بلوچستان میں نشانہ بازی کے ذریعے امن کا پیغام

بلوچستان کے سرحدی ضلع ژوب میں آل بلوچستان رائفل شوٹنگ مقابلے میں صوبے کے مختلف اضلاع سے تین سو رائفل شوٹرز نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

’ہمارا مقصد گن کلچر کا فروغ نہیں، بلکہ ہم نشانہ بازی مقابلوں کے ذریعے بلوچستان کی سرزمین پر امن اور دوستی کو فروغ دیتے ہیں۔ ژوب میں آل بلوچستان رائفل شوٹنگ مقابلے میں پشتون، بلوچ، ہزارہ اور جعفر اقوام کی شرکت اس بات کی غماز اورعمدہ دلیل ہے۔‘

یہ الفاظ ہیں، رائفل شوٹنگ کلب ژوب کے سربراہ شربت خان مندوخیل کے، جنہوں نے بلوچستان کے سرحدی ضلع ژوب میں آل بلوچستان رائفل شوٹنگ مقابلہ منعقد کر کے صوبے کے مختلف اضلاع سے تین سو رائفل شوٹرز کو اپنے فن کا مظاہرہ کرنے کا موقع فراہم کیا۔

شربت خان مندوخیل نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ژوب کی سرحدیں افغانستان اور جنوبی وزیرستان سے ملتی ہیں، ایک زمانے میں اسلحے کا حصول نہ صرف آسان تھا، بلکہ قیمتیں میں بھی ارزاں تھیں، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نہ صرف اس کا حصول مشکل ہونے لگا بلکہ بندوقوں اور کارتوس کی قیمتیں بھی سو گنا بڑھ گئیں۔ جس کے نتیجے میں پہلے زمانے میں مسلسل منعقد ہونے والے رائفل شوٹنگ مقابلوں میں بھی خاطرخواہ کمی آئی۔‘

’رائفل شوٹنگ پشتونوں کا صدیوں سے چلتا آ رہا کھیل ہے۔ دوردراز علاقوں پشین، کھڈ کوچہ، خضدار، پشین، لورالائی، مسلم باغ اور قلعہ سیف اللہ سے تعلق رکھنے والے شوٹرز کی آمد اور شرکت ہمارے لیے باعث فخر و مسرت ہے۔ ابھی چوتھا آل بلوچستان فائرشوٹنگ مقابلے کا انعقاد کیا گیا، ہماری کوشش ہے، کہ اس سلسلے کو وسعت دے کر ملکی سطح پر مقابلے کا انعقاد کیا جائے۔‘

رائفل شوٹنگ مقابلے کے کمیٹی رکن شیخ داؤد خان کے مطابق مقابلے کے انعقاد کا مقصد صوبے کے مختلف لوگوں کے درمیان ہم آہنگی اور بھائی چارے کی فضا کا قیام ہے۔

رائفل شوٹنگ مقامی سطح سے لے کر بین الاقوامی سطح پر کھیلا جانے والا کھیل ہے۔ یہ شوٹرز بوقت ضرورت افواج پاکستان کے شانہ بشانہ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔

’ہمارا پیغام واضح ہے۔ رائفل شوٹنگ مقابلے کے انعقاد سے صوبے کے مختلف علاقوں کے لوگوں میں یکجہتی پیدا ہوتی ہے۔ یہ چونکہ بین الاقوامی سطح پر کھیلا جانے والا کھیل ہے، اس لیے ہم اسے زندہ رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔ مقامی سے صوبائی اور پھر ملکی و بین الاقوامی سطح پر شوٹرز کو متعارف کرانا ہمارا مشن ہے۔‘

بلوچستان کے علاقے مسلم باغ سے نشانہ بازی میں شرکت کے لیے آئے ہوئے ضعیف العمر مولوی عبدالعزیز کا کہنا ہے کہ وہ نشانہ بازی دیکھنے نہیں، بلکہ اس میں باقاعدہ مقابلہ کرنے کے لیے ژوب پہنچے ہیں۔ ان کے بقول نشانہ بازی کی اسلامی نقطہ نظر سے بھی ممانعت موجود نہیں۔

’نشانہ بازی، شہسواری اور اپنے اہل و عیال سے خوش گپیوں کی اسلام میں گنجائش موجود ہے۔ میں 1987 سے نشانہ بازی کررہا ہوں۔ میں اور میرے دو بیٹے بھی نشانہ بازی کرتے ہیں۔ آل بلوچستان مقابلوں میں پہلی اور دوسری پوزیشن دو دو بار اور تیسری پوزیشن تین چار بار حاصل کرچکا ہوں۔ ضعیف العمری کے باوجود بھی اس میں شرکت کرتا ہوں۔‘

درگ موسیٰ خیل بلوچستان سے تعلق رکھنے والے معروف شوٹر محمد رمضان جعفر نے نہ صرف مقابلے کے انعقاد میں منتظمین کی معاونت کی، بلکہ انھوں نے خود بھی اپنی لائسنس یافتہ بندوق سے پانچ فائر کرکے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

جعفر نے بتایا کہ ملک کے دوسرے حصوں میں نشانہ بازی مقابلے میں فائر کرنے کے لیے ٹارگٹ (چورس پلیٹ) پر فائر کیا جاتا ہے لیکن بلوچستان میں پانی یا کولڈ ڈرنک کی خالی بوتل پر فائر کیا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ثقافتی کھیل ہونے کے ساتھ ساتھ اس کا شمار اولمپک کے کھیلوں میں بھی کیا جاتا ہے۔ اس کھیل کو زندہ رکھنا اور اسے آئندہ نسلوں تک منتقل ہونے کے لیے ہماری کوششیں جاری ہیں۔ مقابلے میں پانچ بوتلوں کو پانچ گولیوں سے نشانہ بنانا ہوتا ہے۔ اگر نشانہ باز برابر رہے، تو دوسرے راؤنڈ میں ان کا مقابلہ کیا جاتا ہے۔ جیتنے والے نشانہ بازوں کو کیش انعامات کے ساتھ ساتھ ٹرافیاں بھی دی جاتی ہیں۔

65 سالہ سفید ریش نشانہ باز جن کا تعلق قلعہ سیف اللہ کی تحصیل مسلم باغ (نوزائیدہ ضلع) سے ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نشانہ بازی پشتونوں کا روایتی کھیل اور ثقافت کا حصہ ہے۔ یہی شوق انہیں یہاں کھینچ کرلایا۔ پانچ بوتلوں کو ’ہٹ‘ کرنے والے عمر رسیدہ نشانہ باز کے مطابق وہ ایف سی نشانہ بازی مقابلے میں پہلے نمبر پر رہے۔ اس کے علاوہ قلعہ عبداللہ، سبی، لورالائی اورچمن میں بھی مقابلوں میں شرکت کرکے انعامات جیت چکے ہیں۔

ژوب میں منعقدہ چوتھا آل بلوچستان رائفل شوٹنگ مقابلے میں بلوچستان کے تیرہ اضلاع کے تین سو نشانہ بازوں نے حصہ لیا۔

مہمان خصوصی سابق صوبائی وزیرشیخ جعفرخان مندوخیل اور ونگ کمانڈر لیفٹیننٹ کرنل سید عاصم کاظمی تھے۔

مقابلے میں پہلا انعام کوئٹہ کے حاجی عابد سومرو، دوسرا انعام حاجی پیروان گلستان، تیسرا انعام حاجی عبدالحق مسلم باغ، چوتھا انعام حاجی اللہ بخش بلوچ لورالائی، پانچواں انعام بسم اللہ خان مندوخیل ژوب اور چھٹا انعام عامرمعاویہ مینگل کوئٹہ نے جیتا۔ مقابلے کا پہلا انعام پچھتر ہزار روپے تھا۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان