ کے ممالک میں کس قسم کا کوڑا اٹھایا جائے گا۔ بوتلوں کا، شاپنگ بیگز کا یا گتے کے سامان کا؟ پورا ویسٹ کلیکشن شیڈول شہری انتظامیہ نے جاری کر رکھا ہوتا ہے لیکن ہمارے ہاں نہ تو کوئی شیڈول اور نہ ہی جرمانے تو ڈر کس بات کا؟ جہاں جی چاہے کوڑا پھینکتے پھریں۔ پھر کہتے ہیں کہ جمہوری آزادی نہیں فریڈم آف ایکسپریشن کی آزادی نہیں۔

ایک اور طرح کا بھی کوڑا ہوتا ہے جو انسانوں کے گھروں کی طرح ان کے دماغوں میں بھی بھرا رہتا ہے چونکہ نظر ذرا کم ہی آتا ہے تو صفائی بھی نہیں ہوتی اور صفائی مہم کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

اس کی صفائی کے لیے کوئی رضاکار باہر سے تو کیا  اندر سے بھی نہیں آئے گا یقین نہیں آتا؟ سوشل میڈیا پر جا کر دیکھ لیں نہ صرف نظر آئے گا بلکہ اتنا لاؤڈ سنائی دے گا کہ کانوں سے دھواں نکلتا بھی محسوس ہوگا۔

سوشل میڈیا نے جہاں بڑی آسانیاں فراہم کیں وہیں لوگوں کو اپنے اندر سے کوڑا نکالنے کا بندوبست بھی کر کے دے دیا۔ ایک شیڈول دے دیا کہ اب ان مجاہدوں نے جن کی نہ تو وردی ہے نہ ہی کوئی ادارہ اور نہ ہی کوئی رینک، بس ایک فوج ظفر موج ہے شتر بے مہار، کہیں کہیں ان مجاہدوں کے کمانڈر ہیں اور کہیں کہیں بے لگام صرف اپنے احکامات صادر کرتے، فتوے لگاتے، بے بنیاد الزامات اور سزائیں سناتے، چیختے چنگاڑتے مل جائیں گے۔

چلیں معاشرے کو کوڑا پھینکنے کے لیے ایک ذریعہ تو مل گیا لیکن پھینکے والوں کے لیے کوئی ضابطہ، کوئی قانون کوئی اصول یا جرمانے اس کا تعین کرنا باقی رہ گیا ہے۔ اس وجہ سے جرائم، ہراساں کیے جانے اور یہاں تک کے قتل جیسے جرائم ہو رہے ہیں۔ ریاستی اور حکومتی اداروں اور سیاسی جماعتوں کے بریگیڈزعلیحدہ علیحدہ اس فورم پر آتے ہیں اور ایک دوسرے پر کوڑا پھینک کر چلے جاتے ہیں۔ آخریہاں سے کوڑا کون اور کب اٹھائے گا؟

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ